- پرویز الٰہی کے ترجمان کو پولیس نے احاطہ عدالت سے گرفتار کرلیا
- اسلام آباد میں نوجوان کے قتل پر پی ٹی آئی کا اداروں کیخلاف پروپیگنڈا ناکام
- سابق ڈپٹی اسپیکر پختونخوا اسمبلی محمود جان گرفتار
- فیصل آباد پولیس کو مطلوب 3 ملزمان یو اے ای سے گرفتار
- 9، 10 مئی کو اسلحہ نکال کر پولیس کو دھمکیاں دینے والا ملزم گرفتار
- بھارت کا جرمنی سے 2 سالہ بھارتی بچی کو واپس کرنے کا مطالبہ
- پاکستان کے بعد آسٹریلیا، انگلینڈ بورڈز نے بھی مالیاتی ماڈل پر سوال اٹھادیا
- مجرمانہ کارروائیوں میں سیکورٹی وردیاں استعمال کرنے والوں پر مقدمے کا حکم
- تجارتی خسارہ، 11 ماہ میں سالانہ بنیادوں پر41 فیصد کمی
- سگریٹس پر ٹیکس چوری، خزانے کو سالانہ 240ارب کانقصان
- اثاثہ جات پر انکم سپورٹ لیوی عائد کرنے کی تجویز زیر غور
- جامعہ کراچی میں جھگڑے پر پانچ ملزمان گرفتار
- 9 مئی کو جی ایچ کیو پرحملہ کرنے والے ایک اور شرپسند کی شناخت
- کراچی؛ موٹر ٹیکس ادائیگی چیکنگ 5 جون سے شروع کرنے کا اعلان
- وفاقی ترقیاتی پروگرام 950 ارب روپے تک بڑھانے کا فیصلہ
- ’’ایشیاکپ سے متعلق ہائبرڈ ماڈل مسترد کردیا جائے گا‘‘
- سندھ بھر میں اساتذہ کی بھرتیوں پر مزید کارروائی روکنے کا حکم
- سندھ لوکل گورنمنٹ بورڈ میں 70 ملین کرپشن کا انکشاف
- کسی کی اشیا اپنے نام سے بیچنے کی اجازت نہیں، سپریم کورٹ
- میسی کا دیدار، چینی منتظمین نے ٹکٹ 680 امریکی ڈالر کا کردیا، شائقین ناخوش
کراچی میں جعلی پلیٹ لیٹس فروخت کرنے والا جعلساز گروہ گرفتار

—فائل فوٹو
کراچی: کراچی میں جعلی میگا اور مینول پلیٹ لیٹس کی فروخت کے اسکینڈل کا ڈراپ سین ہوگیا، شہریوں کو جعلی میگا اور مینول پلیٹ لیٹس کی فروخت کا بڑا اسکینڈل منظرعام پر آنے کے بعد ایکسپریس نیوزکی نشاندہی پرجعلسازگروہ کا سرغنہ ساتھی سمیت گرفتار کرلیا گیا۔
ایکسپریس نیوزکی نشاندھی پرجناح اسپتال سے چھاپے میں گروہ کا سرغنہ عمران اوراس کا ساتھی کاشان رنگے ہاتھوں پکڑے گئے، جعلسازگروہ ڈینگی میں مبتلا مریضوں کے لواحقین سے جعلی میگا پلیٹ لیٹس کے فی بیگ کے 32 ہزار روپے وصول کررہے تھے۔ جعلسازوں کی لیبارٹری تھی نہ ہی دفترتھا، مگرسرکاری اسپتالوں میں وزیٹنگ کارڈ کا نیٹ ورک قائم تھا، ضرورت مند موبائل فون پرجعلسازوں کا نشانہ بنتے تھے۔
مزیدپڑھیں: نشاندہی کے باوجود کراچی میں جعلی پلیٹ لیٹس کی خرید و فروخت جاری
واضح رہے کہ ایکسپریس نیوزنے 15 اکتوبرکواس گروہ کا کھوج لگایا تھا۔ ایکسپریس کی جانب سے مسلسل نشاہدی کے بعد سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اٹھارٹی کی ٹیم نے ضلع جنوبی کے اسسٹیٹ کمیشنر عبدالحنان بھوٹو کے ہمراہ جناح اسپتال کراچی میں جعلی پلیٹ لٹس کی خرید و فروخت کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے جعلی بلڈ بینک مافیا کے سرغنہ کو ساتھی سمیت گرفتار کرایا۔
سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کی ڈائریکٹر ڈاکٹر در ناز جمال نے کہا کہ گروہ تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش جاری ہے جس کے بعد ان کی سزاؤں کا تعین کیا جائے گا۔اس حوالے سے انہوں نے ایکسپریس نیوز کا بھی شکریہ ادا اور کہا کہ ایکسپریس نیوز کی نشاندہی کے بعد ہم نے ملزمان کی کال ریکارڈز کو ٹریس کیا اور اپنے نمائندے کو خریدار بناکر بھیجا۔
مزیدپڑھیں: کراچی میں ڈینگی کا پھیلاؤ، سرکاری اسپتالوں میں جعلی میگا پلیٹ لیٹس کی فروخت کا انکشاف
کراچی میں جعلی میگا پلیٹلیٹس کی فروخت کا انکشاف ہوا تھا جو ایک منظم گروہ سادہ لوح شہریوں کو کھلے عام غیر رجسٹرڈ بلڈ بینکوں کے نام پر فروخت کررہا تھا جن مریضوں میں یہ پلیٹ لیٹس لگائے جارہے تھے ان کو فائدہ ہونے کے بجائے نقصان ہونا شروع ہوگیا تھا۔
کھلے عام جعلی پلیٹ لیٹس کی فروخت کے باوجود مافیا کے خلاف کو کوئی کارروائی نہیں کی جارہی تھی۔ جعلی پلیٹ لیٹس کی فروخت سب سے زیادہ کراچی کے سرکاری اسپتالوں میں ہورہی ہے۔ اس حوالے سے ایکسپریس کی جانب سے کی جانے والی انویسٹیگیشن میں یہ بات سامنے آئی کہ کراچی میں کھلے عام جعلی میگا اور مینول پلیٹ لیٹس فروخت ہورہے ہیں اور میگا پلیٹ لیٹس کی مد میں شہریوں سے 31 ہزار سے 40 ہزار جبکہ مینول کی مد میں 2500 فی بوتل وصول کیے جارہے ہیں۔
ادھر یہ امر قابل ذکر ہے کہ میگا پلیٹ دو طرح کے ہوتے ہیں جن میں ایک کو میگا پلیٹ لیٹس جبکہ دوسرے کو مینول پلیٹ لیٹ کہا جاتا ہے شہر میں میگا پلیٹ لیٹس فراہم کرنے کے چند ہی بلڈ بینک اور نجی اسپتال ہیں کیونکہ میگا پلیٹ لیٹ جس مشین پر تیار ہوتے ہیں وہ خطیر مالیت کی مشین ہے لہذا عمومی طور پر بلڈبینک اور اسپتال میگا پلیٹ لیٹس کی مشین نہیں لگاتے مینول میگا پلیٹ لیٹ ہی رکھتے ہیں۔
زرائع نے بتایا کہ اس صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بلڈ بینک مافیا سرگرم ہوگئی اور سادہ لوح شہریوں کو میگا پلیٹ لیٹس کے نام پر جعلی مواد فراہم کرنے لگی تھی اور اس مد میں 31 ہزار سے 45 ہزار روپے وصول کیے جارہے تھے۔ طبی ماہرین نے بتایا کہ جعلی میگا پلیٹ لیٹس کے نام پر کیا فراہم کیا جارہا تھا کچھ اندازہ نہیں ہے لہذا یہ انسانی صحت اور زندگی کے لیے انتہائی خطرناکا ہوسکتے ہیں
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔