- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مبینہ مداخلت، حکومت کا انکوائری کمیشن بنانے کا فیصلہ
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی اور عمران خان کی رہائی کیلیے پشاور میں ریلی کا اعلان
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
بڑھتی آبادی، تنگ سڑکیں ، ناقص سیوریج سسٹم، شہر مسائل کا گڑھ بن گیا
حیدر آباد: امیر جماعت اسلامی ضلع حیدرآباد شیخ شوکت علی نے بڑھتے ہوئے بلدیاتی مسائل پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ ان مسائل کے مستقل حل کے لیے ماسٹر پلان ناگزیر ہوگیا ہے۔
بڑھتی ہوئی آبادی، ٹریفک جام، تنگ سڑکیں، سیوریج کا ناقص نظام، غیر قانونی تعمیرات اور صحت و صفائی کے مسائل سنگین ہو گئے ہیں، اگر انہیں مستقل بنیادوں پر حل نہ کیا گیا تو اگلے چند برسوں میں شہریوں کے لیے معمولات ِزندگی جاری رکھنا مشکل ہو جائے گا۔ شیخ شوکت نے کہا کہ حیدرآباد ملک کا گنجان ترین شہر بنا ہوا ہے، خصوصاً تعلقہ سٹی میں رہائشی سہولتیں، بنیادی ضروریات ِزندگی، گزرگاہوں اور سیوریج سسٹم کی حالت انتہائی ابتر ہے۔ پکا قلعہ مخدوش ہے، مکینوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں جو فوری توجہ کا مستحق ہے۔ بڑھتی ہوئی آبادی کے لحاظ سے سڑکیں تنگ ہونے لگی ہیں، سڑکوں کی تنگی، گاڑیوںکی افراط اور تجاوزات کی بھرمار سے ٹریفک جام معمول بن گیا ہے۔سابقہ حکومت میں بنیادی اصول کے خلاف سیوریج سسٹم ڈالا گیا پانی ہمیشہ اوپر سے نیچے کی جانب بہتا ہے، سیوریج لائنیں کافی گہرائی میں ڈالی گئیں جس سے اردگرد کی عمارتوں اور شہر کوخطرات لاحق ہیں، ان کی نکاسی کے ڈسپوزل بلندی پر ہیں، نکاسی آب کے بنیادی اصول کے بجائے بجلی پر انحصار ہے۔
بارش کے موسم میں بجلی اکثر فیل اور جنریٹر خراب ہو جاتے ہیں نکاسی کا پانی واپس پلٹنے لگتا ہے، غیر معمولی صورت میں بڑی مقدار میں پانی ماضی کی طرح حیدرآباد میں تباہی پھیلا سکتا ہے۔ اسی طرح پھلیلی نہر میں گرنے والے نالے، نہر چڑھنے کے ساتھ ساتھ نہ صرف واپس پلٹتے ہیں بلکہ نہر کا پانی بھی ان نالوں کے ذریعے آبادیوں میں داخل ہونے لگتا ہے۔ گٹر ابلنے لگتے ہیں جبکہ ضلع کی تحصیلوں اور ہر یونین کونسل میں جگہ جگہ کچرا کنڈیاں ہیں۔ تعلیمی اداروں کے ساتھ کچرے کے ڈھیر ہیں۔ حتیٰ کہ اسپتال جہاں صفائی ضروری ہوتی ہے وہاں بھی کچرے کے ڈھیر ہیں۔اسی طرح حیدرآباد میں بلڈنگ کوڈ کا خیال نہیں رکھا جاتا۔ کوئی بھی شخص جب جہاں اور جیسے چاہے پیسے کے بل بوتے پر تعمیرات کرسکتا ہے۔ تنگ مقامات پر پلازے بنانا عام بات ہے۔
ان پلازوں اور ان جیسی دیگر عمارتوں میں کسی بات کا خیال نہیں رکھا جاتا، غیرقانونی تعمیرات کی وجہ سے متعدد بلدیاتی مسائل جنم لیتے اور حادثات کی بنیاد بنتے ہیں۔ شہریوں کی سستی تفریح کے لیے پارک وغیرہ نہ ہونے کے برابر ہیں جو ہیں ان پر بھائی لوگوں کا قبضہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ حیدرآباد کے مسائل کے مستقل حل کے لیے طویل المدتی ماسٹر پلان کی اشد ضرورت ہے۔ سابقہ دور میں بھی اس سلسلے میں کوئی کام نہیں کیا گیا۔ ضلعی انتظامیہ میں موجود لوگ بیوروکریٹ بابو ہیں، آ ج یہاں ہیں کل ترقی پاکر کسی اور جگہ راج کریں گے۔ شیخ شوکت نے کہا کہ حیدرآبادکے مسائل کے حل کے لیے ماسٹر پلان بنایا جائے۔ ماہرین اور تمام اسٹیک ہولڈر کو اس میں شریک کیا جائے۔ جماعت اسلامی اپنے افراد کی قابلیت اور صلاحیت کے مطابق بھرپور تعاون کو تیار ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔