- فضائی آلودگی اور ڈپریشن کے خطرات میں اضافے کے درمیان تعلق کا انکشاف
- خونی برف جو چڑیا گھر کے درندوں کو گرمی میں مطمئن رکھتی ہے
- چیونٹیاں کینسر کی شناخت کر سکتی ہیں
- یوم یکجتہی کشمیر؛ روایتی احتجاج کب تک؟
- پولیس اہلکاروں میں جھگڑے کے دوران فائرنگ سے پولیس اہلکار جاں بحق
- ہٹیاں بالا میں آتشزدگی کے باعث 6 دو اور 3 منزلہ رہائشی مکانات جل کر مکمل خاکستر
- لاہور میں دو گروپوں میں فائرنگ سے 2 بچے جاں بحق
- وہاڑی، چلتی بس میں بس ہوسٹس کے ساتھ زیادتی
- پاکستان مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم پرخاموش تماشائی نہیں بنے گا، بلاول بھٹو
- لاہور کے 84 تھانوں کے ایس ایچ اوز تبدیل
- نئی دہلی میں سجائے گئے سالانہ چیئرٹی بازار میں پاکستانی کھانوں کی دھوم
- 27 سال بعد کوئٹہ میں کر کٹ کی واپسی ہو رہی ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- اے سی سی اجلاس؛ پاکستان میں ایشیاکپ کے انعقاد کا فیصلہ نہ ہوسکا
- کراچی: جیولری شاپ سے ڈاکو 50 لاکھ نقدی اور زیورات لوٹ کر فرار
- پشاور پولیس لائنز دھماکا؛ شہدا کی تعداد 84 نکلی حتمی فہرست جاری
- ویمنز ٹی20 ورلڈکپ؛ ٹرافی کی تقریبِ رونمائی کا انعقاد
- کراچی میں مشتعل شہریوں نے دو ڈاکوؤں کو زندہ جلادیا
- شاہین آفریدی نکاح کی تصاویر وائرل ہونے پر خفا
- پشاور پولیس لائنز دھماکا کیس کی تحقیقات میں بڑی پیشرفت
- اسلام آباد کے ایف نائن پارک میں مسلح افراد کی لڑکی کے ساتھ اجتماعی زیادتی
دمے کے مریضوں میں امراضِ قلب کے خطرات زیادہ ہوسکتے ہیں

میساچوسٹس: ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ دمے کے مرض میں مسلسل مبتلا افراد، جو علامات کو قابو میں رکھنے کے لیے روزانہ ادویہ کا استعمال کرتے ہیں، میں ان لوگوں کی نسبت امراضِ قلب میں مبتلا ہونے کے خطرات زیادہ ہوتے ہیں جو اس بیماری میں مبتلا نہیں ہوتے۔
جرنل آف دی امیریکن ہارٹ ایسوسی ایشن میں بدھ کے روز شائع ہونے والی تحقیق میں محققین نے بتایا مطالعے میں شریک وہ افراد جو مسلسل دمے کے مرض میں مبتلا تھے ان کے خون میں دوا کے استعمال کے باوجود سوزش کی سطح زیادہ تھی۔
سوزش کی سطح میں زیادتی کا مطلب ہوتا ہے کہ یہ دل کے نظام پر منفی اثرات مرتب کر سکتی ہے جو دماغ کو جانی والی خون کی شریانوں میں چکنائی کے جمع ہونے کا سبب بنتی ہے۔
تحقیق کے نتائج کے مطابق وہ شرکاء جو مسلسل دمے کے مرض میں مبتلا تھے ان میں 67 فی صد ایسے تھے جن کی شریانوں میں چکنائی جمع تھی جبکہ کبھی کبھار اس کیفیت میں مبتلا ہونے والے یا وہ افراد جن کو دمہ بالکل نہیں تھا ان میں 50 فی صد افراد کی شریانوں میں چکنائی تھی۔
تحقیق کے رہنما مصنف ڈاکٹر میتھیو سی ٹیٹرسال نے ایک نیوز ریلیز میں کہا کہ کئی معالجین اور مریض یہ نہیں سمجھتےکہ دمے کے سبب سوجنے والی سانس کی نالیاں شریانوں کو متاثر کرسکتی ہیں۔ لہٰذا مستقل دمے کے مریضوں کے لیے امراضِ قلب کے عوامل پر توجہ دینا کافی مددگار ہوسکتا ہے۔
محققین نے تحقیق میں تقریباً 5000 افراد کی صحت کے متعلق ڈیٹا کا مطالعہ کیا جن کی اوسط عمر 61 برس تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔