- چڑیا گھر سے تیندوے کے فرار اور گدھ کی ہلاکت، تفتیشی معاونت پر 10000 ڈالر انعام
- سر کی چوٹ بڑوں میں موت کی شرح دُگنی کر دیتی ہے، تحقیق
- عمران خان کے خلاف محسن نقوی کی سازش؟
- محکمہ صحت سندھ کی محمد علی گوٹھ میں 18 اموات کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ جاری
- پنجاب اور کے پی کی نگراں کابینہ نے حلف اٹھا لیا
- زرمبادلہ کے ذخائر کم ہوکر 3 ارب ڈالر کی کم ترین سطع پر آگئے
- فواد چوہدری کے ساتھ دہشت گرد جیسا سلوک اور جسمانی ریمانڈ دینا غلط ہے، عمران خان
- وزیراعظم سے آصف زرداری اورفضل الرحمان کی ملاقات، سیاسی صورتحال پر غور
- پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا شیڈول طے پا گیا
- ایف آئی اے راولپنڈی کی ہنڈی حوالہ کیخلاف کارروائی؛غیرملکی کرنسی و سامان ضبط
- رضا ربانی کا حکومت کو فواد چوہدری کیخلاف بغاوت کی دفعات کے تحت کارروائی نہ کرنے کا مشورہ
- نئے مالی سال 24-2023 کے وفاقی بجٹ کا شیڈول جاری
- ملک گیر پاور بریک ڈاؤن کی انکوائری کیلیے 4 رکنی کمیٹی تشکیل
- پاکستان امریکہ کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات کو اہمیت دیتا ہے، وزیراعظم
- تحریک انصاف نے پنجاب میں افسران کی تعیناتی کیخلاف الیکشن کمیشن سے رجوع کر لیا
- امریکا میں گزشتہ 24 دنوں میں فائرنگ کے 39 واقعات میں 70 افراد ہلاک
- مریم نواز قومی ایئرلائن کی اکانومی کلاس سے وطن واپس پہنچیں گی
- سعودی عرب میں 40 لاکھ نشہ آور گولیاں اسمگل کرنے کی کوشش ناکام
- خودکار ڈرون جو 45 کلوگرام وزن اٹھاکر 900 کلومیٹر دور تک پرواز کرسکتا ہے
- نیند کے دوران ایکنی ختم کرنے والا چاندی کا تکیہ
برطانیہ میں امیگریشن کریک ڈاؤن آپریشن میں مساجد کی تلاشی کا سلسلہ تیز

برطانیہ میں کریک ڈاؤن امیگریشن واقعات میں اضافہ ہوا ہے، فوٹو: فائل
لندن: برطانیہ نے تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاؤن آپریشن کے دوران مساجد کی بھی تلاشی لینا شروع کردی۔
دی انڈیپینڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں امیگریشن حکام نے غیر قانونی طور پر مقیم تارکین وطن افراد کی تلاش میں گزشتہ 3 برسوں میں مساجد کی تلاشی لینے کا سلسلہ تیز کردیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سیکڑوں مساجد کی تلاشی لی گئی جب کہ مندروں اور گرجا گھروں پر بھی کارروائی کی گئی۔ مجموعی طور پر 400 مذہبی مراکز کی جامع تلاشی لی گئی۔ 2019 سے ایسے واقعات میں 4 گنا اضافہ ہوا ہے۔
ابھی یہ واضح نہیں کہ ان چھاپوں یا تلاشی کے عمل کے دوران کتنے غیرقانونی تارکین وطن کو گرفتار کیا گیا لیکن اس عرصے میں لوگوں کو ڈی پورٹ کرنے کے واقعات میں دگنا اضافہ دیکھا گیا ہے۔
ایک مذہبی مرکز کی ترجمان نے بتایا کہ یہ صرف عبادت ہی نہیں بلکہ یہ فلاحی مرکز بھی ہے جس میں نادار لوگوں کی دادرسی کی جاتی ہے لیکن انھیں ہراساں کیا جارہا ہے اور بغیر اطلاع کے چھاپے مارے جاتے ہیں۔
انڈیپینڈنٹ کو برطانیہ کی وزارت داخلہ کی جانے سے دیے گئے تحریری بیان میں کہا گیا ہے کہ تلاشی کی پیشگی اطلاع اس لیے نہیں دی جاسکتی کیوں کہ کچھ مذہبی کمیونٹیز ایسی کارروائیوں کو انجام دینے میں پولیس یا امیگریشن حکام کی مدد کرنے کو تیار نہیں ہوں گی۔
وزارت داخلہ نے اپنے بیان میں کہا کہ پولیس کو ہدایت کی گئی ہے کہ تفتیش کاروں کو کارروائی سے قبل ثبوت فراہم کرنا چاہیے اور جب تفتیش کے دیگر تمام راستے ختم ہو چکے تب مذہبی احاطے کے آپریشن کا شیڈول بنانا آخری حربہ ہونا چاہیے۔
علاوہ ازیں مذہبی احاطے میں کارروائیوں کی اجازت ڈپٹی ڈائریکٹر کی سطح پر ہونی چاہیے اور وزیر برائے امیگریشن کو مطلع کیا جانا چاہیے۔ اس طرح کے حساس معاملات میں سیکرٹری داخلہ کو آگاہ کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
برطانوی وزارت داخلہ نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ ہمیں مذہبی مراکز میں تلاشی پر دکھ ہوتا ہے۔ ان کا تقدس برقرار رکھنے کی پوری کوشش کی جاتی ہے تاہم غیر قانونی طور پر مقیم تارکین وطن کے خلاف کارروائی بھی ضروری ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔