افغانستان؛ خواتین کے حقوق کی تنظیم کے ارکان کی گرفتاری پر اقوام متحدہ کا اظہارِ تشویش

ویب ڈیسک  ہفتہ 5 نومبر 2022
انسانی حقوق کی تنظیم کے ارکان کو پریس کانفرنس کے دوران گرفتار کیا گیا، فوٹو: فائل

انسانی حقوق کی تنظیم کے ارکان کو پریس کانفرنس کے دوران گرفتار کیا گیا، فوٹو: فائل

کابل: طالبان نے انسانی حقوق کی تنظیم کی ایک خاتون سمیت 5 ارکان کو حراست میں لے لیا جس پر اقوام متحدہ نے شدید احتجاج کیا ہے۔ 

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ طالبان کی جانب سے ایک خاتون سمیت 5 افراد کو حراست میں لینے اور پھر ان کی جسمانی تلاشی لینے پر تشویش ہے۔

انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر کے ترجمان جیرمی لارنس نے کہا کہ طالبان نے چار مردوں اور خاتون ظریفہ یعقوبی کو ایک کانفرنس سے حراست میں لیا جس میں خواتین کے حقوق سے متعلق ’افغان وومنز مومونٹ فار ایکویلیٹی‘ گروپ کی تشکیل کا اعلان کیا جانا تھا۔

جیرمی لارنس کا مزید کہنا تھا کہ پریس کانفرنس میں شرکت کرنے والی دیگر خواتین کو بھی مبینہ طور پر ان کی جسمانی اور فون کی تلاشی کے لیے تقریباً ایک گھنٹے تک تحویل میں رکھا۔

دوسری جانب طالبان کے ایک ترجمان نے خبر رساں ادارے ’’رائٹرز‘‘ کو بتایا کہ وہ اس معاملے کو دیکھیں گے تاہم انہوں نے زیر حراست افراد کے بارے میں تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔

ادھر ایک عینی شاہد نے ’’اے ایف پی‘‘ کو بتایا کہ طالبان نے کانفرنس کے منتظمین کو کہا کہ وہ اس تقریب کا انعقاد نہیں کر سکتے اور صحافیوں کو بھی وہاں سے نکال دیا گیا تھا۔

اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے خاتون نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اقوام متحدہ کے بیانات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ کانفرنس کے شرکاء کے فون کی تلاشی لی گئی اور تمام تصاویر کو حذف کروا دیا گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔