بدین، نہروں کی بندش سے ساحلی علاقوں میں پانی کا شدید بحران

ایکسپریس نیوز ڈیسک  جمعرات 27 مارچ 2014
ہزاروں ایکڑ رقبے پر فصلیں تباہ، کسانوں کا شدید احتجاج، پینے کیلیے بھی پانی میسر نہیں، آلودہ پانی پینے سے امراض پھوٹ پڑے۔ فوٹو: فائل

ہزاروں ایکڑ رقبے پر فصلیں تباہ، کسانوں کا شدید احتجاج، پینے کیلیے بھی پانی میسر نہیں، آلودہ پانی پینے سے امراض پھوٹ پڑے۔ فوٹو: فائل

بدین: بدین ضلع سمیت ساحلی علاقوں میں پانی کی شدید قلت، سیکڑوں گوٹھوں و دیہات میں پینے تک کے لیے پانی دستیاب نہیں، شہری بوند بوند کو ترس گئے، خواتین و بچے دن بھر پانی کے لیے سرگرداں نظر آتے ہیں، کئی کلو میٹر دور پیدل جا کر پینے کا پانی بھرنے پر مجبور۔

تفصیلات کے مطابق بدین شہر سمیت تلہار، ماتلی، گولارچی، ٹنڈوباگو، کھوسکی سمیت ساحلی علاقوں ، احمد راجو، بھڈمی، علی بندر میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا، فصلوں کو کروڑوں روپوں کا نقصان، جبکہ ساحلی علاقوں کے گوٹھوں و دیہات میں 15 روز سے پینے کا پانی بھی ختم ہو گیا۔ شہری گڑھوں کا آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں، جس کی وجہ گیسٹرو، ڈائریا ودیگر بیماریاں پھیل رہی ہیں، شہریوں نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ساحلی علاقوں میں پانی کی قلت کا نوٹس لیا جائے۔

دوسری جانب آبادگار ایسوسی ایشن بدین نے پانی کی قلت کے خلاف پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا، محمد حنیف خاصخیلی، جنرل سیکریٹری گل محمد میندرو نے کہا کہ بدین ضلع کی نہروں میرواہ، تگھار، اولڈ قاضیہ واہ، مورھڈی سمیت کئی شاخوں میں ایک ماہ سے پانی کی عدم فراہمی سے فصلیں تباہ ہو کر رہ گئی ہیں، دوسری جانب آلودہ پانی پینے سے مختلف وبائی امراض پھیل رہے ہیں، انھوں نے وزیراعلیٰ سندھ اور سیکریٹری آبپاشی سے مطالبہ کیا ہے کہ نہروں میں پانی مہیاکرکے نقصان سے بچایا اور بیماریوں پر قابو پایا جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔