کالعدم تنظیمیں کراچی سینٹرل جیل پر حملہ کرسکتی ہیں، حکام کی عدالت میں رپورٹ

اصغر عمر  اتوار 30 مارچ 2014
جیل توڑنے کی کوشش ہوئی تو یہاں قید دیگر ملزمان اور اطراف کی آبادی کو بھی خطرات لاحق ہوسکتے ہیں،سپرنٹنڈنٹ جیل۔ فوٹو: فائل

جیل توڑنے کی کوشش ہوئی تو یہاں قید دیگر ملزمان اور اطراف کی آبادی کو بھی خطرات لاحق ہوسکتے ہیں،سپرنٹنڈنٹ جیل۔ فوٹو: فائل

کراچی: سینٹرل جیل کراچی پرڈیرہ غازی خان( ڈی جی خان)  اور بنوں جیل کی طرز پر  حملہ ہوسکتا ہے اس لیے 66خطرناک قیدیوں کو بیرون شہر منتقل کردیا گیاہے،ان قیدیوں میں سیاسی جماعتوں،کالعدم تنظیموں اورگینگ وار سے تعلق رکھنے والے قیدی شامل ہیں۔

یہ بات جیل حکام نے سندھ ہائیکورٹ کے 2رکنی بینچ کو بتائی،فاضل بینچ نے قیدیوں کی سینٹرل جیل کراچی سے  خیرپور اور سکھر جیل منتقلی کے خلاف مسمات نزہت فاطمہ،عرشی خلیل،آرزو نظام اور صدیقہ جمال کی درخواستوں کی سماعت  کی ،  آئینی درخواستوں میں عبدالحمید،سہیل احمد،نظام حسین اور فہد جمال کی منتقلی کو چیلنج کیا گیا ہے،درخواست گزاروں نے موقف اختیار کیا ہے کہ ان کے رشتے داروں کے مقدمات کراچی کی عدالتوں میں زیرسماعت ہیں مگر انھیں صوبے کی دیگر جیلوں میں منتقل کردیا گیا ہے جس کے باعث ان کی اپنے اہل خانہ سے ملاقات بھی ممکن نہیں رہی، یہ بنیادی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔

سماعت کے موقع پرسپرنٹنڈنٹ سینٹرل جیل کراچی نے اپنے کمنٹس میں عدالت کو بتایا کہ سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر کئی قیدیوں کے مقدمات بھی متعلقہ شہروں کی عدالتوں میں منتقل کردیے ہیں تاکہ ان کے خلاف مقدمات کی باقاعدہ سماعت جاری رہے ، انھوں نے بتایا کہ حساس اداروں کی رپورٹ کے مطابق سینٹرل جیل کراچی پربنوں اور ڈی جی خان کی جیلوں پر ہونے والے حملوں کی طرز پر حملے  کا خدشہ ہے،حملہ آور اپنے ساتھیوں کورہا کرانا چاہتے ہیں،انھوں نے بتایا کہ سینٹرل جیل کراچی سے 5 سزا یافتہ ملزمان سمیت 66 خطرناک قیدیوں کو بیرون شہر منتقل کردیا گیا ہے،ان قیدیوں کا تعلق کالعدم تنظیموں اور لسانی و سیاسی جماعتوں سے ہے، سپرنٹنڈنٹ جیل نے  بتایا کہ جیل توڑنے کی کوشش ہوئی تو یہاں قید دیگر ملزمان اور اطراف کی آبادی کو بھی خطرات لاحق ہوسکتے ہیں، عدالت نے بیان ریکارڈ  پر لیتے  ہوئے درخواست گزاروں کو جواب الجواب داخل کرنے کیلیے مہلت دے دی ہے ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔