سپریم کورٹ نے گلوکارہ میشا شفیع کو بذریعہ ویڈیو لنک جرح کی اجازت دے دی

کورٹ رپورٹر  پير 21 نومبر 2022
(فائل فوٹو)

(فائل فوٹو)

 اسلام آباد: علی ظفر کے خلاف جنسی حراسانی کیس میں عدالت نے میشاء شفیع کو بذریعہ ویڈیو لنک جرح  کی اجازت دے دی۔

ایکسپریس نیوز رپورٹ کے مطابق گلوکارہ میشا شفیع نے جنسی ہراسانی کیس میں کینیڈا میں مقیم ہونے پر سپریم کورٹ سے بذریعہ وڈیو لنک جرح کی اجازت کی درخواست دائر کی تھی۔ جس پر سپریم کورٹ نے میشا شفیع کی درخواست منظور کر کے  گلوکارہ کو کینیڈا سے بذریعہ ویڈیو لنک جرح کی اجازت دیتے ہوئے تحریری حکمنامہ جاری کر دیا۔

سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ میشا شفیع 2016 سے کینیڈا میں مقیم، دو بچوں کی والدہ ہیں، میشا شفیع کو محض ایک بیان ریکارڈنگ کے لیے پاکستان آنے نہ ہی کینیڈا میں پاکستانی ایمبیسی جانے کی ضرورت ہے۔

سپریم کورٹ نے حکمنامے میں کہا کہ میشا شفیع جنسی ہراسانی کیس میں ان کا بیان اہمیت کا حامل ہے عدالت میں بیان ریکارڈنگ کے لیے ورچوئل موجودگی بھی کافی ہے یہ بہترین وقت ہے کہ عدالتوں میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال شروع ہو۔

سپریم کورٹ کا یہ بھی کہنا تھا کہ پچھلے 8 ماہ سے میشا شفیع سے جرح ہو رہی ہے، بدقسمتی سے جرح میں تاخیری حربوں سے متاثرہ فریق پر دباؤ ڈال کر بیان بدلوانے کی کوشش کی جاتی ہے، جرح کے دوران جج کو خاموش تماشائی بن کر نہیں بیٹھنا چاہئے۔

سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ جج اگر محسوس کرے کہ جرح کا حق غلط استعمال ہو رہا ہے تو اسے مداخلت کرنی چاہئے۔

یاد رہے کہ علی ظفر نے میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کا کیس اس وقت دائر کیا تھا جب کہ اپریل 2018 میں گلوکارہ نے ان پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا تھا، جنہیں علی ظفر نے مسترد کردیا تھا۔

مذکورہ کیس میں میشا شفیع کی والدہ اداکارہ صبا حمید نے اکتوبر 2019 میں بیان قلم بند کرواتے ہوئے یہ دعویٰ کیا تھا کہ علی ظفر نے نہ صرف ان کی بیٹی بلکہ دیگر خواتین کو بھی جنسی طور پر ہراساں کیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔