جامعات میں سندھ ایچ ای سی کی نمائندگی کی مدت ختم، نئی نامزدگیوں کے لیے سفارشیں شروع

صفدر رضوی  اتوار 13 نومبر 2022
فوٹو فائل

فوٹو فائل

 کراچی: سندھ کی سرکاری و نجی جامعات اوراسناد تفویض کرنے والے اداروں میں سندھ اعلی تعلیمی کمیشن (ایچ ای سی)کی نمائندگی کی مدت پوری ہوگئی، نئی نامزدگیوں کیلئے سندھ اعلیٰ تعیلم کے شعبے سے وابستہ افراد نے سفارشیں شروع کردی ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق صوبہ سندھ کی سرکاری و نجی جامعات اور اسناد تفویض کرنے والے اداروں میں سندھ اعلی تعلیمی کمیشن (ایچ ای سی)کی نمائندگی کی مدت پوری ہوگئی ہے یہ نمائندگی متعلقہ جامعات کی سینڈیکیٹ اور بورڈ آف گورنرز میں جامعات کے نئے ترمیمی ایکٹ 2018 کے تحت اکتوبر سال 2019 میں پہلی بار دی گئی تھی جس کے تین سال پورے ہوگئے ہیں۔

اب آئندہ تین سال کے لیے سندھ ایچ ای سی کی جانب سے نمائندوں کی نامزدگیاں ہونی ہیں اس سلسلے میں سندھ میں اعلیٰ تعلیم کے شعبے سے وابستہ افراد میں بڑی سرکاری جامعات میں نمائندگی حاصل کرنے کے لیے کوششیں شروع کردی ہیں۔

اس حوالے سے چیئرمین سندھ ایچ ای سی ڈاکٹر طارق رفیع سے اس سلسلے میں کئی سفارشیں بھی کی گئی ہیں اس حوالے سے چیدہ چیدہ ناموں میں جامعہ کراچی، جامعہ این ای ڈی، ڈاؤ میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز، جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی، سندھ یونیورسٹی جامشورو، آئی بی اے کراچی اور آئی بی اے سکھر سمیت دیگر اعلیٰ تعلیمی ادارے شامل ہیں جہاں مختلف ماہرین تعلیم ایچ ای سی کی نمائندگی حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہیں اور ان سفارشوں کے سبب انھیں نئی نامزدگیوں کے لیے فیصلہ سازی میں کافی سوچ بچار کرنی پڑرہی ہے کیونکہ وہ خود اسی سندھ ایچ ای سی کی بنیاد پر لیاری یونیورسٹی کی سینڈیکیٹ کے رکن نامزد ہوئے تھے لہذا اب اس بات پر غور کیا جارہا ہے۔

وفاقی ایچ ای سی کی طرز پر بعض صوبائی جامعات میں کسی نمائندے کو تین سال کے لیے مستقل نامزد کرنے کے بجائے سینڈیکیٹ کے اجلاس سے قبل وقتی نامزدگی کے طور پر کسی نمائندے کو بھجوا دیا جائے اور جب ضرورت پڑے تو چیئرمین سندھ ایچ ای سی یا ان کے پُراعتماد ساتھی سینڈیکیٹ یا بورڈ آف گورنرز میں شریک ہوں۔

ایکسپریس نے اس سلسلے میں چیئرمین سندھ ایچ ای سی ڈاکٹر طارق رفیع سے سندھ ایچ ای سی کے فیصلے کے حوالے سے جاننے کے لیے کئی بار رابطے کی کوشش کی تاہم ان کی جانب سے مسلسل رابطے سے گریز ہی کیا جاتا رہا انھیں واٹس ایپ کے ذریعے پیغام بھی بھیجا تاہم انھوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل اکتوبر 2019 میں جب سندھ ایچ ای سی کی جانب سے متعلقہ جامعات میں سینڈیکیٹ اور بورڈ آف گورنرز کے لیے نامزدگیاں کی گئی تھیں جو اس وقت سندھ ایچ ای سی کے چیئرمین ڈاکٹرعاصم حسین تھے اور ایک ان کی جانب سے کمیشن کے اراکین کی ایک سہ رکنی کمیٹی کی سفارشات کے تناظر میں یہ نامزدگیاں کی گئی تھیں جسے کمیشن میں بھی پیش کیا گیا تھا۔

نمائندہ ایکسپریس نیوز کے مطابق حال ہی میں ختم ہونے والے نامزدگیوں میں بینظیر بھٹو شہید یونیورسٹی لیاری کے لیے موجودہ چیئرمین سندھ ایچ ای سی ڈاکٹر طارق رفیع کو نامزد کیا گیا تھا کیونکہ وہ اس وقت جناح سندھ میڈکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر تھے

اسی طرح ڈاؤ یونیورسٹی کے لیے لیاقت نیشنل اسپتال کے ڈاکٹر سلمان فریدی، آئی بی اے کراچی کے لیے ڈاکٹر ثمرین حسین، جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے لیے لمس جامشورو کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر نوشاد شیخ، این ای ڈی کے لیے سی ای آئی سی کے سابق سربراہ ڈاکٹر قدیر راجپوت، جامعہ کراچی کے لیے اقراء یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر وسیم قاضی، داؤد یونیورسٹی کے لیے ڈاکٹر سروش لودھی، سندھ یونیورسٹی جامشورو کے لیے سابق بیورو کریٹ امتیاز قاضی، آئی بی اے سکھر کے لیے زیبیسٹ کی شہناز وزیراعلیٰ و دیگرجامعات کے لیے بھی نمائندے شامل تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔