- یوم پاکستان پر قیدیوں کی سزاؤں میں 90 روز کی کمی
- ممنوعہ فنڈنگ؛ عمران خان کی ضمانت منسوخ کرنے کی ایف آئی اے کی درخواست مسترد
- کراچی، شہریوں کو اسلحے کے زور پر لوٹنے والے گینگ کے 4 ملزمان کو گرفتار
- رمضان بچت ایکسپو میں 30 سے 50 فیصد رعایت دینے کا فیصلہ
- مسلح افواج کی روایتی پریڈ محدود پیمانے پر کروانے کا فیصلہ
- رمضان میں اسکولز کے اوقات کار کا نوٹیفکیشن جاری
- برطانیہ میں مسجد سے نکلنے والے 70 سالہ بزرگ کو آگ لگا دی گئی
- وہاب ریاض نے مشیر برائے اسپورٹس اینڈ یوتھ افیئرز کا چارج سنبھال لیا
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کی ون ڈے میں بادشاہی برقرار، ٹیسٹ میں تنزلی
- پولیس، ایف آئی اے کو عمران خان کے خلاف کارروائی سے روکنے کا حکم واپس
- رمضان میں بھی گیس لوڈ شیڈنگ جاری رہے گی
- کسی کو دہشتگردوں کو پناہ دینے اور ڈھال بنانے کی اجازت نہیں دینگے، وزیراعظم
- پشاور؛ سرکاری دفاتر کے رمضان المبارک میں اوقات کار تبدیل
- پیٹرول پر سبسڈی نہیں، امیر کیلیے نرخ بڑھا کر غریب میں تقسیم ہوگا، وزیر مملکت
- لاپتا افراد کا معاملہ سنگین ہوتا جارہا ہے، سندھ ہائیکورٹ
- گرفتار خاتون ماہل بلوچ خود دہشتگردی کا اعتراف کر رہی ہے، ترجمان وزیراعلیٰ بلوچستان
- پاک افغان سیریز؛ بیٹنگ کوچ محمد یوسف نے معذرت کیوں کرلی؟
- ججز کی آڈیوز ، وڈیوز ریلیز پر چیف جسٹس سخت برہم
- حکومت کا سحر افطار و تراویح میں لوڈ شیڈنگ نہ کرنے کا فیصلہ
- ’’پاکستان کو بھارت سے 2011 کے سیمی فائنل میں شکست کا بدلہ لینا ہے‘‘
فالج کے بعد پرامید رہنے سے بحالی میں مدد ملتی ہے

فالج کے بعد عزم و امید سے بہتر نتائج مرتب ہوتے ہیں اور مریض کی بحالی تیز ہوتی جاتی ہے۔ فوٹو: فائل
پنسلوانیا: بڑھاپے میں فالج کا پہلا حملہ مریض کو تھاکا ہوا اور مایوس کر دیتا ہے لیکن اگر اس موقع پر بزرگ اپنی ہمت استعمال کرتے ہوئے پرعزم رہیں تو نہ صرف بحالی میں مدد ملتی ہے بلکہ اس سے جسمانی افعال دوبارہ بہتر ہونے لگتے ہیں۔
امریکن نیورولوجیکل ایسوسی ایشن میں ایک تحقیق پوسٹر پیش کیا گیا جو یونیورسٹی آف پینسلوانیا کی ڈاکٹر کیلی سلون نے بنایا تھا۔ تحقیق میں دکھایا گیا کہ فالج کے بعد بعض مریض بہتر ہوجاتے ہیں اور کچھ مریض بحال نہیں ہوتے بلکہ مزید مفلوج ہوتے جاتے ہیں۔
ڈاکٹر کیلی نے بتایا کہ طبی لٹریچر میں ملتا ہے کہ دل کے مریض اگر پرامید اور ڈپریشن سے دور رہیں تو وہ جلد ٹھیک ہونے لگتے ہیں اور عین یہی بات فالج پر بھی صادق آتی ہے۔
اس کے بعد ماہرین نے فالج کے مریضوں میں ڈپریشن اور امید یا عزم کا الگ الگ مطالعہ کیا۔ اس میں 50 سال سے زائد عمر کے 879 افراد پر غور کیا گیا جن پر پہلی مرتبہ فالج کا حملہ ہوا تھا۔ تمام مریضوں کو فالج کے بعد بحالی کے مراکز میں داخل کیا گیا تھا۔
اس دوران سوالنامے سے امید اور ناامیدی کو نوٹ کیا گیا۔ امید سے متعلق سادہ سوالات سے جائزہ لیا گیا کہ مریض اپنی بحالی کے متعلق کتنا پرعزم ہے جبکہ ناامیدی کو ’ڈپریشن کے رائج پیمانے‘ پر پرکھا گیا اور 16 سے زائد اسکور کو ناپا گیا۔ اس بنیاد پر مریضوں کو چار درجوں میں بانٹا گیا۔ یعنی ڈپریشن کے حامل پرامید، کسی ڈپریشن کے بغیر پرعزم، ڈپریشن اور ناامید اور ڈپریشن کے بغیر ناامیدی کے حامل افراد کے درجوں میں بانٹا گیا۔
پھر ماہرین نے فالج کے تین ماہ اور ایک سال بعد بحالی کے مرکز سے لوٹنے والے مریضوں میں عملی سرگرمی کا درجہ معلوم کیا جسے ’فنکشنل انڈیپینڈینس میژر‘ ( ایف آئی ایم) کا نام دیا گیا ہے۔ تاہم اس میں عمر، جنس، غذائی عادات اور دیگر عوامل شامل کیے گئے تھے۔
معلوم ہوا کہ اگرچہ تمام مریضوں میں کچھ نہ کچھ بہتری تو ہوئی لیکن پرعزم، پرامید اور حوصلہ رکھنے والے افراد میں اس کی شرح زیادہ دیکھی گئی ہے۔ لیکن گروپ میں شامل ناامیدی اور ڈپریشن کے شکار مریضوں میں بہتر ہونے کی شرح بہت سست تھی۔
ماہرین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ایک سال بعد بھی ناامیدی کے منفی اثرات قائم رہے اور یوں پرامید افراد میں زیادہ بہتری دیکھنے میں آئی۔ اسی بنا پر ماہرین نے کہا ہے کہ فالج کے بعد ڈپریشن اور مایوسی سے دور رہیں اور امید و ہمت کا دامن ہاتھ سے نہ جانے دیں۔ اس سے دماغی لچک بڑھتی ہے اور مریض اچھا ہوتا رہتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔