جعلی پلیٹ لیٹس کی فروخت میں ملوث گرفتار ملزمان کو پولیس نے رہا کردیا

دعا عباس  جمعرات 27 اکتوبر 2022
فوٹو: فائل

فوٹو: فائل

 کراچی: سندھ بلڈ ٹرنسفیوژن اتھارٹی کے افسر کی عدم دلچسپی اور لاتعلقی کے سبب جعلی میگا پلیٹ لیٹس کی فروخت کے الزام میں زیر حراست 2 افراد کو صدر پولیس نے چھوڑ دیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق  سندھ بلڈ ٹرنسفیوژن اتھارٹی کے افسر کی عدم دلچسپی اور لاتعلقی کے سبب اسسٹنٹ کمشنر صدر کی سربراہی میں چھاپہ مار کارروائی کے دوران جعلی میگا پلیٹ لیٹس کی فروخت کرنے کے الزام میں زیر حراست 2 افراد کو صدر پولیس نے چھوڑ دیا ۔

پولیس کا کہنا ہے کہ سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن کے افسر نے کال کر کے زیر حراست افراد کو چھوڑنے کا کہا تھا جس کے باعث ان کے خلاف کوئی قائونی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔

تفصیلات کے مطابق شہر بھر میں ڈینگی کی ہنگامی صورتحال اور میگا پلیٹ لیٹس کے بحران کے سبب جعلی بلڈ بینک مافیا سرگرم ہوگئی تھی جس نے شہر کے سرکاری اسپتالوں کے باہر غیر معیاری بلڈ بینک کے نمائندوں کے ذریعے سادہ لوح شہریوں کو مہنگے دام جعلی پلیٹ لٹس فروخت کرنا شروع کر دیئے تھے اور اس حوالے سے

ایکسپریس نیوز کی نشاندہی پر 15 اکتوبر کو جعلی پلیٹ لٹس کی خرید و فروخت کے حوالےسے خبر نشر کی تھی جس کے بعد سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اٹھارٹی اور متعلقہ حکام کی دوڑیں لگ گئیں۔

ایکسپریس نیوز نے کئی روز کی انتھک محنت کے بعد جعلی میگا پلیٹ لیٹس کی فروخت میں ملوث  گروہ کے 2 اہم کارندوں کواسسٹنٹ کمشنر کی سربراہی میں ایک چھاپہ مار کارروائی کے دوران  حراست میں لیا گیا، گرفتار ملزمانکی شناخت عمران اور اس کے ساتھی کاشان کے نام سے ہوئی۔

ملزمان  ڈنگی کے مریضوں کے اہلخانہ سے جعلی میگا پلیٹ لیسٹ کے فی بیگ کے 32 ہزار روپے وصول کر رہے تھے جبکہ ان جعلسازوں کی نہ تو کوئی لیبارٹری تھی اور نہ ہی کوئی دفتر تاہم بااثر جعلساز گروہ کی جانب سے میگا پلیٹ لیٹس کی فوری فراہمی کے حوالے سے ان کے وزیٹنگ کارڈز سرکاری اسپتالوں میں زیرعلاج نہ صرف ڈینگی کے مریضوں تک پہنچائے گئے بلکہ اسپتال میں پھیلائے بھی گئے۔

جعلی میگا پلیٹ لیٹس کی فروخت کی اطلاع پر اسسٹنٹ کمشنر صدر عبدالحنان بھٹو کی جانب سے تمام ثبوتوں کی تصدیق کے بعد جعلی پلیٹ لیٹس کی خرید و فروخت کرنے والوں کے خلاف جناح اسپتال کے اندر کارروائی کے دوران جعلی بلڈ بینک مافیا کے سرغنہ عمران اور اس کے ساتھی کاشان کو حراست میں لیکرپولیس کے حوالے کیا گیا۔

ایس ایچ او صدر چوہدری زاہد کا کہنا ہے  سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن سے ایڈمنسٹریٹیو ڈپارٹمنٹ کے ڈاکٹر وقاص نے کال کر کے پولیس کو کہا تھا کہ زیر حراست افراد سے انکوائری کرلی ہے لہذا اب انھیں چھوڑ دیں جس پر پولیس نے زیر حراست دونوں افراد کو چھوڑ دیا۔

اس حوالے سے اسسٹنٹ کمشنر صدر عبدالحنان بھٹو سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے بتایا کہ چھاپے کے دوران حراست میں لیے گئے دونوں افراد کے خلاف ثبوت موجود ہیں اور اگر انھیں بغیر مقدمہ درج کیے رہا کرا دیا گیا ہے تو اس ضمن میں سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کی ڈائریکٹر ڈاکٹر درناز جمال سے مزید معلومات حاصل کی جائیں۔

اس حوالے سے نمائندہ ایکسپریس نے سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کی ڈائریکٹر ڈاکٹر درناز جمال سے رابطہ کیا تو انھوں نے زیر حراست افراد کو چھوڑنے کے حوالے سے انتہائی حیران کن موقف اپناتے ہوئے بتایا کہ چونکہ پولیس حکام نے زیر حراست افراد سے تفتیش مکمل کرلی تھی جس کے بعد ان کی مزید ضرورت نہیں۔

ان کاکہنا تھا کہ تفتیش کے لیے اگر مزید ضرورت محسوس ہوئی تو ان دونوں افراد کو دوبارہ طلب کیا جائیگا ، ہمیں شک ہے کہ ان کا ایک منظم گروہ ہے اور ہمارا مقصد ان کے گروہ کو گرفتار کروانا ہے ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔