- خیبر پختون خوا کے میدانی علاقوں میں تعلیمی اداروں کیلیے موسم بہار کی تعطیلات
- سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بینچ بنے یا فل بینچ، ہمیں فرق نہیں پڑتا، عمران خان
- چیف جسٹس پشاورہائی کورٹ ریٹائرڈ، مسرت ہلالی صوبے کی پہلی خاتون قائم مقام چیف جسٹس بنیں گی
- حافظ قرآن کیس میں وہ باتیں زیربحث آئیں جو کیس کا حصہ ہی نہ تھیں، جسٹس شاہد
- عمران خان نے توشہ خانہ کیس میں نیب تحقیقات کے خلاف عدالت سے رجوع کرلیا
- ورلڈکپ؛ پاکستان اپنے میچز سری لنکا یا بنگلہ دیش میں کھیلنا چاہتا ہے، پی سی بی
- ٹیریان کیس؛ عمران خان کو نااہل قرار دینے کی درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں؟ فیصلہ محفوظ
- جج دھمکی کیس میں عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ معطل
- وزیراعظم کا جسٹس فائز کے خلاف ریفرنس واپس لینے کا حکم
- عمران خان کی تمام مقدمات کے اخراج کیلیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست
- قومی اسمبلی؛ حکومت کا ایکسپورٹ سیکٹر کے لیے بجلی سبسڈی ختم کرنے کا اعتراف
- نہیں چاہتا! جو میرے ساتھ ہوا بابراعظم کے ساتھ بھی ہو، سرفراز احمد
- مہنگائی کے اثرات؛ لیڈیز ٹیلرز رمضان میں ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں
- کراچی سٹی کورٹ سے راہداری ضمانت منظوری، حسان نیازی کو رہا کردیا گیا
- عدالتی اصلاحات سے متعلق بل 2023 سینیٹ سے بھی منظور
- جعلی ڈاکٹر بن کر مریضوں کو لوٹنے والی خاتون گرفتار
- پاک بحریہ کا رات میں زمین تا فضا مار کرنیوالے میزائلوں کی فائرنگ کا مظاہرہ
- مفت آٹا اور عوام کی حالت زار
- الخدمت سندھ کے تحت 3000 خاندانوں میں راشن تقسیم
- کرسی کا جھگڑا، آفس ورکر نے ساتھی کو گولی مار دی
ارشد شریف قتل کیس، فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کے خط پر مراد سعید کا جواب

—فائل فوٹو
اسلام آباد: مقتول صحافی ارشد شریف قتل کیس میں تحقیقات کے لیے دو رکنی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کی جانب سے رہنما تحریک انصاف مراد سعید کو ارسال کیے گئے خط کا جواب سامنے آگیا۔
مراد سعید نے اپنے جواب میں فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی سے 10 سوالات کے جوابات بھی مانگ لیے۔ مراد سعید نے کا کہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی اپنی ساخت اور حیثیت کے اعتبار سے وفاقی حکومت کا حصہ ہے، ایف آئی اے اور آئی بی کے حکام وفاقی حکومت کے ماتحت اور وفاقی وزیر داخلہ کو جوابدہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ارشد شریف کی زندگی کو خطرہ تھا اور تحفظ کے بجائےوفاقی حکومت مخاصمانہ اقدام کرتی رہی، امپورٹڈ حکومت کے اقتدار میں آتے ہی ارشد شریف کیخلاف کارروائیاں شروع کر دی گئی تھیں جبکہ وزیرداخلہ رانا ثنا نے ارشدشریف کے قتل پر متعدد مرتبہ انتہائی غیرذمہ دارانہ بیانات دیے۔
انہوں نے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کو بتایا کہ یہاں تک کہ وزیرداخلہ نےقتل کو کینیا میں سونے کی اسمگلنگ سے جوڑنے کی کوشش بھی کی، موجودہ حالات اور وفاقی حکومت کے رویے کے تناظر میں ایف آئی اےسے غیرجانبدار،شفاف اور خودمختار انکوائری کی توقع نہیں کی جاسکتی۔
مراد سعید نے کہا کہ ارشد شریف کی والدہ سپریم کورٹ کو اعلیٰ سطح کے جیوڈیشل کمیشن کی درخواست کر چکی ہیں، چیف جسٹس نے7نومبر کو دوران سماعت کہا سپریم کورٹ ارشد شریف کی والدہ کے خط پرکارروائی کرےگا۔
انہوں نے کہا کہ ارشدشریف کی والدہ نے16 نومبر کو سپریم کورٹ انسانی حقوق سیل کو بھی خط تحریر کرکے بتایا کہ ارشدشریف کیس کی تحقیقات ہونے کا علم نہیں ہے اور ارشد شریف کے سرکاری پوسٹ مارٹم کے حوالے سے بھی وفاقی حکومت کا کردار متنازع ہے اور پمزسے پوسٹ مارٹم کےلیےارشد شریف کی والدہ کو اسلام آباد ہائیکورٹ جانا پڑا۔
مراد سعید نے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی سے مطالبہ کیا کہ کمیٹی تحقیق کرے کہ شہید ارشد شریف پر 16 سے زائد مقدمات درج کروانے والے مدعیان کون تھے اور ان کے پیچھے کون سے عناصر کارفرما تھے، اور شہید ارشد شریف کی تحقیقاتی صحافت کس کیلئے خطرہ تھی۔
انہوں نے سوال اٹھائے کہا کہ معلوم کیا جائے پاکستان میں کون شہید ارشد شریف کو دھمکاتا اور ہراساں کرتا تھا، تحقیق کی جائے کہ کس نے ان کی دبئی روانگی کی تصاویر جاری کیں اور سراغ لگایا جائے کہ دبئی کے ہوٹل کی لابی میں کس کی ایما پر شہید ارشد شریف کو دبئی چھوڑنے کا کہا گیا۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ ۲۳ اکتوبر کو ارشد شریف کی شہادت کے فورا بعد کس نے میڈیا میں ان کے قتل کو ایکسیڈنٹ کا رنگ دینے کی کوشش کی؟ اپنی شہادت سے قبل وہ کس طاقتور پاکستانی کے خلاف تحقیقاتی رپورٹ مرتب کررہے تھے؟
انہوں نے کہا کہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تحقیق کرے کہ ارشد شریف کی شہادت کے بعد حکومتی عہدیداران اور ریاستی اداروں کے جانب سے کیونکر عجلت میں حقائق کے برخلاف اور الزامات پر مبنی پریس کانفرنسز کی گئیں؟
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔