- شمالی کوریا کا کروز میزائل لیجانے والے غیرمعمولی طورپربڑے وارہیڈ کا تجربہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرا ٹی20 آج کھیلا جائے گا
- بابر کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کا مشورہ
- موبائل فون صارفین کی تعداد میں 37 لاکھ کی ریکارڈ کمی
- گیلپ پاکستان سروے، 84 فیصد عوام ٹیکس دینے کے حامی
- ایکسپورٹ فیسیلی ٹیشن اسکیم کے غلط استعمال پر 10کروڑ روپے جرمانہ
- معیشت2047 تک 3 ٹریلین ڈالر تک بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وزیر خزانہ
- پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیوں نے سبسڈی مانگ لی
- پاکستان کی سعودی سرمایہ کاروں کو 14 سے 50 فیصد تک منافع کی یقین دہانی
- مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال، عالمی منڈی میں خام تیل 3 ڈالر بیرل تک مہنگا
- انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی پر محمد عامر کے ڈیبیو جیسے احساسات
- کُتا دُم کیوں ہلاتا ہے؟ سائنسدانوں کے نزدیک اب بھی ایک معمہ
- بھیڑوں میں آپس کی لڑائی روکنے کیلئے انوکھا طریقہ متعارف
- خواتین کو پیش آنے والے ماہواری کے عمومی مسائل، وجوہات اور علاج
- وزیر خزانہ کی چینی ہم منصب سے ملاقات، سی پیک کے دوسرے مرحلے میں تیزی لانے پر اتفاق
- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
- رشتہ سے انکار پر تیزاب پھینک کر قتل کرنے کے ملزم کو عمر قید کی سزا
- کراچی؛ دو بچے تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
ملائیشیا کے انتخابات میں انورابراہیم کو معمولی برتری؛ محی الدین دوسرے نمبر پر
کوالا لمپور: ملائیشیا میں قبل از وقت ہونے والے عام انتخابات دلچسپ مرحلے میں داخل ہوگئے جب مہاتیر محمد کی 53 سال بعد پہلی شکست اور حکمراں جماعت غیر متوقع طور پر روایتی نشستوں پر بھی ہار گئی تاہم سخت مقابلے کے بعد کوئی بھی سیاسی اتحاد سادہ اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہا یعنی اس بار بھی حکومت اتحادی ہوگی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ملائیشیا میں ہونے والے عام انتخابات میں اپوزیشن لیڈر انور ابراہیم کی قیادت میں انتخابی اتحاد ’’ پاکٹن ہراپن (PH)‘‘ نے 222 میں سے 82 نشستوں پر کامیابی حاصل کرلی۔
دوسری جانب سابق وزیراعظم محی الدین کی قیادت میں بننے والے ملک کی اسلامی تنظیموں کے سیاسی اتحاد پیریکاتن نیشنل (PN) 73 نشستیں حاصل کرکے دوسرے نمبر ہے۔
ادھر وزیراعظم اسماعیل صابری یعقوب کی حکمران باریسن نیشنل (BN) اتحاد کو بڑے اپ سیٹ کا سامنا کرنا پڑا جو صرف 30 نشستوں پر کامیابی سمیٹ سکا۔ اپنے قیام سے باریسن نیشنل کو پہلی بار ایسی شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
ملائیشیا کے عام انتخابات کا سب سے بڑا اپ سیٹ 23 سال تک حکمراں رہنے والے اور اس دوران ملک کو معاشی طور پر مستحکم کرنے، برآمدات کا دیو بنانے والے مہاتیر محمد کی 53 سال بعد پہلی شکست ہے۔
مہاتیر محمد نے لینگکاوی کے ریزورٹ جزیرے کے ایک حلقے سے انتخاب لڑا جہاں پانچ امیدوار میدان میں تھے جن میں سے مہاتیر محمد چوتھے نمبر پر آئے۔ یہ نشست محی الدین کے اتحاد نے جیتی۔
ملائیشیا کے الیکشن کمیشن کے مطابق سیلاب سے متاثرہ بورنیو ریاست میں سراواک کی ایک نشست پر ووٹنگ روک دی گئی تھی۔ انتخابی علاقہ پانی کھڑا ہونے کے باعث پولنگ اسٹیشن تک نہیں پہنچ سکا تھا۔
یوں تو انور ابراہیم کے پاس 82 اور محی الدین کے پاس 73 نشستیں ہیں اور دونوں ہی کا دعویٰ ہے کہ انھیں دیگر جماعتوں کی حمایت حاصل ہے اور وہ بآسانی اتحادی حکومت بنالیں گے تاہم اس سے متعلق تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔
یہ خبر پڑھیں : ملائیشیا انتخابات؛ مہاتیر محمد کو 53 سال میں پہلی شکست کا سامنا
انتخابات کے نتائج میں حکمراں جماعت کو اپ سیٹ کا سامنا رہا لیکن ان کی 30 نشستیں ہی اگلے حکمراں کا تعین کریں گی تاہم اب تک باریسن نیشنل نے اپنا ووٹ کس پلڑے میں رکھنا ہے اس کا فیصلہ نہیں کیا۔
بقیہ نشستوں پر اسیر سابق وزیراعظم نجیب رزاق، مقامی جماعتیں اور آزاد امیدوار کامیاب ہوئے جو حکومت بنانے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ حکومت بنانے کے لیے 112 نشستیں درکار ہوتی ہیں۔
ادھر ملائیشیا کے بادشاہ نے سیاسی جماعتوں کو نئے وزیراعظم کا نام دینے کے لیے پیر تک مہلت دی ہے۔ 112 نشستوں کے حصول کے لیے گٹھ جوڑ کا عمل شروع ہوچکا ہے اور دیکھنا ہے تین سال میں تین وزرائے اعظم کی تبدیلی کے بعد اس بار قرعہ فال کس کے نام نکلتا ہے۔
یاد رہے کہ ملائیشیا میں مسلسل دو بار وزیراعظم رہنے والے نجیب رزاق کو مہاتیر محمد اور اُس وقت کے سیر رہنما انور ابراہیم کے اتحاد نے شکست دیکر اقتدار سے محروم کردیا تھا۔
انتخابات میں شکست کے بعد نجیب رزاق کو کرپشن الزامات میں گرفتار کرلیا گیا اور ملائیشیا کی تاریخ کے سب سے بڑے منی لانڈرنگ اسکینڈل میں وہ 12 سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ نجیب رزاق کے بعد سے شروع ہونے والا سیاسی بحران کے قائم رہنے کا قوی امکان ہے اور ان انتخابات کے نتیجے میں بننے والی اتحادی حکومت بھی زیادہ دیر نہیں چل پائے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔