ہزاروں اسکول 10 برس سے بند، ساڑھے 4 ہزار اساتذہ غیر حاضر، رپورٹ

کورٹ رپورٹر  ہفتہ 12 نومبر 2022
عدالت نے مفت تعلیم یقینی بنانے کیلیے حکومت سے ایکشن پلان مانگ لیا،تعلیمی اصلاحات ودیگر معاملات پررپورٹ طلب
 (فوٹو فائل)

عدالت نے مفت تعلیم یقینی بنانے کیلیے حکومت سے ایکشن پلان مانگ لیا،تعلیمی اصلاحات ودیگر معاملات پررپورٹ طلب (فوٹو فائل)

 کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے صوبے میں تعلیمی اصلاحات، مفت تعلیم، سیکیورٹی و دیگر معاملات پر درخواستوں پر چیف سیکریٹری سندھ سے 2ہفتوں میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔

سندھ ہائیکورٹ میں صوبہ سندھ میں تعلیمی اصلاحات، مفت تعلیم، سیکیورٹی و دیگر معاملات پر درخواستوں کی سماعت ہوئی،چیف سیکریٹری سندھ اور دیگر افسران عدالت میں پیش ہوئے۔

درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ مفت تعلیمی سہولیات کیلیے بنائے گئے2013کے ایکٹ پر تاحال عمل درآمد نہیں ہوا، بچوں کو مفت اور معیاری تعلیم فراہم کرنا حکومت کی ذمے داری ہے، سیکریٹری تعلیم نے رپورٹ عدالت میں جمع کرادی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سندھ کے4ہزار533اساتذہ تاحال غیر حاضر ہیں، صوبے کے ہزاروں اسکول 10 سالوں سے بند پڑے ہیں، سندھ بھر میں 40 ہزار 529 اسکولز ہیں،صوبے میں6ہزار 407 اسکولز بغیر چھتوں کے ہیں، بغیر چھت والے اسکولوں میں بچوں کا داخلہ انتہائی کم ہے۔

رواں سال اسکیموں میں 6 سو 22 اسکول زیر تعمیر ہیں، ہزاروں اسکول 10 سال سے اساتذہ کی کمی کے باعث بند ہیں، 35 ہزار 487 پرائمری جبکہ 16 ہزار 180 جونئیرز ٹیچرز کی بھرتی آخری مراحلے میں ہیں، سرکاری اسکولوں میں فرنیچر کی بھی شدید کمی ہے، فرنیچرز کی خریداری کا معاملہ عدالتوں میں زیر التوا ہونے کی وجہ سے فرنیچرنہیں خریدا جا سکا، ہزاروں اساتذہ حکام کی ملی بھگت سے غیر حاضر رہتے ہیں۔

اساتذہ کی غیر حاضری کا سبب اساتذہ تنطمیں بھی ہیں، غیر حاضر اساتذہ کیخلاف آئندہ 4 ماہ میں کارروائی مکمل کرلی جائے گی۔ اب تک 77 اساتذہ کو برطرف اور 222 کیخلاف معمولی کارروائی کی گئی ہے۔ آئندہ سال 900 اسکول اپ گریڈ کردیے جائیں گے۔عدالت نے مفت تعلیم یقینی بنانے کیلئے سندھ حکومت سے ایکشن پلان مانگ لیا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ بتایا جائے کہ صوبے میں 5 سے 16 سال تک بچوں کو مفت تعلیم دینے کے لیے کیا اقدامات کیے جارہے ہیں؟ بچوں کو تعلیم کی طرف راغب کرنے کے لیے کہا سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ عدالت نے چیف سیکریٹری سندھ سے 2 ہفتوں میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔

سماعت کے بعد چیف سیکریٹری سندھ کی میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ رپورٹ جمع کرائی ہے۔ عدالت نے مجھے ذاتی حیثیت میں بلایا ہے۔

چیف سیکریٹری نے کہا کہ پولیس کی سیلاب زدہ علاقوں میں ڈیوٹی ہے۔ راشن کی تقسیم میں امن و امان کی صورتحال پیدا ہوجاتی ہے پولیس کی ڈیوٹی تو ہے وہاں۔

بلدیاتی انتخابات کے سوال پر چیف سیکریٹری سندھ سہیل راجپوت نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے کراچی اور حیدر آباد میں بلدیاتی انتخابات کرانے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے 15 نومبر کو میٹنگ رکھی ہے، الیکشن کمیشن سن کر فیصلے کرے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔