- امریکی صدر نے مسجد اقصیٰ کے حوالے سے اسرائیلی مؤقف مسترد کردیا
- شیخ رشید کو جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیجنے کا حکم
- ڈی ایس پی کو تھپڑ مارنے والی خاتون نے ضمانت قبل از گرفتاری کرالی
- فواد چوہدری گرفتاری کے وقت نشے میں تھے، میڈیکل رپورٹ
- صوابی میں تباہی کا منصوبہ ناکام، پولیس مقابلے میں دو دہشت گرد ہلاک اور چار گرفتار
- انتقامی کارروائیوں میں حکومت کے پیچھے کچھ اور لوگ ہیں، عمران خان
- کراچی میں انتہائی مطلوب دہشتگرد گرفتار
- بھارت؛ ڈائریکٹر آئی بی کے گھر میں فوجی اہلکار کی خود کشی
- آئی ایم ایف کی پی آئی اے کا خسارہ کم کرنے کی ہدایت
- پی ڈی ایم کو ضمنی انتخابات میں حصہ نہیں لینا چاہیے، فضل الرحمان کا وزیراعظم کو مشورہ
- جس طرح مجھے رکھا ہے اس سے بہتر ہے موت کی سزا سنا دیں، شیخ رشید
- وزیراعظم سے مریم نواز کی ملاقات؛ شاہد خاقان کے تحفظات دورکرنے کا فیصلہ
- راولپنڈی میں مردہ جانوروں کا دو ہزار کلو گوشت برآمد
- چین نے تبدیلی لانے والوں کو کہا تھا الیکشن میں مداخلت نہ کریں،وزیر منصوبہ بندی
- بینظیر کی شہادت پر بھی الیکشن ملتوی ہوئے تھے، گورنر کے پی
- الخدمت فاؤنڈیشن کے تحت سیلاب متاثرین سمیت مستحقین میں ونٹرپیکیج تقسیم
- ملک بھر میں قائم حراستی مراکز کی فہرست طلب
- پی ٹی آئی کے سابق رکن اسمبلی پر دہشت گردی کامقدمہ درج
- پاکستان کیخلاف مقبوضہ کشمیر میں بھارت کا ایک اور منصوبہ ناکام
- افتخار چوہدری کے اعتراض پرعمران خان کیخلاف ہرجانہ کیس کا بینچ تبدیل
کے آئی ایچ ڈی سی کا ایمرجنسی سینٹر 2 ماہ میں بند

جدید ہنگامی امدادی مرکزاسپتال حکام کی عدم توجہی سے غیرفعال ہوگیا ۔ فوٹو : فائل
کراچی: بلدیہ عظمیٰ کراچی کے دعوؤں کے برعکس کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز کا ہنگامی طبی مرکز (ایمرجنسی رسپانس سینٹر) 2 ماہ کے اندر ہی بند ہوگیا۔
29 اگست کو ایڈمنسٹریٹر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے اس ایمرجنسی رسپانس سینٹر کا افتتاح کیا تھا ان کی جانب سے اس کو مثالی سینٹر قرار دے کر یہ خواہش ظاہر کی گئی تھی کہ بلدیہ عظمی کے تمام اسپتالوں میں ایسا ایمرجنسی رسپانس سینٹر قائم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
اس ایمرجنسی رسپانس سینٹر میں نئی جدید سہولیات سے آراستہ ایمبولینسز، 14بیڈز کے ساتھ عملہ، آکسیجن اور دیگر سہولیات بھی شامل تھی۔
ذرائع کے مطابق کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارڈ ڈیزیز میں اس ایمرجنسی رسپانس سینٹر کے قیام کے لیے سندھ ریزیلیینس پروجیکٹ کے تحت بیشتر طبی سامان دیا گیا تھا جن میں 15 بیڈز،12 وینٹی لیٹرز،12 آکسیجن سلنڈر، 14 فلو میٹرز اور 28 مانیٹرز سمیت دیگر سامان بھی شامل تھا اس مرکز میں ایمولینس کے لیے 1122 کے ساتھ مفاہمتی یاداشت پر بھی دستخط کیے گئے تھے جس پر کام جاری ہے۔
طبی ساز سامان سمیت اس ایمرجنسی رسپانس سینٹر کی لاگت اندازاً 10 کروڑ روپے کی ہے یہ مثالی مرکز اسپتال حکام کی غیرسیجیدگی کے سبب بند ہوچکا ہے، اسپتال میں مہنگا قیمتی سامان وارنٹی میں ہونے کے باوجود غیر فعال ہے۔
واضح رہے کہ اس ایمرجنسی رسپانس سینٹر سے پہلے اس جگہ اسپتال کا شعبہ ایمرجنسی موجود تھا جوکہ عرصہ دراز سے اسپتال انتظامیہ کی جانب سے بند کردیا گیا تھا اس ایمرجنسی رسپانس سینٹر کے قیام کا مقصد غیر فعال شعبہ ایمرجنسی کو بحال کرنا تھا لیکن متعلقہ حکام کی کاوش اور سہولیات کی فراہمی کے باوجود اسپتال حکام اس ایمرجنسی رسپانس سینٹر کو بحال کرنے کو تیار ہی نہیں تمام تر سہولیات موجود ہونے کے باوجود اس شعبے کا بند ہونا اسپتال حکام کی غیرسنجیدگی کا ثبوت ہے جس کے بعد ہنگامی صورتحال میں لائے گئے مریضوں کو براہ راست انتہائی نگہداشت یونٹ آئی سی یو اور سی سی یو میں داخل کیا جارہا ہے جس سے اسپتال میں موجود انتہائی نگہداشت یونٹوں کا نظام شدید متاثر ہورہا ہے۔
کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارڈ ڈیزیز اب ریفرنس سینٹر کی مانند کام کررہا ہے جہاں پر مریضوں کا علاج کرنے کے بجائے انھیں نجی اسپتال منتقل کردیا جاتا ہے۔
سرکاری اسپتال میں مفت علاج کی غرض سے آنے والے غریب مریضوں کو اوپی ڈی کی پرچی بنوانے کے لیے 200 روپے کی ادائیگی کرنا پڑتی ہے، اسپتال کے کیتھ لیب میں موجود انجیوپلاسٹی کی مشین بھی عرصہ دراز سے بند پڑی ہے۔
اس حوالے سے ایکسپریس کی ٹیم نے کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارڈ ڈیزیز کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر رفعت سلطانہ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن ان کی جانب سے موقف دینے سے گریز کیا جارہا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔