امریکا میں دنیا کی مہنگی ترین دوا منظور، ایک خوراک کی قیمت 35 لاکھ ڈالر

ویب ڈیسک  جمعـء 25 نومبر 2022
دنیا کی سب مہنگی دوا کی منظوری دیدی گئی ہے جس کی ایک خوراک کی قیمت 35 لاکھ ڈالر کے لگ بھگ ہے۔ فوٹو: فائل

دنیا کی سب مہنگی دوا کی منظوری دیدی گئی ہے جس کی ایک خوراک کی قیمت 35 لاکھ ڈالر کے لگ بھگ ہے۔ فوٹو: فائل

میری لینڈ، امریکا: امریکا میں ادویہ کی منظوری دینے والے ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی نے ایک دوا کی منظوری دی ہے جسے دنیا کی سب سے مہنگی دوا قرار دیا جاسکتا ہے۔

اس کی فی خوراک قیمت 35 لاکھ ڈالر ہے جو پاکستانی روپوں میں 78 کروڑ کے لگ بھگ ہے۔ یہ دوا ایک انتہائی کمیاب جینیاتی مرض کے لیے ہے جس میں خون کے لوتھڑے بن جاتے ہیں اور مریض کے لیےپیچیدگیوں کی وجہ بنتے ہیں۔

جین تھراپی کی اس دوا کا نام ہیم جینکس ہے جو ہیموفیلیا بی کے مریضوں میں استعمال ہوتی ہے۔ اس میں خون کے لوتھڑے بن جاتے ہیں بسا اوقات خون کا ایسا اخراج جاری ہوتا جسے روکنا مشکل ہوجاتا ہے۔ اس کے مریض بہت ہی کم ہیں۔ امریکا میں صرف 8000 مرد اس کے شکار ہیں جن کے ساتھ یہ بیماری قبر تک جائے گی۔ اگرچہ اس کا روایتی طریقہ علاج بھی کچھ کم ارزاں نہیں کیونکہ وہ بھی کروڑوں روپے تک جاپہنچتا ہے۔

خواتین کے مقابلے میں مرد حضرات ہیموفیلیا بی کے زیادہ شکار ہوتے ہیں اور پوری زندگی اس کے علاج پر 21 سے 23 ملین ڈالر خرچ ہوتے ہیں۔ تاہم برطانیہ میں اس کا علاج قدرے سستا ہے۔

اس دوا کا ٹیکہ رگ میں لگایا جاتا ہے جسے ایک وائرل ویکٹر میں رکھا گیا ہے اور ڈی این اے کو بدلا گیا ہے تاکہ وہ جگر کے خلیات پر اثرانداز ہو اور وہاں جاکر جینیاتی معلومات اندر داخل ہوتی ہے اور یوں لوتھڑے بننے کے عمل میں بتدریج کمی واقع ہونے لگتی ہے۔ کئی مراحل کے بعد یہ دوا 54 افراد پر آزمائی گئی اور یوں درمیانے اور شدید درجے کی بیماری کے شکار افراد پر اس کے بہترین نتائج مرتب ہوئے ہیں۔ مرض کی شدت میں 50 فیصد تک کمی دیکھی گئی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔