متحدہ اور پی پی کے مابین پس پردہ رابطے جاری

اسٹاف رپورٹر  ہفتہ 29 مارچ 2014
بلدیاتی نظام اور دیگر امور پرغور کیلیے ایم کیو ایم کی لندن اور پاکستان کی قیادت میں مشاورت  فو ٹو: فائل

بلدیاتی نظام اور دیگر امور پرغور کیلیے ایم کیو ایم کی لندن اور پاکستان کی قیادت میں مشاورت فو ٹو: فائل

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ اور پیپلز پارٹی کے درمیان پس پردہ رابطے برقرار ہیں، ان رابطوں کے بعد ایم کیوایم کی قیادت انتہائی باریک بینی سے سندھ حکومت میں شمولیت کے معاملے کا جائزہ لے رہی ہے۔

ایم کیو ایم کی لندن اور پاکستان قیادت کے مابین ایم کیو ایم کی سندھ حکومت میں شمولیت، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے مابین ورکنگ ریلیشن شپ، پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کے حالیہ بیانات پر تفصیلی مشاورت کا سلسلہ جاری ہے۔ ایم کیو ایم کے قابل اعتماد ذرائع کا کہنا ہے کہ مشاورت کے عمل میں گورنر سندھ، وزیراعلیٰ سندھ اور رحمن ملک کے مابین ہونے والی ملاقات اور بلاول بھٹو زرداری کے حالیہ بیان پر تفصیلی غور کیا جارہا ہے اور ایم کیو ایم کی قیادت انتہائی باریک بینی کے ساتھ سندھ حکومت میں ایم کیو ایم کی ممکنہ شمولیت پر غور کررہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے رہنما رحمن ملک ایم کیو ایم کی قیادت سے رابطے میں ہیں اور گزشتہ 24 گھنٹے میں پیپلز پارٹی کے مختلف رہنماؤں سے پس پردہ رابطے ہوئے ہیں اور ان رابطوں سے مثبت پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری کے حالیہ بیان کے بعد دونوں جماعتوں میں جاری مذاکراتی عمل میں کچھ تعطل پیدا ہوا تھا تاہم یہ تعطل عارضی ثابت ہوا اور ایک اہم ترین شخصیت نے اس معاملے میں اہم کردار ادا کیا جس کے بعد پس پردہ رابطوں کا عمل دوبارہ شروع ہوگیاہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم نے بلاول بھٹو زرداری کا حالیہ بیان سامنے آنے کے بعد خاموشی اختیار کر رکھی ہے اور مفاہمتی پالیسی کے تحت اس بیان پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کی سندھ حکومت میںممکنہ شمولیت کے حوالے سے پارٹی قیادت میں مشاورت کا عمل مزید 2 سے 3 روز تک جاری رکھا جائے گا جس کے بعد ایم کیو ایم کی قیادت سندھ حکومت میں ممکنہ شمولیت کے حوالے سے الطاف حسین کی منظوری کے بعد چند روز میں اہم اعلان کرسکتی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان پس پردہ رابطوں میں سندھ کابینہ میں ایم کیو ایم کی شمولیت کے حوالے سے وزارتوں کا معاملہ بھی حتمی مراحل میں داخل ہوگیا ہے تاہم بلدیاتی نظام اور دیگر امور پر مشاورتی عمل مکمل ہونے کے بعد ایم کیو ایم کی قیادت سندھ حکومت میں ممکنہ شمولیت کے حوالے سے کوئی اعلان یا فیصلہ کرے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔