- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- ججز دھمکی آمیز خطوط، اسلام آباد ہائیکورٹ کا مستقبل میں متفقہ ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
- سعودیہ سے دیر آنے والی خاتون 22 سالہ نوجوان کے ساتھ لاپتا، تلاش شروع
- بیوی کی ناک اور کان کاٹنے والا سفاک ملزم ساتھی سمیت گرفتار
- پنجاب میں پہلے سے بیلٹ باکس بھرے ہوئے تھے، چیئرمین پی ٹی آئی
پاکستان میں نجکاری سے مطلوبہ نتائج حاصل نہ ہوسکے، رپورٹ
اسلام آباد: ایک حالیہ مطالعاتی جائزے میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں نج کاری سے مطلوبہ نتائج حاصل نہ ہوسکے۔
1991ء سے جاری پرائیویٹائزشن کے عمل سے ملک کو11ارب ڈالر تو مل گئے لیکن بعد از نجکاری کارکردگی میں بہتری لانے اور صحت مند مقابلے کی فضاء قائم کرنے جیسے مقاصد پورے نہ ہوئے۔
یہ جائزہ رپورٹ ایک ایسے وقت پر سامنے آئی ہے، جب آئی ایم ایف کی جانب سے حکومت پر سرکاری اداروں کی کارکردگی اور انتظامی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لیے قانون سازی کرنے پر زور دیا جارہا ہے۔
اس سلسلے میں پیش کیا جانے والا بل سینیٹ نے مسترد کردیا، جس کے بعد وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت بل کی منظوری کے لیے حکومت سے پارلیمان کا مشترکہ اجلاس بلانے کی درخواست کی ہے۔
جرنل آف اپلائیڈ اکنامکس میں شائع ہونے والی جائزہ رپورٹ بعنوان ’’نجکاری کے بعد سرکاری شعبے کے ادارے؛ پاکستان سے شواہد‘‘ نسیم فراز اور ڈاکٹر غلام صمد نے مرتب کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ملک میں نجکاری پروگرام کے بنیادی مقاصد پورے نہیں ہوسکے، جس کی سب سے بڑی وجہ ریگولیٹرز کی کمزوری اور نگرانی کے نظام میں پائی جانے والی خامیاں ہیں۔
ریگولیٹری نظام میں حکومت کی مداخلت بھی کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں۔ اس ضمن میں ریگولیٹری ادارے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی مثال بھی پیش کی گئی ہے۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پی ٹی سی ایل کی نجکاری شفاف نہیں تھی۔ اس ڈیل کے نتیجے میں نہ صرف 80کروڑ ڈالر کا نقصان ہوا بلکہ مارکیٹ میں صحت مند مقابلے کی فضاء بھی قائم نہ ہوسکی۔ حکومت پاکستان نے 26 فیصد حصص اتصالات کو بیچے اور مینجمنٹ بھی اسے منتقل کردی، جو کہ خلاف قانون تھا کیونکہ اس کے لیے 51 فیصد حصص کا مالک ہونا شرط ہے۔
حکومت نے اس بات سے اتفاق کیا تھا کہ اتصالات 2.6 ارب ڈالر ادا کرے گی، جس میں سے 1.4ارب ڈالر یکمشت اور بقیہ 1.2ارب ڈالر، 33 ملین ڈالر کی 9 اقساط میں ادا کیے جائیں گے۔ اس سودے سے حکومت کو صرف 1.8ارب ڈالر ہی مل سکے اور بقیہ 800 ملین ڈالر اتصالات نے کبھی ادا ہی نہیں کیے۔
ستم بالائے ستم یہ کہ حکومت نے پی ٹی سی ایل کی تمام املاک (پراپرٹیز) بھی اتصالات کے حوالے کردیں، جو ایک متنازع اقدام تھا کیونکہ یہ املاک دراصل صوبائی حکومتوں اور پاکستان ریلویز کی ملکیت تھیں۔اس سلسلے میں صوبائی حکومتوں اور ریلوے سے پیشگی مشاورت بھی نہیں کی گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اربوں ڈالر کے اس نقصان کے باوجود ملک میں ٹیلی کام سیکٹر سے مناپلی یا اجارہ داری کا خاتمہ بھی نہ ہوسکا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔