- حج فلائٹ آپریشن کا آغاز 9 مئی سے ہوگا
- کیویز کیخلاف سیریز سے قبل اعظم خان کو انجری نے گھیر لیا
- بجلی صارفین پرمزید بوجھ ڈالنے کی تیاری،قیمت میں 2 روپے94 پیسے اضافے کی درخواست
- اسرائیل کی رفح پر بمباری میں 5 بچوں سمیت11 افراد شہید؛ متعدد زخمی
- ٹرین سےگرنے والی خاتون کی موت،کانسٹیبل کا ملوث ہونا ثابت نہ ہوسکا، رپورٹ
- 'ایک ساتھ ہمارا پہلا میچ' علی یونس نے اہلیہ کیساتھ تصویر شیئر کردی
- بجلی چوری کارخانہ دار کرتا ہے عام صارف نہیں، پشاور ہائیکورٹ
- عدلیہ میں مداخلت کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ بار کا سپریم کورٹ سے رجوع
- مہنگائی کے دباؤ میں کمی آئی اور شرح مبادلہ مستحکم ہے، وزیر خزانہ
- پی ٹی آئی کی جلسوں کی درخواست پر ڈی سی لاہور کو فیصلہ کرنے کا حکم
- بابراعظم سوشل میڈیا پر شاہین سے اختلافات کی خبروں پر "حیران"
- پنجاب اسمبلی سے چھلانگ لگاکر ملازم کی خودکشی کی کوشش
- 9 مئی کے ذمے دار آج ملکی مفاد پر حملہ کر رہے ہیں، وزیراطلاعات
- کراچی میں تیز بارش کا امکان ختم، سسٹم پنجاب اور کےپی کیطرف منتقل
- ’’کرکٹرز پر کوئی سختی نہیں کی! ڈریسنگ روم میں سونے سے روکا‘‘
- وزیرداخلہ کا غیرموثر، زائد المیعاد شناختی کارڈز پر جاری سمزبند کرنے کا حکم
- راولپنڈی اسلام آباد میں روٹی کی سرکاری قیمت پر نان بائیوں کی مکمل ہڑتال
- اخلاقی زوال
- کراچی میں گھر کے زیر زمین پانی کے ٹینک سے خاتون کی لاش ملی
- سندھ میں گیس کا ایک اور ذخیرہ دریافت
لاپتہ افراد کیس، مزید فوجی اہلکاروں کے ٹرائل کیلیے 2 ہفتے میں فیصلہ کیا جائے، سپریم کورٹ
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے بلوچستان میںلاپتہ افراد کے متعلق میٹنگ میں چیف سیکریٹری کی عدم شرکت کا سخت نوٹس لیا ہے۔
جسٹس امیر ہانی مسلم اور جسٹس مشیر عالم پر مشتمل بینچ نے ایف سی کے وکیل عرفان قادر،چیف سیکریٹری اور ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان کو ہدایت کی کہ وہ میٹنگ کرکے لاپتہ افراد کے معاملے میں ملوث ملٹری اہلکاروں کے ٹرائل کے بارے میں فیصلہ کریں اور2ہفتے میں رپورٹ پیش کریں۔ ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے بتایا کہ اجتماعی قبروں سے ملنے والی لاشوں کی ڈی این اے رپورٹ تیار نہیں ہو سکی، کم ازکم4سے5 ہفتے درکار ہوں گے تاہم2لاشیں لواحقین کے حوالے کرد ی گئی ہیں، عدالت نے ریمارکس دئیے کہ اس وقت تک باقی لاشوں کے دفنانے کا مسئلہ بھی ہوگا، ہوم سیکریٹری نے بتایا پنجاب فرانزک لیبارٹری بہترین لیبارٹری مانی جاتی ہے اور اس کا اپنا طریقہ کار ہے۔ عدالت نے رپورٹ میں تاخیر کے اسباب جاننے کیلیے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کوطلب کرلیا۔
ایڈووکیٹ جنرل نے مزید بتایا کہ2 فوجی افسروں کے کورٹ مارشل کا فیصلہ ہو چکا ہے لیکن باقی لاپتہ افراد کے معاملے میں ملوث فوجی اہلکاروں کے حوالے سے ابھی تک فیصلہ نہیں ہو سکا۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق ایف سی کے وکیل عرفان قادر نے کہا ہے کہ جبری گمشدگیوں میں2 ایف سی اہلکاروں کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں جن کے خلاف کارروائی کیلیے حکومت کو خط لکھ دیا ہے۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا چیف سیکریٹری نے میٹنگ میں شرکت کیوں نہیں کی، ایڈووکیٹ جنرل نے کہا وہ امریکاگئے ہوئے ہیں، واپس آجائیں تو اجلاسبلا لیا جائے گا، جسٹس امیرہانی مسلم نے کہا کہ لوگ مررہے ہیں اور چیف سیکریٹری غیرملکی دوروں کے مزے لوٹ رہے ہیں۔
عرفان قادر نے بتایا کہ ٹیلیفون پر چیف سیکریٹری سے رابطہ کیا گیا اور انھوں نے آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل کی توثیق کی، فاضل جج نے کہا ٹیلے فون پر میٹنگ کی کوئی نئی روایت شروع ہوچکی ہے، ماضی میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی، عرفان قادر نے جواب میں کہاکہ یہ روایت خود عدالت نے شروع کی جب میمو کیس میں وڈیو لنک کے ذریعے بیانات ریکارڈکرانے کا حکم جاری ہوا، جسٹس مسلم نے کہا عدالتی حکم پر عمل لازمی تھا، کیوں نہ انھیں شوکاز نوٹس جاری کریں، آن لائن کے مطابق انھوں نے کہاکہ آرمی افسران کیخلاف مقدمات صرف فوجی عدالتوں میں ہی چلائے جاسکتے ہیں تاہم فیصلوں کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا جاسکتا ہے، بلوچستان کی بدامنی دورکرنے کیلیے ہر سطح پر اقدامات اٹھاناہوں گے، لاپتہ افراد کی بازیابی انتہائی ضروری ہے تاہم شرپسندوں سے قانون کے مطابق نمٹنا وقت کی اہم ضرورت ہے، مزید سماعت2ہفتے کیلیے ملتوی کردی گئی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔