- یورپ کو انسانی حقوق اُس وقت یاد آتے ہیں جب اس کا مفاد ہوتا ہے، روس
- جناح ہاؤس پر حملے کے وقت یاسمین راشد کی موجودگی ثابت ہوئی ہے، فرانزک رپورٹ
- فالج جیسے حادثے کے بعد روزمرہ معمولات میں چند ضروری تبدیلیاں
- پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ملکوں میں ائیرلائنز کے کروڑوں ڈالر پھنس گئے
- سوئمنگ پول میں کرنٹ لگنے سے دو افراد جاں بحق، ایک زخمی
- کراچی کے نوجوان انجینئرنے ’جانوروں‘ کا ڈیجیٹل پاسپورٹ متعارف کرادیا
- امریکا میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی وجہ سے ہزاروں افراد بیروزگار ہوگئے
- کوئٹہ سے براہ راست حج پروازوں کا آغاز
- 25 لاکھ مالیت کے جعلی 5 ہزار والے نوٹ برآمد
- کینیڈا میں مچھلی کے شکار کے دوران خاندان ڈوب گیا؛ 4 بچوں سمیت 5 ہلاک
- اینڈرائیڈ 14 میں اہم فیچر شامل کیے جانے کا امکان
- نگلنے میں دشواری کے مرض کی دو اہم وجوہ ہوسکتی ہیں، پاکستانی ماہرین
- برطانوی انجینیئر نے دوڑنے والا کوڑے دان بنالیا، ویڈیو وائرل
- جنگلی جانوروں اورپرندوں کے انکلوژرنیلام کرنے کا فیصلہ
- گاڑی پر انجن کی طاقت کے بجائے قیمت کی شرح سے ٹیکس لگانے کی مخالفت
- سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑا ہوں، ہزار کیس بنالیں فرق نہیں پڑے گا، پرویزالہٰی
- چین میں مٹی کا تودہ گرنے سے 60 مکانات تباہ؛ 14 افراد ہلاک
- یاسمین راشد کی بریت کیخلاف ہائی کورٹ میں اپیل کریں گے، آئی جی پنجاب
- لیاری ایکسپریس وے پر گندگی کے ڈھیر لگ گئے
- آسٹریلیا خالصتان ریفرنڈم؛31 ہزارسکھوں کا بھارت سےعلیحدگی کے حق میں ووٹ
کرہ ارض کی صحت کے تمام 16 عوامل خطرے سے دوچار

ہزاروں سائنسدانوں نے کہا ہے کہ دنیا میں ماحولیاتی اور موسمیاتی ایمرجنسی کا وقت آچکا ہے۔ فوٹو: فائل
شرم الشیخ: سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے خبردار کیا ہے کہ زمین کی صحت یا بیماری کو ظاہر کرنے والے 16 اہم ترین اشاریئے خطرے کے نشان تک پہنچ چکے ہیں جو ایک قابلِ تشویش امر ہے۔
اس ضمن میں کل 35 عوامل یا اشاریوں کا جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ 16 عوامل اپنے بگاڑ کے عروج پر پہنچ چکے ہیں۔ اسی بنا پر سائنسدانوں نے اسے ’سرخ نشانات‘ کہتے ہوئے کوڈ ریڈ جاری کیا ہے جو پوری انسانیت کے لیے آب و ہوا سے وابستہ ہنگامی صورتحال بھی ہے۔
سب سے پہلے تو فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار اپنے عروج کو چھورہی ہے اور 420 حصے فی دس لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔ اس سے جنگلات کی آگ بڑھ رہی ہے، گرمی کی لہریں عام ہیں اور سیلاب و طوفان کا سامنا ہے۔
اگرآپ اسے موسمیاتی رپورٹ کارڈ کہیں تو 35 میں سے 16 اہم مضامین میں پوری انسانیت فیل ہونے کے قریب پہنچ چکی ہے۔ ان میں سمندری درجہ حرارت، مویشیوں کی تعداد، انسانی آبادی اور عالمی گیس کی کھپت وغیرہ شامل ہیں۔
ہم اسے زمین کی حیاتیاتی علامات (وائٹل سائنز) بھی کہہ سکتے ہیں۔ پھر انسانوں نے جنگلات کو بےدریغ کاٹا ہے اور سمندر کو تیزاب سےبھردیا ہے۔ واضح رہے کہ اب سے 30 برس قبل بھی ماہرین نے انسانیت کو اسی طرح کے خطرے سےخبردارکیا تھا۔
1992 میں سائنسدانون ںے گرین ہاؤس گیسوں، جنگلات کی تباہی اور دیگرخطرات سےآگاہ کیا تھا۔ اب یہ حال ہے کہ اس کے مقابلے میں فضا میں گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج 40 فیصد تک بڑھ چکا ہے اور اس کےاثرات سب کےسامنے ہیں۔ پھر2019 میں بھی ایسی ہی رپورٹ سامنے آئی تھی جس میں 15000 سائنسدانوں نے حصہ لیا تھا اور کلائمٹ ایمرجنسی سے خبردار کیا تھا۔
گزشتہ دو برس میں صورتحال واقعی بہت خراب ہوچکی ہے کیونکہ فضا میں میتھین، کاربن ڈائی آکسائیڈ اور نائٹرس آکسائیڈ کی مقدار ریکارڈ سطح پر پہنچ چکی ہے جبکہ قطبین کی برف تیزی سے پگھل رہی جس کی رفتار اس سے تیز کبھی نہیں تھی۔
لیکن دوسری جانب دنیا تیزی سے صاف اور ماحول دوست ایندھن کی جانب جارہی ہے جو خوش آئند بات ہے جبکہ دیگر اقدامات بھی لیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ یہ رپورٹ کانفرنس آف پارٹیز(سی او پی 27) سےقبل جاری کی گئی ہے جو آب و ہوا اور موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق سےسب سے بڑی کانفرنس ہے جس پر دنیا بھر کی نگاہیں جمی ہیں۔ اس رپورٹ کو سی اوپی ہینڈ بک کا نام بھی دیا گیا ہے۔
Th
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔