اندھے پن، فالج، گردے فیل، ہارٹ اٹیک کی سب سے بڑی وجہ شوگر ہے، طبی ماہرین

ندیم چوہدری  منگل 22 نومبر 2022
پیچیدگیاں کنٹرول ہو سکتی ہیں، ڈاکٹر گلشاد حسن، معالج کی ہدایت نظر انداز نہ کریں، پروفیسر زمان شیخ۔ فوٹو: ایکسپریس

پیچیدگیاں کنٹرول ہو سکتی ہیں، ڈاکٹر گلشاد حسن، معالج کی ہدایت نظر انداز نہ کریں، پروفیسر زمان شیخ۔ فوٹو: ایکسپریس

لاہور: طبی ماہرین نے کہا ہے پاکستان میں ذیابیطس کا مرض انتہائی تیزی سے بڑھ رہا ہے اور اس وقت ملک میں شوگر کے مریضوں کی تعداد 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ ہو چکی ہے۔

خاموش قاتل سمجھی جانے والی بیماری ذیابیطس کے حوالے سے لوگوں میں غلط فہمی اور توہمات موجود ہیں۔ اندھے پن، فالج، گردوں کے فیل ہونے اور ہارٹ اٹیک کی سب سے بڑی وجہ شوگر ہے۔ وزن و کمر کو کنٹرول کرنے، اعتدال سے کھانا کھانے اور روزانہ ایکسرسائز و واک کرنے سے اس بیماری کی پیچیدگیوں سے بچا جا سکتا ہے۔

اگر کسی کو کوشش کے باوجود شوگر کا مرض لاحق ہو جائے تو اس کا جیون ساتھی کی طرح خیال رکھا جائے۔ مریض معالج کی ہدایات کو نظر انداز نہ کریں اور گھر پر خود علاج کرنے کی کوشش نہ کریں۔ اس بیماری کے حوالے سے حکومتی سطح کے ساتھ ساتھ نجی سطح پر بھی رضا کار فورس بنا کر نیٹ ورک بنانے کی ضرورت ہے۔

ان خیالات کا اظہار ماہرین صحت نے پروفیسر ڈاکٹر ایم زمان شیخ کے زیرِ انتظام، سر سید کالج آف میڈیکل سائنسز کراچی اور پاکستان سوسائٹی آف انٹرنل میڈیسن کے زیر اہتمام، ایکسپریس میڈیا گروپ کے تعاون سے ذیابیطس کے عالمی دن کے حوالے سے لاہور کے مقامی ہوٹل میں منعقدہ آگاہی سیمینار سے کیا۔

سیمینار کے لئے فارماسوٹیکل کمپنیوںHigh-Q، Sanofi، AGP Pharma، Getz Pharma، Servier، Macter، Barret Hodgson، Hilton Pharma اور Highnoonنے تعاون کیا۔

ایکسپریس فورم کے ایڈیٹر اجمل ستار ملک نے معزز مہمانوں اور حاضرین کو سیمینار میں خوش آمدید کہتے ہوئے ذبابیطس ایک انتہائی خطرناک بیماری ہے جس کے وطن عزیز میں 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ مریض ہو چکے ہیں اس لئے اس مرض کو کنٹرول کرنے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے حاضرین کی آمد پر ان کا شکریہ ادا کیا۔

سیمینار کی نظامت کے فرائض اسسٹنٹ پروفیسر آف میڈیسن راشد لطیف میڈیکل کالج اور جوائنٹ سیکرٹری پاکستان سوسائٹی آف انٹرنل میڈیسن ڈاکٹر وفا قیصر نے سرانجام دئیے۔

سر سید میڈیکل کالج کراچی کے شعبہ میڈیسن کے سربراہ، پاکستان سوسائٹی آف انٹرنل میڈیسن کے ذیابیطس کنٹرول پروگرام پاکستان کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر زمان شیخ نے ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس سیمینار کے انعقاد میں تعاون کرنے والی فارماسوٹیکل کمپنیوں کا شکریہ ادا کیا، ڈاکٹر زمان شیخ نے کہا شوگر کے مریضوں کے آٹھ گروپ ہیں۔ ایک گروپ میں مبتلا مریضوں کو ایک گولی دی جائے تو اس کو فائدہ ہوتا ہے اور دوسرے گروپ کے مریضوں کو وہی گولی دی جائے تو اس کو نقصان ہو سکتا ہے اس لئے معالج کی ہدایت کو قطعا نظر انداز نہ کریں۔

مہمان خصوصی سابق وائس چانسلر یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا 40 فیصد مریضوں کو ذیابیطس میں مبتلا ہونے کا علم ہی نہیں ہوتا جب تک کہ ان کے گردے فیل نہ ہو جائیں یا انہیں فالج نہ ہو جائے۔ اندھے پن، فالج، ہارٹ اٹیک کی سب سے بڑی وجہ ذیابیطس ہوتی ہے ۔ ہر کوئی خود کو ذیابیطس کا شکار نہ ہونے دے اور اگر ذیابیطس ہو جائے تو اس کا جیون ساتھی کی طرح خیال رکھے تاکہ وہ زندگی کا رنگ و روپ دیکھ سکے۔

اینڈوکرینالوجسٹ پروفیسر گلشاد حسن نے کہا بلڈ پریشر، سگریٹ نوشی اور کولیسٹرول کو کم کر کے ذیابیطس کی پیچیدگیاں کنٹرول ہو سکتی ہیں۔ کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کے شعبہ میڈیسن کی سربراہ پروفیسر ڈاکٹر صومیہ اقتدار نے کہا یہ بیماری ام المرائض کہلاتی ہے ، خواتین تھکن، نقاہت وغیرہ کی شکایت کرتی ہیں لیکن اس کو سیرئس نہیں لیا جاتا۔ وزن گر رہا ہو اور تھکاوٹ ہو تو ذیابیطس کا ٹیسٹ لازمی کروانا چاہیئے۔

اختر سعید میڈیکل کالج کے شعبہ میڈیسن کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر طارق وسیم نے کہا اس مرض کو کنٹرول کرنے کا پہلا قدم یہ ہے کہ اس بیماری کو ہونے ہی نہ دیا جائے اور اگر ہو جائے تو دوسرے قدم کے طور پر اس کی پیچیدگی نہ ہونے دی جائے تاکہ اس کے نقصانات کم سے کم ہو سکیں۔

میڈیکل ڈائریکٹر ذیابیطس انسٹی ٹیوٹ آف پاکستان ڈاکٹر محمد امتیاز حسن نے کہا کہا جاتا یے کہ انسولین ذیابیطس کا آخری علاج یے جو بالکل غلط ہے جبکہ اصل بات یہ ہے کہ انسولین بہتر علاج ہے۔ ڈاکٹر انسولین لگانے کا کہے تو اس کو قبول کریں تاکہ بعد میں ہونیوالی پیچیدگی سے بچا جا سکے۔

چیف ایگزیکٹو آفیسر اور کنسلٹنٹ نیوٹریشنسٹ اکرم میڈیکل کمپلیکس ڈاکٹر شہلا اکرم نے کہا لوگ ماہر غذا (نیوٹریشنسٹ) کے پاس جانے سے گریز کرتے ہیں اور روٹی و چاول چھوڑ کر زیتون کے تیل شروع کرنے کی بات کرتے ہیں لیکن ہر کھانے سے شوگر بننا ہوتا ہے ہم نے دیکھنا ہوتا ہے کہ کون سا کھانا جلدی شوگر بنتا ہے اور کون سا آہستہ آہستہ شوگر بنتا ہے۔ ہمیں 3 کی بجائے 5 ٹائم کچھ نا کچھ کھانے کی عادت اپنانی چاہیئے لیکن کم کھانا چاہیئے۔ ناشتہ، دوپہر کا کھانا اور رات کے کھانے کے علاوہ صبح 11 بجے اور شام 5 بجے بھی کچھ نا کچھ لازمی کھانا چاہیئے۔

کنگ ایڈروڈ میڈیکل یونیورسٹی کے سابقہ پروفیسر آف میڈیسن ڈاکٹر ساجد عبید اللہ نے کہا فیٹی لیور یعنی جگر کی چربی کو سنجیدگی سے نہیں لیا جا رہا۔ اگر شوگر والے مریض میں جگر کی چربی ہو تو اس کو معالج سے رابطہ کر کے اسے سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔