ایران مظاہرین پر جارحیت اور خواتین پر تشدد بند کرے؛ امریکا

ویب ڈیسک  جمعـء 25 نومبر 2022
ایران باز نہ آیا تو اقوام متحدہ کی خواتین کی حقوق کمیٹی سے نکال دیں گے، انٹونی بلنکن

ایران باز نہ آیا تو اقوام متحدہ کی خواتین کی حقوق کمیٹی سے نکال دیں گے، انٹونی بلنکن

 واشنگٹن: امریکا کے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ایران کو خبردار کیا ہے کہ مظاہرین کو طاقت سے کچلنے کے بجائے مذاکرات کو ترجیح دے اور ملک میں خواتین اور لڑکیوں پر لباس کے معاملے پر تشدد کا سلسلہ بند کرے۔ 

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا نے ایک بار پھر ایرانی حکومت پر واضح کیا ہے کہ مظاہرین پر وحشیانہ جبر و تشدد پر ایرانی عوام کی حمایت جاری رکھیں گے۔

اس حوالے سے امریکا کے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اپنے ایک بیان میں خبردار کیا کہ اگر ایران نے مظاہرین کو پر تشدد اور خواتین کے ساتھ ناروار سلوک کو بند نہ کیا تو اقوام متحدہ کی خواتین کے حقوق کی کمیٹی سے ایران کو خارج کردیا جائے گا۔

امریکی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ایران کی  نام نہاد اخلاقی پولیس کی حراست میں نوجوان لڑکی مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد سے ہزاروں بہادر ایرانی عوام نے جبر اور تشدد کے حکومت کے طویل ریکارڈ کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے اپنی جانوں اور آزادی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

انٹونی بلنکن نے انسانی حقوق کونسل کے اجلاس سے متعلق بتایا کہ ایران میں مظاہرین پر تشدد کے حوالے سے فیکٹ فائنڈنگ مشن قائم کردیا گیا ہے جو اس بات کو یقینی بنانے میں مدد کرے گا کہ ایرانی عوام پر جاری پرتشدد جبر میں ملوث افراد کی شناخت کی جائے اور ان کے خلاف کارروائی کی جاسکے۔
امریکی وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ جمعرات کو منعقد کردہ انسانی حقوق کونسل کے اجلاس سے اب کوئی شک نہیں رہ جاتا کہ انسانی حقوق کونسل کے اراکین ایران کی صورت حال کی سنگینی سے آگاہ ہیں۔

قبل ازیں وزیر خزانہ نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث مزید 3 ایرانیوں پر پابندیاں عائد کردی تھیں جن میں ایران کے صوبے کردستان کے دارالحکومت سنندج کے میئر علی اصغری، پولیس سربراہ علی رضا مرادی اور پاسداران انقلاب کی زمینی افواج کے کمانڈر محمد تقی اوصانلو شامل ہیں۔

انسانی حقوق کی ایک تنظیم کے مطابق سمتبر سے جاری ایران میں حکومت مخالف مظاہروں میں سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں قتل ہونے والے مظاہرین کی تعداد 416 ہوگئی جن میں 51 بچے اور 21 خواتین شامل ہیں جب کہ 50 کے قریب سیکیورٹی اہلکار بھی مارے گئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔