- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
امریکا میں دنیا کی مہنگی ترین دوا منظور، ایک خوراک کی قیمت 35 لاکھ ڈالر
میری لینڈ، امریکا: امریکا میں ادویہ کی منظوری دینے والے ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی نے ایک دوا کی منظوری دی ہے جسے دنیا کی سب سے مہنگی دوا قرار دیا جاسکتا ہے۔
اس کی فی خوراک قیمت 35 لاکھ ڈالر ہے جو پاکستانی روپوں میں 78 کروڑ کے لگ بھگ ہے۔ یہ دوا ایک انتہائی کمیاب جینیاتی مرض کے لیے ہے جس میں خون کے لوتھڑے بن جاتے ہیں اور مریض کے لیےپیچیدگیوں کی وجہ بنتے ہیں۔
جین تھراپی کی اس دوا کا نام ہیم جینکس ہے جو ہیموفیلیا بی کے مریضوں میں استعمال ہوتی ہے۔ اس میں خون کے لوتھڑے بن جاتے ہیں بسا اوقات خون کا ایسا اخراج جاری ہوتا جسے روکنا مشکل ہوجاتا ہے۔ اس کے مریض بہت ہی کم ہیں۔ امریکا میں صرف 8000 مرد اس کے شکار ہیں جن کے ساتھ یہ بیماری قبر تک جائے گی۔ اگرچہ اس کا روایتی طریقہ علاج بھی کچھ کم ارزاں نہیں کیونکہ وہ بھی کروڑوں روپے تک جاپہنچتا ہے۔
خواتین کے مقابلے میں مرد حضرات ہیموفیلیا بی کے زیادہ شکار ہوتے ہیں اور پوری زندگی اس کے علاج پر 21 سے 23 ملین ڈالر خرچ ہوتے ہیں۔ تاہم برطانیہ میں اس کا علاج قدرے سستا ہے۔
اس دوا کا ٹیکہ رگ میں لگایا جاتا ہے جسے ایک وائرل ویکٹر میں رکھا گیا ہے اور ڈی این اے کو بدلا گیا ہے تاکہ وہ جگر کے خلیات پر اثرانداز ہو اور وہاں جاکر جینیاتی معلومات اندر داخل ہوتی ہے اور یوں لوتھڑے بننے کے عمل میں بتدریج کمی واقع ہونے لگتی ہے۔ کئی مراحل کے بعد یہ دوا 54 افراد پر آزمائی گئی اور یوں درمیانے اور شدید درجے کی بیماری کے شکار افراد پر اس کے بہترین نتائج مرتب ہوئے ہیں۔ مرض کی شدت میں 50 فیصد تک کمی دیکھی گئی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔