سوئزرلینڈ کی دو کلومیٹر طویل ٹرین کے سفرکا آغاز ہوگیا

ویب ڈیسک  پير 31 اکتوبر 2022
کیپریکورن نامی دنیا کی سب سے طویل ریل نے سوئزرلینڈ میں پہلا سفر مکمل کیا ہے جو دو کلومیٹر طویل ٹرین کا پہلا سفر بھی ہے۔ فوٹو: سی این این

کیپریکورن نامی دنیا کی سب سے طویل ریل نے سوئزرلینڈ میں پہلا سفر مکمل کیا ہے جو دو کلومیٹر طویل ٹرین کا پہلا سفر بھی ہے۔ فوٹو: سی این این

سوئزرلینڈ: سوئزرلینڈ نے اپنے محکمہ ریلوے کی ایک سو پچھترہویں سالگرہ پر دنیا کو حیران کرتے ہوئے سب سے طویل ترین ٹرین کا افتتاح کردیا ہے جو لگ بھگ دو کلومیٹر لمبی ہے۔

قریباً 1910 میٹر طویل بجلی سے چلنے والی اس ٹرین میں 100 ڈبے ہیں اور ملک کی قومی ریٹیان ریلوے کی ایک سو پچھترویں سالگرہ پر بنائی گئی ہے اور اسے دنیا کی طویل ترین ٹرین کا خطاب دیا گیا ہے۔

اسے کیپریکورن کا نام دیا گیا ہے جس کا مجموعی وزن 2990 ٹن ہے اور ایسی 25 ریل گاڑیاں بنائی جائیں گی۔ جب اسے مخصوص پرفضا مقام سے گزارا گیا تو بل کھاتے راستوں سے سے یہ سرخ سانپ کی طرح دکھائی دی۔ اس تاریخی واقعے کو دیکھنے کے لوگوں کی بڑی تعداد وہاں موجود تھی۔

اپنے افتتاح کے موقع پرٹرین کو 25 کلومیٹر تک چلایا گیا جہاں وہ سطح سے سمندر سے 1788 میٹر بلند تک گئی اور وہاں سے مزید ایک ہزار میٹر کی بلندی پر پہنچی۔ لیکن حیرت انگیز طور پر اسے آڑھے ترچھے راستوں سے گزارا گیا جس میں 22 سرنگیں اور 48 چھوٹے بڑے پل بھی شامل ہیں۔

لیکن اتنی طویل ٹرین کو چلانا کوئی آسان کام نہیں کیونکہ ذرا سی بھی بداحتیاطی سے پورا نظام متاثرہوسکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر ڈبے میں اسپیڈ کنٹرول سسٹم لگائے گئے جو خودکار انداز میں کام کرتے ہوئے انجن کے حساب سے اپنی رفتار کم یا زیادہ کرتے ہیں۔ اس طرح ٹرین کے تمام حصے 100 فیصد ہم آہنگ ہوکر کام کرتے ہیں۔

پہلی مرتبہ ٹرین ناکام ہوئی کیونکہ اس کے سات ڈرائیور تھے اور ان کے درمیان رابطے کی خرابی کی وجہ سے بریک لگانے میں مسئلہ پیش آیا تھا۔

اس کے بعد فوری رابطے کا ٹیلی فون سسٹم لگایا گیا اور مزید 21 تکینیک ماہرین لمبی ترین ٹرین میں بٹھائے گئے۔ جب جب ریل تنگ راستوں، سرنگوں اور ڈھلان پر چڑھی تمام ڈرائیور رابطے میں رہے۔ لیکن ابتدائی طور پر اس کی رفتار 35 کلومیٹر رکھی گئی تھی۔

پھر ٹرین میں بادحرکیاتی اور میکانکی نظام کو کنٹرول کرنے کے لیے بھی خاص کیبل اور نظام لگایا گیا ہے۔ پہلے مرحلے میں تین ہزار افراد نے اس میں سفر کیا جنہیں بھرپور تفریح کے ساتھ کھانے بھی پیش کئے گئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔