عمران خان حملے کی جے آئی ٹی نے کام روک دیا

ویب ڈیسک  جمعـء 25 نومبر 2022
جے آئی ٹی اراکین کو ہدایات ملنا عارضی طور پر بند ہو گئی ہیں  (فوٹو فائل)

جے آئی ٹی اراکین کو ہدایات ملنا عارضی طور پر بند ہو گئی ہیں (فوٹو فائل)

 لاہور: پولیس چیف لاہور کی معطلی کا حکم بحال ہونے کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر حملے کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی جے آئی ٹی نے اپنا کام روک دیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق لانگ مارچ کے دوران کنٹینر پر موجود سابق وزیراعظم پرفائرنگ کے واقعے کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی جوائنٹ انویسٹی گیشن (جے آئی ٹی) ایک بار پھر متنازع ہوگئی ہے اور اس نے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کی معطلی کا نوٹیفکیشن بحال ہونے کے بعد اپنا کام روک دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کی معطلی کا وفاقی حکومت کا حکم بحال

ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی اراکین کو ہدایات ملنا عارضی طور پر بند ہو گئی ہیں جب کہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم چند روز میں ملزم نوید سے محض پوچھ گچھ کے سوا مزید کچھ نہیں کر سکی۔

واضح رہے کہ وفاقی سروس ٹربیونل نے سی سی پی او غلام محمود ڈوگر کو معطل کرنے کا نوٹیفیکیشن بحال کردیا ہے۔ اس سلسلے میں قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ غلام محمود ڈوگر معطل افسر ہیں، جو جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ نہیں رہ سکتے۔

سی سی پی او لاہور کو وفاقی حکومت نے 5 نومبر کو معطل کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا تھا، جس کے بحال ہوتے ہی غلام محمود ڈوگر اب 5 نومبر ہی سے معطل تصور ہوں گے جب کہ پنجاب حکومت نے غلام محمود ڈوگر کو عمران خان پر حملے کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی جے آئی ٹی کا سربراہ مقرر کر رکھا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔