- خود کش حملہ آور مہمانوں کے روپ میں اندر آیا، تفتیشی ٹیم
- پیٹرول، ڈیزل بڑے اضافے کے باوجود عوام کی پہنچ سے دور
- جسٹس فائز عیسیٰ کے پشاور خودکش حملے کے حوالے سے اہم ریمارکس
- عمران خان کا توہین الیکشن کمیشن کیس سننے والے ارکان پر اعتراض
- پی ایس ایل8؛ لاہور میں کتنے سیکیورٹی اہلکار میچ کے دوران فرائض نبھائیں گے؟
- مسلح افراد تاجر سے 3 لاکھ امریکی ڈالر چھین کر فرار
- پنجاب میں نگراں حکومت اور ایڈووکیٹ جنرل آفس کے درمیان شدید تنازعہ
- الیکشن سے پہلے امن و امان کو دیکھا جائے، گورنر کے پی کا الیکشن کمیشن کو خط
- سپریم کورٹ نے نیب ترامیم سے ختم ہونیوالے کیسز کا ریکارڈ طلب کرلیا
- عمران خان نے مبینہ بیٹی ٹیریان کو چھپانے کے کیس میں جواب جمع کرادیا
- لاہور میں ریسٹورنٹس رات 11 بجے تک کھولنے کی اجازت
- شاہد خاقان عباسی نے پارٹی عہدے سے استعفیٰ دینے کی تردید کردی
- بنگلہ دیش پریمئیر لیگ؛ کون سے پاکستانی کرکٹرز کو لیگ کھیلنے کی اجازت مل گئی؟
- گردشی قرضے سے جان چھڑانے کیلیے نیا غیرحقیقت پسندانہ منصوبہ
- پشاور پولیس لائنز خودکش دھماکے میں شہدا کی تعداد 101 ہوگئی
- ایران کی گیس پائپ لائن مکمل نہ کرنے پر پاکستان کو 18 ارب ڈالر جرمانے کی دھمکی
- پرویز الٰہی اور مونس الٰہی کے گھر پرپولیس کی بھاری نفری کا چھاپا
- پی ایس ایل 8؛ 21 غیر ملکی اسٹارز پہلی بار جگمگانے کیلیے تیار
- عالمی منڈی میں خام تیل کے نرخوں میں گراوٹ کا عمل جاری
- 6 ماہ میں پاکستانی مصنوعات کی برآمد میں امریکا سرفہرست
توہین عدالت کیس؛ سپریم کورٹ کی حکم عدولی دانستہ نہیں کی، عمران خان

عمران خان نے اپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کروا دیا (فوٹو فائل)
اسلام آباد: چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے توہین عدالت کیس میں اپنا جواب جمع کروا دیا، جس میں انہوں نے اپنے اقدام پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی حکم عدولی دانستہ نہیں کی۔
سابق وزیراعظم نے عدالت عظمیٰ میں جمع کروائے گئے جواب میں کہا کہ جانتے بوجھتے سپریم کورٹ کی حکم عدولی نہیں کی گئی۔ یقین دہانی کرواتا ہوں کہ مجھے 25 مئی کی شام کو عدالتی حکم کے بارے میں آگاہ نہیں کیا گیا۔ عمران خان کے جواب میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں بابر اعوان کی مجھ سے ملاقات کروانے کا بھی کہا ، تاہم عدالتی حکم کے باوجود انتظامیہ نے بابر اعوان کی مجھ سے ملاقات میں کوئی سہولت نہیں کی۔
مزید پڑھیں: توہین عدالت کیس؛ سپریم کورٹ کا عمران خان کو تفصیلی جواب کیلئے مزید ایک ہفتہ کا وقت
عدالت میں جمع کروائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ 25 مئی کو 6:45پر کارکنان کو دیا گیا وڈیو پیغام سیاسی کارکنان کی معلومات پر جاری کیا۔ احتجاج کے دوران جیمرز کی وجہ سے فون کے ذریعے رابطہ ناممکن تھا ۔ عمران خان نے کہا کہ نادانستہ طور پر اٹھائے گئے قدم پر افسوس ہے۔
عمران خان نے کہا کہ 25مئی کو ڈی چوک جانے کی کال حکومتی رویے کے خلاف پر امن احتجاج کے لیے تھی۔میری یا تحریک انصاف کی جانب سے کسی وکیل کو سپریم کورٹ میں زیر التوا کیس میں شامل ہونے کو نہیں کہا گیا۔ مجھے اب بتایا گیا ہے کہ اسد عمر نے جی نائن گراؤنڈ کے حوالے سے ہدایات دیں۔
سپریم کورٹ میں جمع کروائے گئے جواب میں عمران خان کا مؤقف تھا کہ اس بات کی تردید کرتا ہوں کہ اداروں کی رپورٹس عدالتی حکم عدولی ثابت کرتی ہیں۔ اداروں کی رپورٹس حقائق کے خلاف ہیں۔ ایجنسیوں کی رپورٹس یکطرفہ ہیں۔ عمران خان کے دستخط سے عدالت میں جمع کروائے گئے جواب میں استدعا کی گئی ہے کہ توہین عدالت کی کارروائی ختم کی جائے۔
دریں اثنا پی ٹی آئی رہنما بابر اعوان نے بھی توہین عدالت کیس سے اپنا نام نکالنے کی استدعا کردی۔انہوں نے سپریم کورٹ میں جمع کروائے گئے اپنے جواب میں کہا کہ 25 مئی کو ایڈووکیٹ فیصل فرید نے مجھے عدالتی نوٹس کا بتایا۔ بطور وکیل 40 سال عدلیہ کی معاونت میں گزارے ہیں۔
بابر اعوان نے جواب میں مؤقف اختیار کیا کہ اسد عمر نے رابطے پر زبانی ہدایات دیں۔ اسد عمر کی زبانی ہدایات پر سپریم کورٹ کو یقین دہانی کرائی۔عدالت کو ارادی یا غیر ارادی طور پر گمراہ نہیں کیا۔ اچھی نیت سے عدالت کی معاونت کی۔ عدالتی حکم کے مطابق پی ٹی آئی لیڈرشپ سے میری اور فیصل چودھری کی ملاقات کا انتظام حکومت کی ذمے داری تھی۔حکومت نے عدالتی حکم پر عمل نہیں کیا۔
جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ 26 مئی کو عدالت کو حکومت کی طرف ملاقات کے انتظامات نہ کرنے سے متعلق آگاہ کیا۔عدالت نے 26 مئی کو قرار دیا کہ لانگ مارچ ختم ہو چکا ہے۔سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ معاملے کی تفصیل میں جانے کی ضرورت باقی نہیں رہی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔