- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو برانڈ ایمبیسڈر مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
ڈی جے کالج میں غلط داخلوں کی نشاندہی کرنے والے پرنسپل کا تبادلہ
کراچی: صوبائی محکمہ کالج ایجوکیشن نے میرٹ کے برخلاف کیے گئے داخلوں کی نشاندہی کرنے والے ڈی جے سندھ گورنمنٹ سائنس کالج کے ایماندار اور فرض شناس پرنسپل پروفیسر مہر منگی کا تبادلہ کردیا ہے۔
محکمہ کی طرف سے پروفیسر مہر منگی کو جناح گورنمنٹ کالج میں گریڈ 19 کے پرنسپلز کے ماتحت کام کرنے کے احکامات جاری کردیے ہیں جبکہ وہ دو سال قبل گریڈ 20 میں پروموشن لے چکے تھے۔
پروفیسر مہر منگی کی جگہ حال ہی میں گریڈ 20 میں ترقی پانے والے سابق قائم مقام ڈائریکٹر جنرل کالجز سندھ اور موجودہ ڈائریکٹر فنانس پروفیسر راشد مہر کو ڈی جے کالج کا پروفیسر مقرر کیا گیا ہے محکمہ کالج ایجوکیشن کی سفارش پر چیف سیکریٹری سندھ کے دستخط سے تبادلے کا نوٹیفیکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔
ڈی جے سائنس کالج کے تبادلہ کیے گئے پرنسپل پروفیسر مہر منگی نے چند روز قبل ایک خط کے ذریعے محکمہ کالج ایجوکیشن پر واضح کیا تھا کہ ان کے کالج میں نئی شروع کی گئی کمپیوٹر سائنس فیکلٹی میں سی ، ڈی اور ای گریڈ میں داخلے دیے گئے ہیں اب چونکہ ان داخلوں کی انرولمنٹ کا معاملہ ہے اور امکان ہے کہ انٹرمیڈیٹ بورڈ کراچی کی جانب سے ای گریڈ کے حامل کمپیوٹر سائنس کے داخلوں کو انرولمنٹ نہ دی جائے لہذا ان داخلوں کے حوالے سے کوئی فیصلہ کیا جائے۔
خط کے مطابق مرکزی داخلہ پالیسی کے تحت کالج میں پری انجینیئرنگ فیکلٹی میں 600 نشستوں پر 80 طلبہ کو داخلہ دینے کا معاملہ بھی سامنے آیا تھا، پروفیسر مہر منگی کے خط کے بعد مرکزی داخلہ کمیٹی کے ذمے دار راشد کھوسو گزشتہ جمعہ کو ڈی جے سائنس کالج پہنچے تھے۔
ادھر “ایکسپریس” نے جب راشد کھوسو سے اس سلسلے میں رابطہ کیا تو انھوں نے ڈی جے کالج کے دورے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ “ہم نے پرنسپل سے کہا ہے کہ جو داخلے بھی میرٹ سے نیچے دیے گئے ہیں ان کی تفصیلات فراہم کریں کالج انتظامیہ نے کمیٹی بنائی ہے جو میرٹ سے کم دیے گئے داخلوں کی شناخت کررہی ہے جیسے ہی تفصیلات ملیں گی ان داخلوں کو میرٹ کے مطابق ٹرانسفر کردیں گے”۔
ادھر خیال کیا جارہا ہے کہ حال ہی میں ترقی پانے والے نئے پرنسپل راشد مہر کے چارج سنبھالتے ہی کالج می “سی ،ڈی اور ای” گریڈ میں دیے گئے داخلوں کے معاملے کو دبا دیا جائے گا، یاد رہے کہ پروفیسر راشد مہر گزشتہ سال 2021 کی مرکزی داخلہ پالیسی کے سربراہ رہے اور ان کے دور میں پہلے متنازعہ پالیسی متعارف کراتے ہوئے ڈومیسائل کی شرط لازمی کی گئی پھر کراچی کے کئی معروف اور بڑے سرکاری کالجوں کا میرٹ کم کیا گیا تھا راشد مہر اس سے قبل کئی سال تک اپنی ڈیوٹی سے غیر حاضر رہے جس کے سبب سابق ریجنل ڈائریکٹرکالجز پروفیسر انعام احمد نے ان کی اے سی آر پر اس معاملے کو واضح کردیا تھا۔
یاد رہے کہ دستیاب تاریخ میں پہلی بار ڈی جے سندھ گورنمنٹ سائنس کالج میں “سی ،ڈی اور ای” گریڈز کے حامل طلبہ کو داخلے دے دیے گئے، کمپیوٹر سائنس فیکلٹی میں 106 داخلوں میں اے ون گریڈ کے 12، اے گریڈ کے 11، بی گریڈ کے 19، سی گریڈ کے 34 اور ڈی گریڈ کے 26 طلبہ کو داخلے دیے گئے۔
ادھر جب “ایکسپریس” نے تبادلہ کیے گئے پرنسپل پروفیسر مہر منگی سے رابطہ کیا تو انھوں نے اس معاملے پر تبصرے سے انکار کردیا انتہائی استفسار پر ان کا کہنا تھا کہ وہ سندھ حکومت کی ہدایت کے پابند ہیں اور جو فیصلہ ہوا ہے اس پر عمل کریں گے”۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔