کراچی میں ذیابیطس، نفسیات اور مرگی کی دواؤں کا بحران

دعا عباس  اتوار 20 نومبر 2022
—فائل فوٹو

—فائل فوٹو

 کراچی: شہر میں ذیابیطس، نفسیات اور مرگی کی متعدد ادویات مارکیٹ سے غائب ہوگئیں، سرنج کے ذریعے ذیابیطس کے مرض میں استعمال ہونے والی انسولین 70-30 کے بحران نے سراٹھالیا جبکہ ڈریپ کی پالیسی کے تحت متعدد ادویات کی قیمتوں میں 7 سے 10 فیصد تک اضافہ کردیا گیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق ذیابیطس، نفسیات اور مرگی کے مرض کی متعدد ادویات مارکیٹ میں نایاب ہوگئیں، شہر کے صرف چند میڈیکل اسٹورز میں یہ ادویات دستیاب ہیں، کراچی میں ادویات کے بڑے بازاروں میں بھی ان دواؤں کی فروخت شدید متاثر ہے کیوں کہ ہول سیلرز کو بھی ان ادویات کا اسٹاک نہیں دیا جارہا۔

کچھ موقع پرست افراد اس کی بلیک مارکیٹنگ میں بھی ملوث ہیں جس کی وجہ سے ماضی میں 1000 روپے میں فروخت ہونے والی انسولین کی 10 ایم ایل کی شیشی اب 18 سو روپے میں دستیاب ہے، مجبوراً ذیابیطس سے متاثرہ افراد اضافی پیسے دے کر انسولین 70 30 خرید رہے ہیں۔

طبی ماہرین کے مطابق ٹائپ ون شوگر سے متاثرہ شخص کا لبلبہ انسولین خارج نہیں کرسکتا تو ڈاکٹروں کی جانب سے انسولین 70-30 تجویر کی جاتی ہے، ایسے افراد کو دوا ن لے تو وہ مشکل میں آجاتے ہیں۔

دکان داروں نے کہا ہے کہ ماضی میں انسولین 70-30 ہول سیل بازاروں میں 1000 روپے میں فروخت کی جاتی تھی، کچھ موقع پرست افراد اس کی بلیک مارکیٹنگ کرکے 18 سو تک قیمت وصول کررہے ہیں جبکہ مرگی اور نفسیاتی امراض کی دوائیں بھی ہول سیل بازاروں سے غائب ہوگئی ہیں۔

بلیک مارکیٹنگ کے ذریعے مرگی کی دوا ٹیگرال کے عوض 260 کے بجائے 800 روپے وصول کیے جارہے ہیں اور ایپیوال کے عوض 1100 کے بجائے 1400 روپے لیے جارہے ہیں۔

دوسری جانب دواساز اداروں نے کھانسی، زکام اور گلے کی خراش سمیت دیگر ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا ہے۔ گلے میں خراش کی دوا اسٹریپ سلز کی 150 گولیوں کی قیمت 1500 کے بجائے 2100 میں کردی گئی ہے۔

کھانسی کے شربت کروف کی 120 ایم ایل کی شیشی کی قیمت 280 کے بجائے 360 ، زکام کی دوا کیسٹین کی 14 گولیاں 245 کے بجائے 280 روپے، جسم اور پٹھوں میں درد کی دوا نیوپروکس کی 30 گولیاں 152 کے بجائے 168 روپے، اسہال کی دوا اینفلور کے 10 ساشوں کی قیمت 650 سے بڑھا کر 700 مقرر کردی گئی ہے۔

امراض نسواں کی دوا کلومڈ کی 10 گولیاں 587 کے بجائے 628 میں فروخت کی جارہی ہیں، ذیابیطس کی دوا گیٹفارمن کی 30 گولیاں 238 کے بجائے 262 میں دستیاب ہیں، جبکہ گیٹفارمن کا وہ ڈبہ جس میں 30 گولیاں 392 روپے میں فروخت کی جاتی تھیں اب اس کی قیمت 432 ہوگئی ہے۔

عوام کا شکوہ ہے کہ موسم سرد ہوتے ہی بچوں کو کھانسی، زکام اور گلے میں خراش کی شکایت ہورہی ہے، اب بنیادی ادویات میں ہوشربا اضافہ کردیا گیا ہے، جس کے پاس راشن خریدنے کے پیسے نہ ہوں وہ علاج کہاں سے کروائے گا؟ گزشتہ کئی ماہ سے شہر بھر میں ادویات کا بحران برقرار ہے لیکن ابھی تک اس کو سنجیدگی سے حل نہیں کیا گیا۔

پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین قاضی منصور دلاور نے کہا ہے کہ ادویات کی قیمتوں میں اضافہ ڈریپ کی 2015ء میں بنائی گئی پالیسی کے تحت کیا گیا، اس میں واضح کردیا گیا تھا کہ ہر سال ادویات کی قیمتوں میں 7 سے 10 فیصد اضافہ ہوگا لیکن جن ادویات کی قیمتیں بہت زیادہ وصول کی جارہی ہیں وہ یقینا بلیک مارکیٹنگ ہے۔

انہوں نے کہا کہ انسولین 70-30 بنانے والی لیلی کمپنی انسولین کو امپورٹ کررہی تھی، یو ایس اے سے اور اب اس کمپنی نے نظام دوسرے ادارے کو دے دیا ہے جس کی وجہ سے امپورٹ متاثر ہوئی ہے اور اس میں شارٹ فال دیکھنے میں آیا ہے، کسی بھی دوا کی قلت کے بعد مافیا اس کی بلیک مارکیٹنگ شروع کردیتا ہے۔

اسی طرح اس کی بھی بلیک مارکیٹنگ شروع کردی ہے،روپے کی گرتی قدر ،خام مال کی قیمت میں اضافے کے سبب اکثر کمپنیاں ادویات نہیں بنا پاتی ہیں اور مارکیٹ میں اس کی قلت پیداہوجاتی ہے۔

ڈریپ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عاصم رؤف نے کہا ہے کہ سرنج سے لگانے والی انسولین 70-30 کی قلت پیدا ہوئی ہے جبکہ انسولین کارٹیلیج دستیاب ہورہی ہے، سرنج سے لگائی جانے والی انسولین 70-30 یو ایس اے سے امپورٹ کی جاتی ہے، ادویات کی قیمتوں میں 7-10 فیصد اضافہ سی پی آئی کا حصہ ہے لیکن اگر کوئی دکان دار اضافی پیسے لیتا ہے تو ہمارے ٹاسک فورس ٹیم اس کی شکایت پر ایکشن لیتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔