- پختونخوا؛ سرکاری اسکولوں میں کتب کی عدم فراہمی، تعلیمی سرگرمیاں معطل
- موٹر وے پولیس کی کارروائی، کروڑوں روپے مالیت کی منشیات برآمد
- شمالی کوریا کا کروز میزائل لیجانے والے غیرمعمولی طورپربڑے وارہیڈ کا تجربہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرا ٹی20 آج کھیلا جائے گا
- بابر کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کا مشورہ
- موبائل فون صارفین کی تعداد میں 37 لاکھ کی ریکارڈ کمی
- گیلپ پاکستان سروے، 84 فیصد عوام ٹیکس دینے کے حامی
- ایکسپورٹ فیسیلی ٹیشن اسکیم کے غلط استعمال پر 10کروڑ روپے جرمانہ
- معیشت2047 تک 3 ٹریلین ڈالر تک بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وزیر خزانہ
- پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیوں نے سبسڈی مانگ لی
- پاکستان کی سعودی سرمایہ کاروں کو 14 سے 50 فیصد تک منافع کی یقین دہانی
- مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال، عالمی منڈی میں خام تیل 3 ڈالر بیرل تک مہنگا
- انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی پر محمد عامر کے ڈیبیو جیسے احساسات
- کُتا دُم کیوں ہلاتا ہے؟ سائنسدانوں کے نزدیک اب بھی ایک معمہ
- بھیڑوں میں آپس کی لڑائی روکنے کیلئے انوکھا طریقہ متعارف
- خواتین کو پیش آنے والے ماہواری کے عمومی مسائل، وجوہات اور علاج
- وزیر خزانہ کی چینی ہم منصب سے ملاقات، سی پیک کے دوسرے مرحلے میں تیزی لانے پر اتفاق
- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
یہ انگوٹھی پہنیں اور مچھر بھگائیں
جرمنی: ماہرین نے ایک چھلّے نما انگوٹھی بنائی ہے جو مچھردانی کا کام کرتے ہوئے دھیرے دھیرے ماحول دوست دوا خارج کرتی ہے اور مچھر آپ سے دور رہنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔
مارٹن لوتھر یونیورسٹٰ ہیل وٹن برگ (ایم ایل یو) کے ماہرین نے تھری ڈی پرنٹر سے ایک چھلآ بنایا ہے جس میں مچھر بھگانے والی خاص دوا بھری گئی ہے۔ پہنی جانے والی انگوٹھی یا چھلّے سے دھیرے دھیرے ایک دوا ’آئی آر 3535‘ خارج ہوتی رہتی ہے اور طویل عرصے تک کام کرتی رہتی ہے۔ یہ تحقیق بین الاقوامی جرنل بنائے فارماسیوٹکس میں شائع ہوتی ہے۔ یہ کیمیکل مرک کمپنی نے بنایا ہے۔
’آئی آر 3535‘ جلد اور انسانوں کے لیے موزوں ترین دوا ہے جو دنیا بھر میں استعمال ہوتی ہے اور مچھر بھگانے والے لوشن میں بھی ڈالی جاتی ہے۔ ایم ایل یو کے پروفیسر رینے اینڈروش تھری ڈی پرنٹر سے حیاتیاتی طور پر ازخود تلف ہونے والے پالیمر کو تھری ڈی پرنٹر سے انگوٹھی میں ڈھالا ہے۔ اس میں موجود کیمیکل تبخیری عمل کے تحت دھیرے دھیرے چھلّے سے خارج ہوتا رہتا ہے۔
یوں مچھر بھگانے کا عمل مسلسل جاری رہتا ہے لیکن کیمیکل نکلنے کا دارومدار درجہ حرارت، پالیمر کی ساخت اور کیمیکل کی کثافت پر ہوتا ہے۔ مسلسل تجربات سے معلوم ہوا کہ اگر درجہ حرارت 37 درجے سینٹی گریٹ ہو تو انگوٹھی سے ایک ہفتے تک مچھر بھگاؤ دوا خارج ہوتی رہتی ہے۔
اس کامیابی کے بعد پروفیسر رینے اینڈروش نے کہا ہے کہ وہ اس کے مختلف ماڈل پر مزید تحقیق کریں گے اور مچھر دور رکھنے کی قوت بھی معلوم کی جائے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔