- کوئٹہ میں نمائشی کرکٹ میچ کیلیے میدان سج گیا
- پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج یوم یکجہتی کشمیر منایا جا رہا ہے
- بین الاقوامی عدالت بھارت سے کشمیریوں کی نسل کشی پر جواب مانگے، اہلیہ یاسین ملک
- فضائی آلودگی اور ڈپریشن کے خطرات میں اضافے کے درمیان تعلق کا انکشاف
- خونی برف جو چڑیا گھر کے درندوں کو گرمی میں مطمئن رکھتی ہے
- چیونٹیاں کینسر کی شناخت کر سکتی ہیں
- یوم یکجتہی کشمیر؛ روایتی احتجاج کب تک؟
- پولیس اہلکاروں میں جھگڑے کے دوران فائرنگ سے پولیس اہلکار جاں بحق
- ہٹیاں بالا میں آتشزدگی کے باعث 6 رہائشی مکانات مکمل طور پر جل کر خاکستر
- لاہور میں دو گروپوں میں فائرنگ سے 2 بچے جاں بحق
- وہاڑی، چلتی بس میں بس ہوسٹس کے ساتھ زیادتی
- پاکستان مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم پرخاموش تماشائی نہیں بنے گا، بلاول بھٹو
- لاہور کے 84 تھانوں کے ایس ایچ اوز تبدیل
- نئی دہلی میں سجائے گئے سالانہ چیئرٹی بازار میں پاکستانی کھانوں کی دھوم
- 27 سال بعد کوئٹہ میں کر کٹ کی واپسی ہو رہی ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- اے سی سی اجلاس؛ پاکستان میں ایشیاکپ کے انعقاد کا فیصلہ نہ ہوسکا
- کراچی: جیولری شاپ سے ڈاکو 50 لاکھ نقدی اور زیورات لوٹ کر فرار
- پشاور پولیس لائنز دھماکا؛ شہدا کی تعداد 84 نکلی حتمی فہرست جاری
- ویمنز ٹی20 ورلڈکپ؛ ٹرافی کی تقریبِ رونمائی کا انعقاد
- کراچی میں مشتعل شہریوں نے دو ڈاکوؤں کو زندہ جلادیا
طالبان نے مختلف جرائم پر 3 خواتین سمیت 14 افراد کو کوڑے مارے

14 افراد کو کوڑے مارے گئے جن میں 3 خواتین شامل ہیں، طالبان (فوٹو: سوشل میڈیا)
کابل: طالبان نے مختلف جرائم پر عدالت میں فیصلے پر عمل درآمد کرتے ہوئے 3 خواتین اور 11 مردوں کو کوڑے مارے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق 13 نومبر کو طالبان کے امیر ملا ہبتہ اللہ اخوندزادہ نے ججوں سے ملاقات میں شرعی سزاؤں پر عمل درآمد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ فی الفور شرعی قوانین کو لاگو کیا جائے۔
امیرِ طالبان کے اس حکم کے بعد ادارالحکومت میں شرعی سزائیں دینے کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ 3 خواتین سمیت 11 مردوں کو کوڑے مارے جنھیں چوری اور اخلاقی جرائم کا مرتکب پانے پر عدالت نے یہ سزا سنائی تھی۔
تاہم صوبہ لوگر میں طالبان حکومت کے اطلاعات وثقافت کے سربراہ قاضی رفیع اللہ صمیم نے کہا کہ 14 مجرمان کو کوڑوں کی سزا سرِعام نہیں دی گئی اور زیادہ سے زیادہ ایک فرد کو 39 کوڑے مارے گئے۔
یہ خبر پڑھیں : اسلامی قوانین کے تحت سزاؤں کے مکمل نفاذ کو یقینی بنایا جائے، امیرِ طالبان
ادھر یہ اطلاعات بھی ہیں کہ نماز جمعہ کے بعد دور دراز کے دیہی علاقوں میں چند افراد کو کوڑے مارے گئے تاہم اس کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی۔
دوسری جانب سوشل میڈیا پر گزشتہ ہفتے سے مختلف ویڈیوز وائرل ہو رہی ہیں جن میں طالبان اہلکاروں کو خواتین سمیت مختلف افراد کو کوڑے مارتے دیکھا جا سکتا ہے۔ صارفین نے ان سزاؤں پر طالبان پر تنقید بھی کی تاہم کئی نے جرائم کے سدباب کے لیے ایسی سزاؤں کی حمایت کی۔
ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے امیرِ طالبان کے حکم کا حوالے دیتے ہوئے کہا تھا کہ چوروں، اغوا کاروں اور بغاوت کے کیسز میں حدود اور قصاص کی تمام شرعی شرائط پوری ہونے پر شرعی سزائیں دی جائیں گی۔
قبل ازیں طالبان نے متعدد بار اغوا کاروں کی لاشوں کو منظرعام پر پیش کیا جو طالبان مغویوں کی رہائی کے لیے کی گئی کارروائی کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں مارے گئے تھے۔
واضح رہے کہ 2001 سے اپنے پہلے دورِ اقتدار میں طالبان نے عوامی سطح پر سزائے موت اور کوڑے مارنے سزائیں دی تھیں تاہم اس بار عالمی قوتوں کو اپنے رویے میں تبدیلی کی یقین دہانی کرائی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔