کراچی: رکشا سے250 کلو بارودی مواد پکڑا گیا، ڈرائیور گرفتار

اسٹاف رپورٹر  جمعرات 27 مارچ 2014
کراچی: سرجانی میں رکشا سے برآمد ہونے والا بارودی مواد تھانے میں میڈیا کو دکھایا جارہا ہے۔ فوٹو: ایکسپریس

کراچی: سرجانی میں رکشا سے برآمد ہونے والا بارودی مواد تھانے میں میڈیا کو دکھایا جارہا ہے۔ فوٹو: ایکسپریس

کراچی: سرجانی ٹاؤن پولیس نے شہر میں دہشت گردی کی بڑی کوشش ناکام بناتے ہو ئے رکشا میں موجود ڈھائی سو کلو گرام بارودی مواد برآمد کر کے رکشا ڈرائیور کو گرفتارکرلیا جبکہ ایک فیکٹری کی تلاشی کے بعد اس کے چوکیدار کو بھی حراست میں لے کر شامل تفتیش کرلیا۔

تفصیلات کے مطابق سرجانی ٹائون کے علاقے خدا کی بستی میں پولیس نے اسنیپ چیکنگ کے دوران ایک مشتبہ رکشا کو روکنے کی کوشش کی تو رکشا ڈرائیور اسے بھگانے کی کوشش میں کچھ فاصلے پر لے گیا تاہم پولیس نے تعاقب کے بعد رکشا کو روک کر اس کے ڈرائیور عامر کو حراست میں لینے کے بعد رکشے میں موجود بوریوں کو تھانے منتقل کردیا جہاں پر پولیس بوری میں موجود کیمیکل کو سونگھنے کے بعد مشتبہ قراردیتے ہو ئے بم ڈسپوزل اسکواڈ کو طلب کرلیا، اطلاع ملنے پرسی آئی ڈی پولیس کے افسران اورپولیس کے دیگر اعلیٰ حکام بھی تھانے پہنچ گئے ، بم ڈسپوزل اسکواڈ نے بوری میں موجود مواد کو چیک کرنے کے بعد بتایا کہ تمام مواد بم بنانے میں استعمال ہوتا ہے جس کا وزن 250کلو کے لگ بھگ ہے۔

بم ڈسپوزل اسکواڈ کے ذرائع نے بتایا کہ بارودی مواد میں گندھک پاؤڈر ، ایلمونیم اور ایلمونیم نائٹریٹ شامل ہے۔گرفتار ملزم نے ابتدائی تفتیش کے دوران بتایا کہ مذکورہ بارودی مواد وہ ایک نمک فیکٹری سے لا رہا تھا جس پر پولیس نے رکشا ڈرائیور کی نشاندہی پرخدا کی بستی میں قائم نمک فیکٹری کا محاصرہ کرلیا اور تالے توڑنے کے بعد پوری فیکٹری کی تلاشی لی جبکہ ایک مشتبہ شخص کو بھی حراست میں لے لیا۔ جوکہ فیکٹری کا چوکیدار بتایا جاتا ہے ۔ ایس پی اورنگی ٹائون احسان ملک نے بتایا کہ رکشا کے عقب میں موٹر سائیکل سوار2ملزمان بھی موجود تھے جوکہ رکشے کی حفاظت کر رہے تھے تاہم پولیس کی کارروائی کے بعد ملزمان موقع سے فرارہونے میں کامیاب ہو گئے،انھوں نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے ملزمان کی گرفتاری کے لیے ٹارگٹڈ کارروائیاں شروع کردی ہیں اور جلد ہی دیگر ملزمان کوگرفتارکرلیا جائے گا جبکہ رکشا ڈرائیور اور فیکٹری کے چوکیدار سے بھی مزید تفتیش جاری ہے ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔