- محکمہ صحت سندھ کی محمد علی گوٹھ میں 18 اموات کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ جاری
- پنجاب اور کے پی کی نگراں کابینہ نے حلف اٹھا لیا
- زرمبادلہ کے ذخائر کم ہوکر 3 ارب ڈالر کی کم ترین سطع پر آگئے
- فواد چوہدری کے ساتھ دہشت گرد جیسا سلوک اور جسمانی ریمانڈ دینا غلط ہے، عمران خان
- وزیراعظم سے آصف زرداری اورفضل الرحمان کی ملاقات، سیاسی صورتحال پر غور
- پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا شیڈول طے پا گیا
- ایف آئی اے راولپنڈی کی ہنڈی حوالہ کیخلاف کارروائی؛غیرملکی کرنسی و سامان ضبط
- رضا ربانی کا حکومت کو فواد چوہدری کیخلاف بغاوت کی دفعات کے تحت کارروائی نہ کرنے کا مشورہ
- نئے مالی سال 24-2023 کے وفاقی بجٹ کا شیڈول جاری
- ملک گیر پاور بریک ڈاؤن کی انکوائری کیلیے 4 رکنی کمیٹی تشکیل
- پاکستان امریکہ کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات کو اہمیت دیتا ہے، وزیراعظم
- تحریک انصاف نے پنجاب میں افسران کی تعیناتی کیخلاف الیکشن کمیشن سے رجوع کر لیا
- امریکا میں گزشتہ 24 دنوں میں فائرنگ کے 39 واقعات میں 70 افراد ہلاک
- مریم نواز قومی ایئرلائن کی اکانومی کلاس سے وطن واپس پہنچیں گی
- سعودی عرب میں 40 لاکھ نشہ آور گولیاں اسمگل کرنے کی کوشش ناکام
- خودکار ڈرون جو 45 کلوگرام وزن اٹھاکر 900 کلومیٹر دور تک پرواز کرسکتا ہے
- نیند کے دوران ایکنی ختم کرنے والا چاندی کا تکیہ
- مصالحوں سے بنی سب سے بڑی تصویر کا گینیز ورلڈ ریکارڈ
- کراچی سمیت صوبے بھر کے پرائیوٹ اسکول صبح ساڑھے آٹھ بجے کھولنے کا حکم
- ق لیگ کی صدارت؛ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد ایک فریق کو گھر بیٹھنا ہوگا، طارق چیمہ
نیتن یاہو پھر وزیراعظم بننے کے قریب؛ سخت گیر یہودی جماعت سے اتحاد

اسرائیل میں ساڑھے تین سال میں پانچویں بار الیکشن ہو رہے ہیں، فوٹو: فائل
تل ابيب: اسرائیل میں مسلسل 12 سال وزیراعظم رہنے والے نیتن یاہو کو 2019 میں شکست ہوئی تھی جس کے بعد وہ پھر سے اس عہدے کے لیے دوڑ میں سب سے مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے آئے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل میں ساڑھے تین سال میں پانچویں بار الیکشن ہوئے۔ گزشتہ روز ووٹنگ کا عمل رات 10 بجے تک جاری رہا اور اب نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے جس سے مستقبل کے منظر نامے کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
اس بار سخت گیر دائیں بازو کی یہودی جماعت ’’حداش جبہ‘‘ کے بھی 4 ارکان منتخب ہوکر اسمبلی میں پہنچ گئے جو سابق وزیراعظم نیتن یاہو کی جماعت لیکوڈ پارٹی کے اتحادی بن کر سامنے آئے ہیں۔
نیتن یاہو کے اتحاد کو 120 میں سے 61 یا 62 نشستیں ملنے کی امید ہے جب کہ وزیراعظم بننے کے لیے 61 یا اس سے زائد سیٹیں درکار ہوتی ہیں۔ اس طرح نیتن یاہو کے ایک بار پھر وزیراعظم بننے کے امکانات روش ہوگئے۔
تاہم نیتن یاہو کو کرپشن الزامات کا سامنا ہے اور انھیں فراڈ کے کیسز میں عدالت میں اپنے مقدمات کا سامنا بھی کرنا ہے جو ان کے وزارت عظمیٰ کے دور میں ہی ان پر دائر ہوئے تھے۔
خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ کرپشن الزامات کے باعث سیاسی اتحاد نیتن یاہو کے بجائے یہودی آبادکاری کے شدید حامی، سخت گیر اور فلسطینیوں کے سخت مخالف یہودی رہنما 46 سالہ إيتمار بن غفير کو موقع دیا جائے۔
دوسری جانب سبکدوش ہونے والے وزیراعظم یائر لپید اور ان کا معتدل مزاج سیاسی اتحاد جس نے 2019 میں نیتن یاہو کو شکست دیکر ان کے 12 سالہ وزارت عظمیٰ کے دور کا خاتمہ کیا تھا اس بار 54 یا 55 نشستیں ہی حاصل کر پائے ہیں۔
واضح رہے کہ جون 2019 میں کرپشن کے الزامات میں گھرے اُس وقت کے وزیراعظم نیتن یا ہو کا 12 برسوں پر محیط طویل ترین دور حکمرانی اختتام پذیر ہوا تھا تاہم سیاسی استحکام نہ آسکا اور محض ساڑھے تین برسوں میں پانچویں بار جنرل الیکشن ہو رہے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔