بینک ڈکیتیوں کا سلسلہ جاری، بہادر آباد کے مرکز قومی بچت سے ڈاکوؤں نے51لاکھ لوٹ لیے

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 28 مارچ 2014
بہادرآباد میں مرکز قومی بچت ڈکیتی کے بعد بند پڑا ہے جبکہ پولیس اہلکار پہرہ دے رہے ہیں ۔ فوٹو : اے پی پی

بہادرآباد میں مرکز قومی بچت ڈکیتی کے بعد بند پڑا ہے جبکہ پولیس اہلکار پہرہ دے رہے ہیں ۔ فوٹو : اے پی پی

کراچی: بہادر آباد میں واقع مرکز قومی بچت کی برانچ سے ملزمان51 لاکھ 60ہزار روپے لوٹ کر ایک سیکیورٹی گارڈ کے سر پر پستول کا بٹ مار کر زخمی کر کے فرار ہو گئے ۔

مذکورہ بینک ڈکیتی کی رواں سال میں ہونے والی بارہویں واردات تھی ، تفصیلات کے مطابق بہادر آباد کے علاقے ٹیپو سلطان روڈ پر واقع مرکز قومی بچت برانچ سے 6ملزمان 51 لاکھ 60 ہزار روپے کی رقم لوٹ کر ایک سیکیورٹی گارڈ غنی کے سر پر ٹی ٹی پستول کا بٹ مار کر زخمی کر کے فرار ہوگئے،ایس ایچ او بہادر آباد زاہد حسین نے بتایا کہ عینی شاہدین کے بیانات کے مطابق ایک کار اور ایک موٹر سائیکل پر6 ملزمان آئے تھے ، ملزمان نے بینک کے باہر تعینات نجی سیکیورٹی کمپنی کے گارڈز سے ان کا اسلحہ ( رپیٹر رائفل ) چھینا اور بینک میں داخل ہوئے جہاں انھوں نے بینک کے عملے اور کھاتہ داروں کو یرغمال بنا کر کیش کاؤنٹر پر موجود رقم تھیلے میں ڈالی اور بینک میں لگے خفیہ کیمرے کی ریکارڈ شدہ سی ڈیز لے کر فرار ہوگئے ،واقع کی اطلاع ملتے ہی پولیس موقع پر پہنچ گئی اور عینی شاہدین کے بیان کی روشنی میں نجی سیکیورٹی کمپنی کے دونوں سیکیورٹی گارڈز غنی اور رضا کو حراست میں لے کر شامل تفتیش کر لیا ، زخمی ہونے والے سیکیورٹی گارڈ نے مزاحمت نہیں کی تھی ۔

تاہم ملزمان حیرت انگیز طور پر اسے زخمی کر گئے جس پر سیکیورٹی گارڈز پر شبہات ہیں تاہم تفتیش کے بعد صورتحال سامنے آجائے گی ، ایس ایچ او بہادر آباد کے مطابق ملزمان ٹھیک 10بجکر30منٹ پر بینک میں داخل ہوئے اور10منٹ میں کارروائی مکمل کرتے ہوئے 10بجکر 40منٹ پر بینک سے فرار ہوگئے ، بینک پر تعینات نجی سیکیورٹی کمپنی کے گارڈز نے ملزمان کو روکنے کے لیے کسی قسم کی مزاحمت نہیں کی، ملزمان نے اطمینان سے کارروائی کی ،بینک منیجر غلام فاروق کے مطابق ملزمان51لاکھ 60ہزار روپے لوٹ کر فرار ہوئے ہیں ، بہادر آباد پولیس نے بینک منیجر کی مدعیت میں نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ الزام نمبر71/014درج کرکے تفتیش شروع کردی ہے ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔