ہرسال ہزاروں آسٹریلوی طوطے مفلوج ہوکر مرجاتے ہیں، وجہ تاحال نامعلوم

ویب ڈیسک  جمعـء 4 نومبر 2022
آسٹریلیا کے رنگ برنگی لوری کیٹ پرندے ہر سال خاص مہینوں میں مفلوج ہوکر ہلاک ہوجاتے ہیں( فوٹو: فائلٌ

آسٹریلیا کے رنگ برنگی لوری کیٹ پرندے ہر سال خاص مہینوں میں مفلوج ہوکر ہلاک ہوجاتے ہیں( فوٹو: فائلٌ

برسبین/پرتھ : ہرسال خاص مہینوں میں آسٹریلیا کے لوری کیٹ طوطے مفلوج ہوکر حرکت اور یہاں تک کھانے سے بھی معذور ہوجاتے ہیں اور یوں دھیرے دھیرے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

دھنک جیسے رنگ والے پرندے نیوساؤتھ ویلز کے شمالی علاقوں میں بکثرت پائے جاتے ہیں۔ انہیں وائلڈ رینبو لوری کیٹ بھی کہا جاتا ہے۔ تاہم پرندوں کے ماہر اس مرض کو لوری کیٹ پیرالیسس سنڈروم ( ایل پی ایس) کہتے ہیں جو ایک سالانہ موسمیاتی مرض بھی ہے۔ اب تک لاکھ کوشش کے باوجود ان پرندوں کو نہیں بچایا جاسکا اور نہ ہی کوئی علاج سامنے آیا ہے۔

بعض پرندوں کی زبان، گردن اور پنجے جام ہوجاتے ہیں اور یہاں تک کہ وہ پلک بھی نہیں چھپکا سکتے۔

1970 میں پہلی مرتبہ یہ واقعات دیکھے گئے کہ جب پرندے مفلوج ہوئے اور شکاریوں کا آسانی سے نوالہ بن گئے۔ ایک عرصے تک یہ ایک معمہ ہی رہا اور اب تک اس کی ٹھوس وجہ سامنے نہیں آسکی ہے۔ تاہم ماہرین نے اس ضمن میں کئی نظریات ضرور پیش کیے ہیں۔ ایک بات یہ ہے کہ پرندوں کی گردن کی مہرے شدید متاثر ہوتے ہیں اور شاید اس کی وجہ وہ پودے ہیں جو طوطے اکتوبر سے جون تک کھاتے ہیں۔ اکتوبر سے جون تک یہ پودے کسی طرح کے وائرس کے شکار ہوتے ہیں اور نتیجتاً خود پرندے موت سے ہمکنار ہوتے ہیں۔

یونیورسٹی آف سڈنی اور کوئنزلینڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے سال 2021 میں ایک مقالے میں کہا کہ غالب امکان ہے کہ طوطے زہریلے پودے کے شکار ہورہے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ خاص قسم کے زہریلے پودے کھانے سے یہ پرندے بیمار ہوکر مر رہے ہیں۔ انہوں نے موسمیاتی وائرس کو خارج ازامکان قرار دیا ہے۔

لیکن اچھی خبر یہ ہے کہ اگر شدید بیمار پرندوں کا علاج کیا جائے تو تقریباً 60 فیصد پرندے تندرست ہوسکتے ہیں۔ لیکن اس میں سخت دیکھ بھال، علاج اور بحالی کا عمل درکار ہوتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔