- پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج یوم یکجہتی کشمیر منایا جا رہا ہے
- بین الاقوامی عدالت بھارت سے کشمیریوں کی نسل کشی پر جواب مانگے، اہلیہ یاسین ملک
- فضائی آلودگی اور ڈپریشن کے خطرات میں اضافے کے درمیان تعلق کا انکشاف
- خونی برف جو چڑیا گھر کے درندوں کو گرمی میں مطمئن رکھتی ہے
- چیونٹیاں کینسر کی شناخت کر سکتی ہیں
- یوم یکجتہی کشمیر؛ روایتی احتجاج کب تک؟
- پولیس اہلکاروں میں جھگڑے کے دوران فائرنگ سے پولیس اہلکار جاں بحق
- ہٹیاں بالا میں آتشزدگی کے باعث 6 دو اور 3 منزلہ رہائشی مکانات جل کر مکمل خاکستر
- لاہور میں دو گروپوں میں فائرنگ سے 2 بچے جاں بحق
- وہاڑی، چلتی بس میں بس ہوسٹس کے ساتھ زیادتی
- پاکستان مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم پرخاموش تماشائی نہیں بنے گا، بلاول بھٹو
- لاہور کے 84 تھانوں کے ایس ایچ اوز تبدیل
- نئی دہلی میں سجائے گئے سالانہ چیئرٹی بازار میں پاکستانی کھانوں کی دھوم
- 27 سال بعد کوئٹہ میں کر کٹ کی واپسی ہو رہی ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- اے سی سی اجلاس؛ پاکستان میں ایشیاکپ کے انعقاد کا فیصلہ نہ ہوسکا
- کراچی: جیولری شاپ سے ڈاکو 50 لاکھ نقدی اور زیورات لوٹ کر فرار
- پشاور پولیس لائنز دھماکا؛ شہدا کی تعداد 84 نکلی حتمی فہرست جاری
- ویمنز ٹی20 ورلڈکپ؛ ٹرافی کی تقریبِ رونمائی کا انعقاد
- کراچی میں مشتعل شہریوں نے دو ڈاکوؤں کو زندہ جلادیا
- شاہین آفریدی نکاح کی تصاویر وائرل ہونے پر خفا
یہ انگوٹھی پہنیں اور مچھر بھگائیں

تصویر میں پروٹوٹائپ (نمونہ) چھلآ نمایاں ہے جو ایک ہفتے تک مچھربھگانے والی دوا خارج کرتا رہتا ہے۔ فوٹو: فائل
جرمنی: ماہرین نے ایک چھلّے نما انگوٹھی بنائی ہے جو مچھردانی کا کام کرتے ہوئے دھیرے دھیرے ماحول دوست دوا خارج کرتی ہے اور مچھر آپ سے دور رہنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔
مارٹن لوتھر یونیورسٹٰ ہیل وٹن برگ (ایم ایل یو) کے ماہرین نے تھری ڈی پرنٹر سے ایک چھلآ بنایا ہے جس میں مچھر بھگانے والی خاص دوا بھری گئی ہے۔ پہنی جانے والی انگوٹھی یا چھلّے سے دھیرے دھیرے ایک دوا ’آئی آر 3535‘ خارج ہوتی رہتی ہے اور طویل عرصے تک کام کرتی رہتی ہے۔ یہ تحقیق بین الاقوامی جرنل بنائے فارماسیوٹکس میں شائع ہوتی ہے۔ یہ کیمیکل مرک کمپنی نے بنایا ہے۔
’آئی آر 3535‘ جلد اور انسانوں کے لیے موزوں ترین دوا ہے جو دنیا بھر میں استعمال ہوتی ہے اور مچھر بھگانے والے لوشن میں بھی ڈالی جاتی ہے۔ ایم ایل یو کے پروفیسر رینے اینڈروش تھری ڈی پرنٹر سے حیاتیاتی طور پر ازخود تلف ہونے والے پالیمر کو تھری ڈی پرنٹر سے انگوٹھی میں ڈھالا ہے۔ اس میں موجود کیمیکل تبخیری عمل کے تحت دھیرے دھیرے چھلّے سے خارج ہوتا رہتا ہے۔
یوں مچھر بھگانے کا عمل مسلسل جاری رہتا ہے لیکن کیمیکل نکلنے کا دارومدار درجہ حرارت، پالیمر کی ساخت اور کیمیکل کی کثافت پر ہوتا ہے۔ مسلسل تجربات سے معلوم ہوا کہ اگر درجہ حرارت 37 درجے سینٹی گریٹ ہو تو انگوٹھی سے ایک ہفتے تک مچھر بھگاؤ دوا خارج ہوتی رہتی ہے۔
اس کامیابی کے بعد پروفیسر رینے اینڈروش نے کہا ہے کہ وہ اس کے مختلف ماڈل پر مزید تحقیق کریں گے اور مچھر دور رکھنے کی قوت بھی معلوم کی جائے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔