کوئی جج الگ ہو بھی جائے تو مشرف کا ٹرائل جاری رہے گا، ماہرین

غلام نبی یوسفزئی  جمعـء 28 مارچ 2014
عدالتی فیصلے برقراررہیں گے،خواجہ حارث،حکومت نیاجج مقررکرسکتی ہے،چوہدری اکرام۔ فوٹو: فائل

عدالتی فیصلے برقراررہیں گے،خواجہ حارث،حکومت نیاجج مقررکرسکتی ہے،چوہدری اکرام۔ فوٹو: فائل

اسلام آ باد: سابق صدر جنرل (ر) پرویزمشرف کیخلاف غداری کیس کامقدمہ کرنے والی خصوصی عدالت کاکوئی جج کسی بھی وجہ سے سماعت سے الگ ہوجائے توپھربھی ٹرائل جاری رہے گا۔

قانونی ماہرین کے مطابق کسی وجہ سے ایک جج کے جانے سے تعطل بھی پیدانہیں ہوگا ،وفاقی حکومت نوٹیفکیشن کے ذریعے نیاجج مقررکرنے کی مجازہے اور جوفیصلے عدالت پہلے کرچکی ہے وہ برقرار رہیں گے۔خصوصی عدالت کے ججز کی علیحدگی کے قانونی نکتے پرسابق ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خواجہ حارث نے ایکسپریس کوبتایاکہ اگرکسی مرحلے پرخصوصی عدالت کاکوئی جج سماعت سے معذرت کرے یاکسی اوروجہ سے ایک جج چلا جائے تو وفاقی حکومت قانون کے مطابق نیا جج مقرریاعدالت کی تشکیل نوکرسکتی ہے لیکن عدالت کے سابقہ فیصلے موجودرہیں گے۔

عدالت کی کارروائی صرف اس حدتک متاثر ہوگی کہ جن درخواستوں یاقانونی نکات پر جزوی سماعت ہوئی ہو یاسماعت مکمل ہوکر فیصلہ محفوظ ہواہو اس پر دوبارہ بحث ہوگی۔غداری کیس میں حکومتی وکلاٹیم کے رکن چوہدری محمداکرام نے بتایاکہ خصوصی عدالت کاکوئی جج کیس کی سماعت سے الگ ہوجائے توفوجداری ترمیمی اسپیشل کورٹ ایکٹ مجریہ1976کے تحت خصوصی عدالت میں ان کی جگہ خالی ہوجاتی ہے اور وفاقی حکومت نوٹیفکیشن کے ذریعے کسی اورجج کی تقرری کرکے خالی جگہ پرکرسکتی ہے۔انھوں نے کہاگولی جب ایک باربندوق سے نکل جائے وہ واپس نہیں آسکتی،اس لیے پرویزمشرف کاٹرائل ریورس نہیں ہوسکتا،ان کاٹرائل مکمل ہوگااورقانون کی حکمرانی قائم ہوکررہے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔