- امریکا نے اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت کی قرارداد ویٹو کردی
- وزیراعظم کا اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے ملک گیر مہم تیز کرنے کا حکم
- جی-7 وزرائے خارجہ کا اجلاس؛ غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ
- پنڈی اسٹیڈیم میں بارش؛ بھارت نے چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی پر سوال اٹھادیا
- اس سال ہم بھی حج کی نگرانی کرینگے شکایت ملی تو حکام کو نہیں چھوڑیں گے، اسلام آباد ہائیکورٹ
- بشریٰ بی بی کو کھانے میں ٹائلٹ کلینر ملا کر دیا گیا، عمران خان
- عمران خان اور بشریٰ بی بی کی درخواستیں منظور، طبی معائنہ کروانے کا حکم
- حملے میں کوئی نقصان نہیں ہوا، تمام ڈرونز مار گرائے؛ ایران
- 25 برس مکمل، علیم ڈار دنیائے کرکٹ کے پہلے امپائر بن گئے
- قومی اسمبلی: جمشید دستی اور اقبال خان کے ایوان میں داخلے پر پابندی
- کراچی میں غیرملکیوں کی گاڑی پر حملہ، خودکش بمبار کی شناخت
- مولانا فضل الرحمٰن کو احتجاج کرنا ہے تو کے پی میں کریں ، بلاول بھٹو زرداری
- کراٹے کمبیٹ 45؛ شاہ زیب رند نے ’’بھارتی کپتان‘‘ کو تھپڑ دے مارا
- بلوچستان کابینہ کے 14 وزراء نے حلف اٹھا لیا
- کینیا؛ ہیلی کاپٹر حادثے میں آرمی چیف سمیت 10 افسران ہلاک
- قومی و صوبائی اسمبلی کی 21 نشستوں کیلیے ضمنی انتخابات21 اپریل کو ہوں گے
- انٹرنیٹ بندش کا اتنا نقصان نہیں ہوتا مگر واویلا مچا دیا جاتا ہے، وزیر مملکت
- پی ٹی آئی کی لیاقت باغ میں جلسہ کی درخواست مسترد
- پشاور میں صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے کا معاملہ؛ 15 ڈاکٹرز معطل
- پہلا ٹی20؛ عماد کو پلئینگ الیون میں کیوں شامل نہیں کیا؟ سابق کرکٹرز کی تنقید
مفید کولیسٹرول اتنا بھی مفید نہیں
پورٹ لینڈ: نیشنل اِنسٹیٹیوٹس آف ہیلتھ کی مالی اعانت سے کی جانے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ہائی ڈینسِٹی لِپوپروٹین (ایچ ڈی ایل)، جس کو مفید کولیسٹرول بھی کہا جاتا ہے، دل کے مرض کے خطرے کی پیش گوئی کرنے اور اس سے بچانے میں اتنا مددگار نہیں ہوسکتا جتنا کے پہلے سمجھا جاتا تھا۔
1970 کی دہائی میں کی جانے والی تحقیق میں معلوم ہوا تھا کہ ایچ ڈی ایل کولیسٹرول کی زیادہ مقدار کا تعلق دل کے مرض کے کم خطرات سے تھا۔ اس تعلق کو تب سے بڑے پیمانے پر قبول کیا گیا اور امراضِ قلب کے خطرات کے معائنوں کے لیے استعمال بھی کیا گیا۔ اگرچہ وہ تحقیق صرف سفید فام امریکیوں پر کی گئی تھی۔
حال ہی میں جرنل آف امیریکن کالج آف کارڈیولوجی میں شائع ہونے والی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ سفید فام امریکیوں میں ایچ ڈی ایل کولیسٹرول کی کم سطح کا تعلق دل کے دورے کے قوی خطرات سے تھا جبکہ سیاہ فام امریکیوں میں یہ مشاہدہ درست نہیں تھا۔
تحقیق میں ساتھ ہی یہ بھی معلوم ہوا کہ دونوں گروپوں میں ایچ ڈی ایل کولیسٹرول کی زیادہ مقدار امراضِ قلب کے خطرات میں کمی کا سبب نہیں تھی۔
ایک نیوز ریلیز میں تحقیق کی سینیئر مصنفہ نیتھلی پامِر کا کہنا تھا کہ یہ بات مانی جاتی تھی کہ ایچ ڈی ایل کولیسٹرول کی کم سطح نقصان دہ ہے، قطع نظر اس کے کہ کس کا تعلق کس نسل سے ہے۔ اس تحقیق میں ان خیالات کو آزمایا گیا۔ نتائج کا مطلب یہ ہوسکتا ہے کہ مستقبل میں ہم میں اگر ایچ ڈی ایل کی سطح زیادہ ہوئی تو ڈاکٹر کی طرف سے تھپکی نہیں ملے گی۔
محققین نے اس تحقیق میں ان ہزاروں افراد کا ڈیٹا استعمال کیا جو ریزنز فار جیوگرافک اینڈ ریشل ڈفرنسز اِن اسٹروک (REGARDS) گروپ کا حصہ تھے۔ شرکاء کی اس پروگرام میں، 2003 سے 2007 کے درمیان، شامل ہوتے وقت کم از کم عمر 45 برس تھی اور ان کی صحت کا اوسطاً 10 سال کے عرصے تک جائزہ لیا گیا۔
محققین کو معلوم ہوا کہ لو ڈینسٹی لپوپروٹین(ایل ڈی ایل)، جس کو مضر کولیسٹرول کہا جاتا ہے، اور ٹرِگلائسیرائڈز کی زیادہ مقدار میں موجودگی سیاہ اور سفید فام افراد میں امراضِ قلب کی انتہائی معمولی پیش گوئی کرتی ہے۔
لیکن محققین نے بتایا کہ اس بات کو سمجھنے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے کہ وہ کیا چیز ہے جو ایچ ڈی ایل اور دل کے مرض کے خطرے میں نسلی تفریق ڈال رہی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔