- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
وقت سے قبل پیدائشی بچے کو ماں اپنی جلد سےمس ضرور کرے، عالمی ادارہ صحت
جنیوا: عالمی ادارہ برائے صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ قبل ازوقت یعنی حمل ٹھہرنے کے 9 ماہ کی بجائے 7 یا 8 میں آنکھ کھولنے والے بچے کی ماں سے کہا ہے کہ وہ زچگی کے فوری بعد بچے کی جلد کو اپنی جلد سے لگائے رکھے اور بعد میں اسے انکیوبیٹر میں رکھا جائے۔
اس طرح بچے میں زندہ رہنے کے امکانات زیادہ روشن ہوسکتے ہیں۔
عالمی ادارہ برائے صحت نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ جب ماں بچے کو اس طرح آغوش میں لے کہ دونوں کی جلد چپک جائے تو اسےکینگرو کیئر کا طبی نام دیا جاتا ہے لیکن اب اس میں تھوڑی تبدیلی کےبعد کہا گیا ہے کہ ماں پیدائش کے فوری بعد بچے کو اس طرح آغوش فراہم کرے اور یہ کام انکیوبیشن سے بھی پہلےکیا جائے۔ تاہم وہ بچےمستثنیٰ ہوں گے جنہیں فوری مشینی وینٹیلیٹر درکار ہوتا ہے۔
پاکستان سمیت دنیا بھر میں بہت سے بچے 37 ہفتوں سے قبل ہی دنیا میں آجاتے ہیں اور ان کا وزن ڈھائی کلوگرام سےکم ہوتا ہے۔ طبی اور صحت کے لحاظ سے ایسےبچے غیرمستحکم ہوتے ہیں۔ عموماً انہیں سانس لینے اوردل کی دھڑکن کےمسائل لاحق ہوتے ہیں۔
2015 میں عالمی ادارے نے کہا تھا کہ ایسےبچوں کو سب سے پہلے انکیوبیٹر میں رکھا جائے اور اس کےبعد ماں کینگروکیئر فراہم کرے۔ تاہم ایک طویل تحقیق سے معلوم ہوا کہ پہلے کینگروآغوش فراہم کی جائے تو صرف انکیوبیٹر میں رکھےجانے کے مقابلےمیں بچوں کی اموات 40 فیصد تک کم ہوسکتی ہے۔
اس ضمن میں افریقہ اور ایشیا کے5 ممالک میں قبل ازوقت پیدائش سے دوچار 3200 بچوں کا جائزہ لیا گیا۔ اس میں انکیوبیش سے پہلے اور بعد میں کینگروکیئر کا موازنہ کیا گیا۔ معلوم ہوا کہ اگرپیدائش کے فوراً بعد ماں بچے کو اوسطاً 17 گھنٹے روزانہ اپنی جلد سے چپکائے تو پہلے انکیوبیشن سے گزرنے والے بچوں کے مقابلے میں اموات میں 25 فیصد تک کمی واقع ہوسکتی ہے۔ اس کےبعد انکیوبیٹر لگایا جائے تو ان بچوں کی اموات میں مزید 40 فیصد تک کمی ہوسکتی ہے جو مل کر 65 فیصد تک جاپہنچتی ہے۔
ماہرین کے مطابق ماں کا لمس بچے کو حرارت پہنچاتا ہے ہے ، اس کا تناؤ کم کرتا ہے اور سب سے بڑھ کر بچے کی مدافعتی قوت بڑھاتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔