- یوم پاکستان پر قیدیوں کی سزاؤں میں 90 روز کی کمی
- ممنوعہ فنڈنگ؛ عمران خان کی ضمانت منسوخ کرنے کی ایف آئی اے کی درخواست مسترد
- کراچی، شہریوں کو اسلحے کے زور پر لوٹنے والے گینگ کے 4 ملزمان کو گرفتار
- رمضان بچت ایکسپو میں 30 سے 50 فیصد رعایت دینے کا فیصلہ
- مسلح افواج کی روایتی پریڈ محدود پیمانے پر کروانے کا فیصلہ
- رمضان میں اسکولز کے اوقات کار کا نوٹیفکیشن جاری
- برطانیہ میں مسجد سے نکلنے والے 70 سالہ بزرگ کو آگ لگا دی گئی
- وہاب ریاض نے مشیر برائے اسپورٹس اینڈ یوتھ افیئرز کا چارج سنبھال لیا
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کی ون ڈے میں بادشاہی برقرار، ٹیسٹ میں تنزلی
- پولیس، ایف آئی اے کو عمران خان کے خلاف کارروائی سے روکنے کا حکم واپس
- رمضان میں بھی گیس لوڈ شیڈنگ جاری رہے گی
- کسی کو دہشتگردوں کو پناہ دینے اور ڈھال بنانے کی اجازت نہیں دینگے، وزیراعظم
- پشاور؛ سرکاری دفاتر کے رمضان المبارک میں اوقات کار تبدیل
- پیٹرول پر سبسڈی نہیں، امیر کیلیے نرخ بڑھا کر غریب میں تقسیم ہوگا، وزیر مملکت
- لاپتا افراد کا معاملہ سنگین ہوتا جارہا ہے، سندھ ہائیکورٹ
- گرفتار خاتون ماہل بلوچ خود دہشتگردی کا اعتراف کر رہی ہے، ترجمان وزیراعلیٰ بلوچستان
- پاک افغان سیریز؛ بیٹنگ کوچ محمد یوسف نے معذرت کیوں کرلی؟
- ججز کی آڈیوز ، وڈیوز ریلیز پر چیف جسٹس سخت برہم
- حکومت کا سحر افطار و تراویح میں لوڈ شیڈنگ نہ کرنے کا فیصلہ
- ’’پاکستان کو بھارت سے 2011 کے سیمی فائنل میں شکست کا بدلہ لینا ہے‘‘
کرہ ارض کی صحت کے تمام 16 عوامل خطرے سے دوچار

ہزاروں سائنسدانوں نے کہا ہے کہ دنیا میں ماحولیاتی اور موسمیاتی ایمرجنسی کا وقت آچکا ہے۔ فوٹو: فائل
شرم الشیخ: سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے خبردار کیا ہے کہ زمین کی صحت یا بیماری کو ظاہر کرنے والے 16 اہم ترین اشاریئے خطرے کے نشان تک پہنچ چکے ہیں جو ایک قابلِ تشویش امر ہے۔
اس ضمن میں کل 35 عوامل یا اشاریوں کا جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ 16 عوامل اپنے بگاڑ کے عروج پر پہنچ چکے ہیں۔ اسی بنا پر سائنسدانوں نے اسے ’سرخ نشانات‘ کہتے ہوئے کوڈ ریڈ جاری کیا ہے جو پوری انسانیت کے لیے آب و ہوا سے وابستہ ہنگامی صورتحال بھی ہے۔
سب سے پہلے تو فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار اپنے عروج کو چھورہی ہے اور 420 حصے فی دس لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔ اس سے جنگلات کی آگ بڑھ رہی ہے، گرمی کی لہریں عام ہیں اور سیلاب و طوفان کا سامنا ہے۔
اگرآپ اسے موسمیاتی رپورٹ کارڈ کہیں تو 35 میں سے 16 اہم مضامین میں پوری انسانیت فیل ہونے کے قریب پہنچ چکی ہے۔ ان میں سمندری درجہ حرارت، مویشیوں کی تعداد، انسانی آبادی اور عالمی گیس کی کھپت وغیرہ شامل ہیں۔
ہم اسے زمین کی حیاتیاتی علامات (وائٹل سائنز) بھی کہہ سکتے ہیں۔ پھر انسانوں نے جنگلات کو بےدریغ کاٹا ہے اور سمندر کو تیزاب سےبھردیا ہے۔ واضح رہے کہ اب سے 30 برس قبل بھی ماہرین نے انسانیت کو اسی طرح کے خطرے سےخبردارکیا تھا۔
1992 میں سائنسدانون ںے گرین ہاؤس گیسوں، جنگلات کی تباہی اور دیگرخطرات سےآگاہ کیا تھا۔ اب یہ حال ہے کہ اس کے مقابلے میں فضا میں گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج 40 فیصد تک بڑھ چکا ہے اور اس کےاثرات سب کےسامنے ہیں۔ پھر2019 میں بھی ایسی ہی رپورٹ سامنے آئی تھی جس میں 15000 سائنسدانوں نے حصہ لیا تھا اور کلائمٹ ایمرجنسی سے خبردار کیا تھا۔
گزشتہ دو برس میں صورتحال واقعی بہت خراب ہوچکی ہے کیونکہ فضا میں میتھین، کاربن ڈائی آکسائیڈ اور نائٹرس آکسائیڈ کی مقدار ریکارڈ سطح پر پہنچ چکی ہے جبکہ قطبین کی برف تیزی سے پگھل رہی جس کی رفتار اس سے تیز کبھی نہیں تھی۔
لیکن دوسری جانب دنیا تیزی سے صاف اور ماحول دوست ایندھن کی جانب جارہی ہے جو خوش آئند بات ہے جبکہ دیگر اقدامات بھی لیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ یہ رپورٹ کانفرنس آف پارٹیز(سی او پی 27) سےقبل جاری کی گئی ہے جو آب و ہوا اور موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق سےسب سے بڑی کانفرنس ہے جس پر دنیا بھر کی نگاہیں جمی ہیں۔ اس رپورٹ کو سی اوپی ہینڈ بک کا نام بھی دیا گیا ہے۔
Th
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔