کم عمری میں شادی کیخلاف قومی اسمبلی میں پیش بل مغربی ایجنڈا نہیں، ماروی میمن

قمر زمان  بدھ 26 مارچ 2014
بل پر اسلامی نظریاتی کونسل کے تحفظات کے جواب کیلئے علما کا تعاون حاصل کریں گے، رہنما مسلم لیگ (ن)۔ فوٹو: فائل

بل پر اسلامی نظریاتی کونسل کے تحفظات کے جواب کیلئے علما کا تعاون حاصل کریں گے، رہنما مسلم لیگ (ن)۔ فوٹو: فائل

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما ماروی میمن نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی میں کم عمری میں شادی کی روک تھام کیلئے ان کی جانب سے پیش کیا گیا ترمیمی بل 2014ء کا اسلامی نظریاتی کونسل کے فیصلے سے کوئی تعلق نہیں ہے اور اس حوالے سے علما کا تعاون حاصل کیا جائے گا۔

ایکسپریس ٹریبیون سے بات کرتے ہوئے ماروی میمن نے کہا کہ یہ ایک اتفاق ہے کہ ترمیمی بل ایسے موقعے پر قومی اسمبلی میں پیش ہوا ہے جب اسلامی نظریاتی کونسل کم عمری کی شادی کو شرعی طور پر جائز قرار دے چکی ہے، ہم نے اچانک اسلامی نظریاتی کونسل کے فیصلے کے ردعمل میں یہ بل پیش نہیں کیا، ہم نے تقریبا 2 ماہ قبل یہ بل سیکریٹریٹ میں جمع کرایا تھا اور یہ تمام عمل ایک طے شدہ وقت لیتا ہے جس کے بعد اسے قومی اسمبلی میں لایا جاتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ حکومت کی شکرگزار ہیں کہ اس نے اس بل کو کمیٹی کو بھیجے کا فیصلہ کیا ہے۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ کم عمری میں شادی کے خلاف ان کا پیش کیا گیا بل کوئی مغربی ایجنڈا نہیں ہے اور ان کی حکومت آئین تمام اسلامی قوانین کو مانتی ہے اور ان کا احترام کرتی ہے، ہم قرآن و سنت کو اپنے دماغ میں رکھتے ہوئے بچوں کا تحفظ کے بارے میں سوچتے ہیں اور کسی بھی موقع پر قرآن و سنت سے دور نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس حوالے سے مذہبی اسکالرز کا کا تعاون حاصل کریں گے جو کہ اسلامی نظریاتی کونسل کے تحفظات کا جواب دیں گے۔

اسلامی نظریاتی کونسل کے سربراہ مولانا محمد خان شیرانی کے بیان کہ پارلیمنٹ اسلام کے خلاف کوئی قانون نہیں بنا سکتی پر ماروی میمن کا کہنا تھا کہ مولانا محمد خان شیرانی کی بات درست ہے کہ پارلیمنٹ اسلام تعلیمات کے خلاف کسی بھی قسم کی قانون سازی نہیں کرسکتی مگر بات کا فیصلہ کون کرے گا کہ کوئی قانون اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ فیصلے کا اختیار پارلیمنٹ کے پاس ہے اور وہ سمجھتی ہے کہ بل اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے تو وہ سے رد کردے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔