- لبنان پراسرائیل کےحملوں میں شدت؛ گزشتہ 20 گھنٹوں میں 37 افراد شہید
- پنجاب کے 4 شہروں میں دفعہ 144 نافذ، رینجرز طلب
- پی آئی اے کے بولی دہندگان ملازمین کو فارغ ، پنشن نہیں دینگے
- تعلیمی اخراجات جی ڈی پی کا صرف 1.5فیصد، 4 فیصد تک لانے کی سفارش
- وکلا تنظیموں نے آئینی ترامیم مسترد کر دیں، کنونشن کا اعلان
- اقتصادی رابطہ کونسل، دفاعی منصوبوں کیلیے 45 ارب کی ضمنی گرانٹ منظور
- سپریم کورٹ، پی ٹی آئی نے پروسیجر کمیٹی کے اقدامات چیلنج کردیے
- فیصلے کے باوجود مجوزہ آئینی ترمیم پر غیر یقینی صورتحال برقرار
- اسرائیل کے جنوبی بیروت پر رات گئے حملے، ہدف حزب اللہ کے ممکنہ سربراہ تھے
- ایران پر ممکنہ حملہ، اسرائیل سے مشاورت جاری، پینٹاگون
- پاکستان کی موجودہ پالیسیاں آئی ایم ایف پروگرام آخری بنا سکتی ہیں، نیتھن پورٹر
- ’’بعد از خدا بزرگ تُوئی قصّہ مختصر!‘‘
- شافع محشر ﷺ کی شفاعت کا حق دار کون ۔۔۔۔ !
- اللہ نے طاقت دی تو فلسطین جاکر اسے آزاد کرائیں گے، ایم کیو ایم رہنما
- سویڈن کی وزیرخارجہ پر پارلیمنٹ میں اسرائیل کی حمایت کے الزام میں ٹماٹروں کی برسات
- پی ٹی آئی احتجاج، اسلام آباد اور راولپنڈی میں موٹرسائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد
- اطالوی ثقافت اور زبان کو اجاگر کرنے کیلیے تقریب کا انعقاد
- لبنان میں حزب اللہ کیلئے کوئی محفوظ پناہ گاہ نہیں چھوڑیں گے، اسرائیلی آرمی چیف
- خلیجی ریاستوں کی ایران کو اسرائیل سے تنازع میں غیرجانبدار رہنے کی یقین دہانی
- ایک روز میں 17 اسرائیلی فوجی مار ڈالے، حزب اللہ کا دعویٰ
اسلام اور دہشتگری پر مبنی بھارتی فلم ’دی کیرالہ اسٹوری‘ کیخلاف مقدمہ درج
کیرالہ: بھارتی ریاست کیرالہ کو مبینہ طور پر ’دہشت گرد ریاست‘ کے طور پر پیش کی جانے والی فلم دی کیرالہ اسٹوری کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
گزشتہ دنوں سُدیپتوسین کی ہدایتکاری میں بننے والی فلم ’دی کیرالہ اسٹوری‘ کا ٹیزر جاری کیا گیا جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جنوبی ریاست کیرالہ سے رکھنے والی تقریباً 32 ہزار خواتین نے گزشتہ ایک دہائی میں اسلام قبول کیا اور عسکریت پسند کالعدم تنظیم دولت اسلامیہ میں شمولیت اختیار کی۔
یہ فلم مبینہ طور پر شمالی کیرالہ سے لاپتہ ہونے والی چار خواتین پر مبنی ہے جنہیں بعد میں اپنے شوہروں کی موت کی اطلاع کے بعد افغانستان کی جیلوں میں منتقل کیا گیا۔ دو سال قبل وزارت خارجہ نے انہیں ملک واپس لے جانے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔
Heart breaking and gut wrenching stories of 32000 females in Kerala!#ComingSoon#VipulAmrutlalShah @sudiptoSENtlm @adah_sharma @Aashin_A_Shah#SunshinePictures #TheKeralaStory #UpcomingMovie #TrueStory #AdahSharma pic.twitter.com/M6oROuGGSu
— Adah Sharma (@adah_sharma) November 3, 2022
فلم کے ٹیزر میں نقاب پوش ایک خاتون کو دکھایا گیا ہے جس نے اپنی شناخت کیرالہ سے تعلق رکھنے والی شالینی اننی کرشنن عرف فاطمہ با کے نام سے کرائی جس کا کہنا تھا کہ وہ ریاست سے 32,000 تبدیل ہونے والی خواتین میں سے ایک تھی اور بعد میں اسلامک سٹیٹ کے لیے لڑنے کے لیے شام اور یمن بھیجی گئی۔
فلم کو بھارتی ریاست کیرالہ کی ساکھ خراب کرنے اور اس پر انسانی اسمگلنگ کا بے بنیاد الزام قرار دیتے ہوئے صحافی اروند کشن بی آر نے وفاقی وزارت اور بھارت کے فلم سرٹیفکیشن بورڈ کے سربراہ پرسون جوشی کو خط لکھ کر فلم پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے مؤقف اپنایا کہ اس وقت تک فلم کو ریلیز کی اجازت نہ دی جائے جب تک فلم ساز اپنے دعوے کے حق میں ثبوت نہ فراہم کر دیں۔
ٹیزر کا جائزہ لینے کے بعد پولیس اس نتیجے پر پہنچی کہ اس میں بہت سے دعوے بغیر کسی ثبوت کے کیے گئے تھے اور اس فلم کا مقصد ریاست کے امیج کو خراب کرنا اور مختلف برادریوں کے درمیان نفرت کو ہوا دینا تھا، اس بنیاد پرپولیس نے فلم کے عملے کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔
یاد رہے کہ اس فلم میں اسلام کو دہشت پھیلانے والے مذہب کے طور پر دکھایا گیا ہے جبکہ خواتین کو دہشتگردی کے لئے ٹریننگ دے کر استعمال کئے جانے کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔