عسکریت پسندی پاکستان کی معاشی خوشحالی میں بڑی رکاوٹ ہے،آئی ایم ایف

اے ایف پی  ہفتہ 29 مارچ 2014
پاکستانی وفداورآئی ایم ایف کے مابین دبئی میں اقتصادی جائزے اور550ملین ڈالرکی تیسری قسط کے اجرا کے بعدتیارکی گئی عالمی ادارے کی رپورٹ    فوٹو: فائل

پاکستانی وفداورآئی ایم ایف کے مابین دبئی میں اقتصادی جائزے اور550ملین ڈالرکی تیسری قسط کے اجرا کے بعدتیارکی گئی عالمی ادارے کی رپورٹ فوٹو: فائل

کراچی: عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے پاکستان کے کلیدی اقتصادی اشارات کو تسلی بخش قراردیا تاہم عسکریت پسندی اورجرائم کی بڑھتی شرح کوترقی اور سرمایہ کاری کیلیے مستقل خطرہ کہاہے۔

یہ انتباہ عالمی مانیٹری فنڈ نے پاکستان کیلیے 6.7بلین ڈالرکے بیل آؤٹ لون پیکیج کے حوالے سے رپورٹ کے اجرا کے موقع پر کیا۔ رپورٹ میںپیش گوئی کی گئی ہے کی مالی سال 2014-15 کے دوران شرح نمو تقریباً3.7  رہے گی جس میں وسط مدتی اضافے کے رجحان  کی توقع کی جا رہی ہے۔ رپورٹ میں حوالہ دیا گیاکہ ان دنوں حکومت طالبان سے مذاکرات کررہی ہے تاکہ 7 برس سے جاری شورش کا خاتمہ ہوسکے جس کی نذر اب تک ہزاروں جانیں ہو چکی ہیں۔ دہشت گردی کی نمایاں وارداتوں کے ساتھ ساتھ شہروںمیں ہونے والے جرائم اورفرقہ وارانہ فسادات کے سبب ملک میں امن وامان کی صورتحال غیرتسلی بخش قراردیتے ہوئے کہاگیا ہے کہ اس سے سرمایہ کاری اورشرح نموکو نقصان پہنچ سکتاہے۔ امن مذاکرات  نومنتخب وزیراعظم نوازشریف کی انتخابی مہم کابنیادی نکتہ رہا اور اقتدار میں آنے کے بعدانھیں اس ضمن میں بہت معمولی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔

مذکورہ رپورٹ وزیرخزانہ اسحٰق ڈار کی قیادت میںوفد اور آئی ایم ایف حکام کے مابین دبئی میں اقتصادی جائزے اور 550ملین ڈالر کی تیسری قسط کی منظوری واجرا کے بعدتیارکی گئی۔ واضح رہے کہ یہ مذاکرات بھی امن وامان کی صورتحال کے سبب بیرون ملک ہوتے ہیں۔ قبل ازیں ترجمان  اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے تصدیق  کی تھی کہ یہ رقم ٹرانسفر ہو گئی ہے جس کے بعد زرمبادلہ کے ذخائر9.1بلین ڈالر ہو گئے ہیں۔ رپورٹ میںبڑھتے افراط زرکی نشاندہی کرتے ہوئے اس میں مزید اضافے کی پیش گوئی کی گئی ہے تاہم مستقبل میں اس کے5-7 فیصد تک آجانے کی بھی توقع ظاہر کی گئی ہے۔ رپورٹ میں متنبہ کیاگیا کہ انرجی مسائل کے حل کے لیے بنیادی اصلاحات، کاروبار کے لیے سازگار ماحول کی فراہمی، ٹیکس نیٹ میں اضافہ اور بہتری جیسے اقدام میں تاخیر معاشی ترقی کے امکانات  کو معدوم کرسکتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔