- چوہدری شجاعت مسلم لیگ ق کے صدر برقرار، الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنا دیا
- کراچی کے صارفین کیلیے بجلی 10روپے 80پیسے فی یونٹ سستی
- ہائی کورٹ ازخود نوٹس کا اختیار استعمال نہیں کر سکتی، سپریم کورٹ
- الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج؛عمران خان کی حاضری استثنا کی درخواست منظور
- ’’آن لائن شاپنگ سنی تھی لیکن کوچنگ نہیں‘‘، عاقب جاوید
- کراچی میں جمعرات کو سمندری ہوائیں فعال ہونے کا امکان
- فواد چوہدری کیخلاف درج مقدمات کی تفصیلات لاہور ہائیکورٹ میں جمع
- ممکن ہے حملہ آور سرکاری گاڑی میں بیٹھ کر آیا ہو، سی سی پی او پشاور
- پولیس لائنز خودکش دھماکا اور کوہاٹ واقعے پر خیبر پختونخوا میں ایک روزہ سوگ
- اگلے بجٹ کیلیے ایف پی سی سی آئی، چیمبرز، تاجر تنظیموں سے تجاویز طلب
- سی پیک دوسرا مرحلہ، وسیع تر اثرات مرتب ہونگے، پلاننگ کمیشن
- کے الیکٹرک تاجروں کے مسائل ترجیحاً حل کرے، چیئرمین نیپرا
- بجلی کی قیمت میں 2.31 روپے فی یونٹ کمی کی منظوری
- پشاور خودکش دھماکا؛ آئی جی خیبر پختونخوا کا جلد از جلد تحقیقات کا حکم
- درہ خنجراب پاک چین خصوصی تجارتی سرگرمیوں کے لیے کھول دیا گیا
- پشاور پولیس لائنز مسجد میں خودکش دھماکا، اہلکاروں سمیت 93 افراد شہید، 47 زخمی
- کرنٹ اکاؤنٹ میں کمی، مہنگائی شرح سود بڑھانے کی سب سے بری وجہ قرار
- بین الاقوامی پروازوں کے استعمال شدہ پانی میں کورونا وائرس کا انکشاف
- شاہین اور نسیم پاکستان کی ’’گولڈ ڈسٹ‘‘ قرار
- واہ رے تجربہ کارو!
ورلڈ بینک فنڈز؛ عدالت نے سندھ حکومت کو مزید ٹھیکے دینے سے روک دیا

فوٹو:فائل
کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے کراچی کے انفراسٹرکچر کیلیے ورلڈ بینک کے 3 ارب روپے سے زائد فنڈز کے استعمال سے متعلق درخواست پر حکومت سندھ کو مزید ٹھیکے دینے سے روک دیا۔
ہائیکورٹ میں کراچی کے انفراسٹرکچر کے لیے ورلڈ بینک اور حکومت سندھ کی جانب سے 3 ارب روپے سے زائد فنڈز کے استعمال سے متعلق دعوے کی سماعت ہوئی۔
درخواست گزار کے وکیل ضیاء مخدوم نے موقف دیا کہ کراچی کے انفراسٹرکچر کیلیے 3 ارب 60 کروڑ روپے کے منصوبے جاری ہیں، یہ منصوبہ کامپیٹیٹو اینڈ لائیو ایبل سٹی آف کراچی (کلک) کے نام سے جاری ہے۔ قواعد کے مطابق منصوبوں میں شفافیت لازمی ہے لیکن فریقین نے کسی بھی ترقیاتی منصوبے کیلیے اشتہار تک جاری نہیں کیا۔
درخواست گزار کے مطابق فریقین یہ کام ایمرجنسی کی آڑ میں کر رہے ہیں، پراجیکٹ کے ہر منصوبے کے ٹینڈر کیلیے اشتہارات جاری کرنے کی ہدایت کی جائے۔ درخواست گزاروں کو بھی ٹینڈرز میں شریک ہونے کا حق دیا جائے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ جن منصوبوں کے پہلے ٹھیکے جاری ہو چکے ہیں ان کا بھی جائزہ لیا جاسکتا ہے۔ ہر ٹینڈر کی لاگت اور کام کی نوعیت کی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں۔
کے ایم سی کے وکیل نے موقف دیا کہ اتنی تفصیلات فراہم کرنے کیلیے مناسب وقت دیا جائے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ معاملہ اہم نوعیت کا ہے ایک ہفتے سے زیادہ کا وقت نہیں دے سکتے۔ عدالت نے حکومت کو مزید ٹھیکے دینے سے روکتے ہوئے سماعت 29 نومبر کیلیے ملتوی کر دی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔