بے دریغ سرکاری اخراجات پر پابندی، سندھ حکومت نے کفایت شعاری منصوبہ نافذ کر دیا

کے ایم عباسی  ہفتہ 19 نومبر 2022
سرکاری خرچ پر بیرون ملک دورے بھی بند، سفری اخراجات کو بچانے کیلیے اجلاسوں میں زوم اور وڈیو لنکس کے استعمال کو فروغ دیا جائے گا ۔ فوٹو : فائل

سرکاری خرچ پر بیرون ملک دورے بھی بند، سفری اخراجات کو بچانے کیلیے اجلاسوں میں زوم اور وڈیو لنکس کے استعمال کو فروغ دیا جائے گا ۔ فوٹو : فائل

 کراچی:  سندھ حکومت نے مالیاتی مسائل کے پیش نظر حالیہ سیلاب سے نمٹنے، وسائل کے تحفظ اور مالیاتی خسارے کو کم کرنے کے لیے کفایت شعاری منصوبہ نافذ کردیا لہٰذا اب بے دریغ سرکاری اخراجات پر پابندی ہوگی۔

افسران کے شاہی خرچے کم کردیے گئے، ظہرانے اور عشائیے کے علاوہ ہائی ٹی بھی نہیں ہوسکے گی، اجلاسوں میں صرف چائے فراہم ہوگی، پٹرول کوٹہ بھی 40 فیصد کم کردیا گیا۔

حکومت سندھ کے تمام محکموں کو جاری نوٹیفکیشن کے مطابق سندھ کابینہ کی منظوری کے بعد کفایت شعاری منصوبہ لاگو کردیا گیا ہے، اس منصوبے کا مقصد سندھ کو درپیش غیر معمولی مالیاتی مسائل، حالیہ سیلاب اور وسائل کے تحفظ کے ساتھ مالی خسارے کو کم کرنا ہے۔

عوامی پیسے کا معقول استعمال یقینی بنانے کے لیے غیر ضروری اخراجات کو کم کرنا ناگزیر ہے، اسی وجہ سے 10 نکاتی کفاعت شعاری منصوبے پر عمل کرنا لازمی ہوگا جن میں سے 5 پر محکمے مکمل پابندی کرینگے اور 5 نکات پر عمل کو پرنسپل اکاؤنٹنگ افسران یقینی بنائیں گے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق موجودہ مالی سال کے ترقیاتی منصوبوں کے علاوہ تمام غیر ترقیاتی اسکیموں کے لیے نئی اسامیوں/ یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں کی بھرتیوں پر پابندی ہوگی۔

ضروری دوروں کے علاوہ حکومت سندھ کے اخراجات پر بیرون ملک دورے نہیں کیے جاسکیں گے۔ غیر ملکی وفود کے اعزاز میں دی گئی تقریبات کے علاوہ تمام ظہرانوں، عشائیوں اور ہائی ٹی پر پابندی ہوگی،  پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسرز اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ یوٹیلٹی بلوں کی مد میں 10 فیصد کمی لائی جائے۔

3 جون 2022 کو محکمہ خزانہ کے جاری کردہ لیٹر کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کی حد میں 40 فیصد کمی کی جائے۔ سفری اخراجات کو بچانے کے لیے اجلاسوں میں زوم اور وڈیو لنکس کے استعمال کو فروغ دیا جائے۔

انتظامی محکموں کی مشاورت سے گزشتہ 3 سال سے خالی پڑی آسامیوں کو ختم کیا جائے۔ اس کے علاوہ ترقیاتی منصوبوں کے علاوہ تمام اسکیموں کے لیے رکھے یومیہ اجرت کے ملازمین کی تنخواہوں کو معقول بنایا جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔