کراچی میں خاتون نوعمر لڑکے کی لاش چھوڑ کر فرار

ویب ڈیسک  جمعرات 10 نومبر 2022
فوٹو فائل

فوٹو فائل

 کراچی: بہادرآباد کے نجی اسپتال میں کار سوار خاتون نوعمر لڑکے کی لاش چھوڑ کر فرار ہوگئیں، پولیس نے واقعے کی تحقیقات کا آغاز کردیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق جمعرات کی دوپہر کراچی کے علاقے بہادرآباد میں قائم نجی اسپتال میں کار سوار ایک خاتون نوعمر لڑکے کی لاش لے کر پہنچی، جہاں ڈاکٹروں نے معائنے کے بعد موت کی تصدیق کردی ۔

لاش کے چہرے اور جسم کے مختلف حصوں پر تشدد کے نمایاں نشانات تھے، ڈاکٹروں کی جانب سے موت کی تصدیق کے بعد خاتون نے اسپتال کے عملے سے ایمبولینس طلب کی جس پر اسپتال نے ایدھی فائونڈیشن کی ایمبولینس منگوائی اور لاش کو قریبی واقع سرد خانے منتقل کرنے لگے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس دوران خاتون فرار ہوگئی، واقعے سے اسپتال انتظامیہ اور ایمبولینس ڈرائیور نے پولیس کو آگاہ کردیا۔

اس سلسلے میں ایس ایس پی ایسٹ رحیم شیرازی نے بتایا کہ پولیس نے موقع پر پہنچ کر تفتیش کا آغاز کیا اور اسپتال میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی مختلف فوٹیجز حاصل کی ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ خاتون ادھیر عمر نظر آرہی ہے جب کہ اس دوران وہ مطمئن دکھائی دی، اس کے چہرے پر کسی قسم کے گھبراہٹ کے آثار نہیں تھے، پولیس نے گاڑی کے رجسٹریشن نمبر کے ذریعے خاتون کی تلاش شروع کردی ہے، گاڑی سلور رنگ کی تھی جس کی تلاش جاری ہے۔

ایس ایس پی کا کہنا تھا کہ مرنے والے کی عمر 12 سے 13 برس معلوم ہوتی ہے، فوری طور پر لاش کی شناخت نہیں ہوسکی ہے، پولیس واقعے کی مزید تحقیقات کررہی ہے۔

اس حوالے سے ایس ایچ او بہادر آباد قربان علی کا کہنا ہے کہ جس گاڑی میں خاتون سوار تھی پولیس نے اس کا رجسٹریشن نمبر حاصل کرلیا ہے جو کہ فرحان نامی شخص کے نام پر رجسٹرڈ ہے اور پولیس اس حوالے سے مزید تحقیقات کر رہی ہے۔

تھانہ ایس ایچ او کا کہنا ہے کہ نوعمر لڑکے کی فوری طور پر شناخت نہیں ہو سکی جس کی لاش پولیس نے ضابطے کی کارروائی کے بعد سرد خانے میں رکھوا دی ہے۔

اس سے قبل لڑکے کا پوسٹ مارٹم مکمل کرلیا گیا اور اس حوالے سے پولیس سرجن ڈاکٹر سمیعہ کا کہنا ہے لڑکے کی عمر 12 سال کے قریب معلوم ہوتی ہے جس کے جسم پر جگہ جگہ تشدد کے نشانات پائے گئے ہیں جبکہ اس کے ساتھ بدفعلی کی بھی تصدیق ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بچے کی موت دم گھٹن سے ہوئی تھی تاہم ڈی این اے سمیت دیگر نمونے حاصل کرلیے ہیں جن کی رپورٹ آنے پر صورتحال مزید واضح ہوجائیگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔