برطانیہ؛ پاکستانی نژاد ٹیکسی ڈرائیور کے قاتلوں کو ساڑھے 14 سال قید

ویب ڈیسک  بدھ 2 نومبر 2022
20 اور 18 سالہ نوجوان نشے میں دھت تھے، فوٹو: فائل

20 اور 18 سالہ نوجوان نشے میں دھت تھے، فوٹو: فائل

مانچسٹر: برطانیہ میں مانچسٹر کی عدالت نے پاکستانی نژاد ٹیکسی ڈرائیور علی اصغر کے قتل میں ملوث 2 نوجوان قاتلوں کو ساڑھے 14 سال قید کی سزا سنائی ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق گزشتہ برس 30 اکتوبر کو ٹیکسی میں برگر اور چپس کھانے سے منع کرنے پر پاکستانی نژاد ڈرائیور 38 سالہ علی اصغر کو دو نوجوان سر اور چہرے پر وار کرکے شدید زخمی کرکے فرار ہوگئے تھے۔

اس حملے میں علی اصغر کا چہرہ ناقابل شناخت ہوگیا تھا اور وہ اسپتال پہنچ کر دم توڑ گئے تھے۔ سی سی ٹی وی فوٹیجز کی مدد سے قتل کے الزام میں پارک لینڈ کے رہائشی کونر میک اور اولڈہم سے تعلق رکھنے والے مارٹن ٹریسی کو گرفتار کیا گیا تھا۔

تفتیش کاروں نے عدالت کو بتایا کہ نوجوانوں نے اولڈہم ٹاؤن سینٹر سے روچڈیل تک کے لیے ٹیکسی بک کی تھی اور دونوں نشے میں تھے۔ انھوں نے ٹیک اوے سے برگر اور چپس لیے اور کھانے لگے۔

عدالت میں جمع کرائی گئی پولیس رپورٹ کے مطابق ٹیکسی ڈرائیور علی اصغر نے انھیں سختی سے منع کیا جس پر ان کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔ جب ٹیکسی ایک پٹرول اسٹیشن پر رکی تو نوجوانوں نے ٹیکسی ڈرائیور کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

اس موقع پر ڈرائیور کے بھائی اظہر علی نے عدالت کو بتایا کہ جب وہ اسپتال پہنچے تو بھائی کا چہرہ خون آلود تھا اور ناقابل شناخت تھے، ان کے جوتوں سے انھیں پہچانا۔ میرے بھائی کو وحشیانہ انداز سے قتل کرنے والوں کو سخت سزا دی جائے۔

عدالت نے ملزمان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ علی اصغر ایک محنتی اور مہذب آدمی تھا جس کی بدقسمتی تھی کہ وہ تم سے ملا۔ وہ 2009 میں یہاں آئے اور کتابوں کی فروخت، میکڈونلڈ، سیکیورٹی سمیت ہر کام کیا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ایسے محنتی اور بے لوث شخص کو قتل کرنے کے الزام میں عدالت 20 سالہ کونر میک کو 14 سال اور 6 ماہ جب کہ 18 سالہ مارٹن ٹریسی کو 13 سال اور 6 ماہ کی سزا سنائی گئی۔

مجرمان نے عدالت کو یقین دلایا کہ وہ قید کے دوران خود کو تبدیل کریں گے۔ انھوں نے اس واقعے سے بہت سیکھا ہے اور نشے کی لت کے نقصانات سے بھی آگاہ ہوگئے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔