کے آئی ایچ ڈی کا ایمرجنسی سینٹر دوبارہ بند

دعا عباس  جمعرات 3 نومبر 2022
ایمرجنسی رسپانس سینٹرغیر فعال ،تیماردارخود مریضوں کو اسٹریچر پر منتقل کرنے لگے ۔ فوٹو : فائل

ایمرجنسی رسپانس سینٹرغیر فعال ،تیماردارخود مریضوں کو اسٹریچر پر منتقل کرنے لگے ۔ فوٹو : فائل

 کراچی: کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز کا ایمرجنسی رسپانس سینٹر 24 گھنٹوں کے بعد دوبارہ بند کردیا گیا۔

کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز کا ایمرجنسی رسپانس سینٹر صرف نمائشی طور پر اسپتال انتظامیہ کی جانب سے فعال کیا گیا تھا جس کو 24 گھنٹوں کے اندر ہی دوبارہ بند کردیا گیا ہے۔

اسپتال میں سہولتیں نہ ہونے کے سبب مثالی انفراسٹرکچر کا اسپتال صرف ایک ’’ریفرنس سینٹر‘‘ کی مانند کار کررہا ہے ،پریشانی سے دوچار شہری اپنے عزیز و اقارب کی او پی ڈی کی پرچی بنوانے کے لیے بھی 200 روپے کی ادائیگی کرتے ہیں جبکہ اسپتال میں امراض قلب میں مبتلا مریضوں کو ادویات کی عدم فراہمی کا سامنا ہے۔

یہ سینٹر افتتاحی تقریب کے دو ماہ بعد ایکسپریس کی نشاندہی پر فعال کیا گیا تھا ،جو کہ 24 گھنٹوں میں بند کردیا گیا،اسپتال کے ایمرجنسی رسپانس سینٹر کا افتتاح 29 اگست کو ایڈمنسٹریٹر کراچی بیرسٹر مرتضی وہاب نے کیا تھا،اس سینٹر کا افتتاح ہی ایک دھوکا نکلا ہے۔

افتتاحی تقریب کے بعد ہی اس سینٹر کو مریضوں کے لیے بند کردیا گیا تھاجس کے بعد کروڑوں کی مالیت کی مشینیں وارنٹی میں ہونے کے باوجود بند پڑی تھیں،اس سینٹر کا ابتدا سے ہی غیر فعال ہونا اسپتال حکام کی عدم توجہی کا سب سے بڑا ثبوت تھا۔

ایکسپریس کی جانب سے اسپتال انتظامیہ کو نشاندہی کرائی جس کے اگلے دن ہی اسپتال انتظامیہ کی جانب سے اس سینٹر کو فعال کردیا گیا تھا اور اس سینٹر پر مزید کام کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی گئی تھی لیکن یہ سہولت بھی مریضوں کو 24 گھنٹے سے زیادہ فراہم نہ کی جاسکی۔

اسپتال حکام کی جانب سے اس سینٹر کو نمائشی طور پر صرف ایک روز کے لیے فعال کیا گیا تھا۔ ایمرجنسی رسپانس سینٹر غیر فعال ہونے کے بعد تیماردار  خود مریضوں کو اسٹریچر پر انتہائی نگہداشت یونٹس منتقل کررہے ہیں۔

نمائندہ ایکسپریس نے اسپتال کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے اسسٹنٹ اور ماہر امراض قلب ڈاکٹر ساجد کا موقف جاننے کی کوشش کی تو انھوں نے اس بات کو جھٹلاتے ہوئے کہا کہ عملے کی وجہ سے یہ سینٹر صرف آدھے گھنٹے کے لیے بند کیا ہوگا لیکن دوبارہ مکمل طور پر اس کا غیر فعال ہونا ممکن ہی نہیں ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔