- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
امریکا میں دنیا کی مہنگی ترین دوا منظور، ایک خوراک کی قیمت 35 لاکھ ڈالر
میری لینڈ، امریکا: امریکا میں ادویہ کی منظوری دینے والے ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی نے ایک دوا کی منظوری دی ہے جسے دنیا کی سب سے مہنگی دوا قرار دیا جاسکتا ہے۔
اس کی فی خوراک قیمت 35 لاکھ ڈالر ہے جو پاکستانی روپوں میں 78 کروڑ کے لگ بھگ ہے۔ یہ دوا ایک انتہائی کمیاب جینیاتی مرض کے لیے ہے جس میں خون کے لوتھڑے بن جاتے ہیں اور مریض کے لیےپیچیدگیوں کی وجہ بنتے ہیں۔
جین تھراپی کی اس دوا کا نام ہیم جینکس ہے جو ہیموفیلیا بی کے مریضوں میں استعمال ہوتی ہے۔ اس میں خون کے لوتھڑے بن جاتے ہیں بسا اوقات خون کا ایسا اخراج جاری ہوتا جسے روکنا مشکل ہوجاتا ہے۔ اس کے مریض بہت ہی کم ہیں۔ امریکا میں صرف 8000 مرد اس کے شکار ہیں جن کے ساتھ یہ بیماری قبر تک جائے گی۔ اگرچہ اس کا روایتی طریقہ علاج بھی کچھ کم ارزاں نہیں کیونکہ وہ بھی کروڑوں روپے تک جاپہنچتا ہے۔
خواتین کے مقابلے میں مرد حضرات ہیموفیلیا بی کے زیادہ شکار ہوتے ہیں اور پوری زندگی اس کے علاج پر 21 سے 23 ملین ڈالر خرچ ہوتے ہیں۔ تاہم برطانیہ میں اس کا علاج قدرے سستا ہے۔
اس دوا کا ٹیکہ رگ میں لگایا جاتا ہے جسے ایک وائرل ویکٹر میں رکھا گیا ہے اور ڈی این اے کو بدلا گیا ہے تاکہ وہ جگر کے خلیات پر اثرانداز ہو اور وہاں جاکر جینیاتی معلومات اندر داخل ہوتی ہے اور یوں لوتھڑے بننے کے عمل میں بتدریج کمی واقع ہونے لگتی ہے۔ کئی مراحل کے بعد یہ دوا 54 افراد پر آزمائی گئی اور یوں درمیانے اور شدید درجے کی بیماری کے شکار افراد پر اس کے بہترین نتائج مرتب ہوئے ہیں۔ مرض کی شدت میں 50 فیصد تک کمی دیکھی گئی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔