- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
اب کپڑے پر تانبے کی کڑھائی کرکے لباس سےبجلی بنائیں
نارتھ کیرولینا: ماہرین نے ایک خاص قسم کا دھاگہ بنایا ہے جسے کسی بھی عام لباس پر کاڑھ کر اس سے بجلی بنائی جاسکتی ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس ایجاد سے کمرشل پیمانے پر بجلی بھرے لباس بنانا بہت آسان ہوجائے گا۔
یہ نئی ٹیکنالوجی نارتھ کیرولینا اسٹیٹ یونیورسٹی کے نائب پروفیسر رونگ یِن نے تانبے کے باریک تاروں کو پولی یوریتھین میں لپیٹ کر بنائی ہے۔ اس طرح ایک ٹرائبو الیکٹرک نینوجنریٹر دھاگہ بنایا گیا ہے۔ اس دھاگے کی کڑھائی کے لیے سوتی کپڑے پر ایک مصنوعی پالیمر پولی ٹیٹرافلوروایتھائلین (پی ٹی ایف ای) بچھایا جاتا ہے لیکن تانبے کے تار اوراس کے درمیان ایک معمولی جگہ چھوڑی جاتی ہے۔ آخر میں عام کپڑا اوپر رکھ دیا جاتا ہے۔
اب اس شرٹ یا پینٹ کو جب بھی پہن کر چلا جاتا ہے تو تار اور پی ٹی ایف ای ایک دوسرے سے جڑتے اور الگ ہوتے ہیں۔ ملنے کی صورت میں ان دونوں کے درمیان الیکٹران کا تبادلہ ہوتا ہے اور اسے ٹرائبو الیکٹرک اثر کہا جاتا ہے۔ عین اسی طریقے سے سردی میں ریشمی کپڑوں کی چڑچڑاہٹ پید اہوتی ہے جسے برقِ سکونی بھی کہا جاتا ہے۔ اس طرح کے برقی جنریٹر ٹرائبوالیکٹرک نینوجنریٹر کہا جاتا ہے۔
تجرباتی طور پر ڈینم کپڑے میں سی کر ہاتھ کہنی اور ٹخنے پر پہنایا گیا۔ تمام صورتوں میں اس ٹیکنالوجی سے بجلی بنی جس کی بدولت اسی عضو پر نظر رکھنے والے سینسر کو چلانے کے لیے بہت ثابت ہوئی۔ اسے جوتے کے تلے میں بھی لگایا جاسکتا ہے۔ اس بجلی سے ایک طرح کے پیڈومیٹر(قدم پیما) کو بجلی دی جاسکتی ہے۔
دوسرے تجربے میں آستین پر کچھ نمبر کاڑھے گئے تو ہر نمبر کو دبانے سے بجلی بننے لگی۔ اس ٹیکنالوجی کا فائدہ یہ ہےکہ یہ بہت کم خرچ اور تیاری میں آسان ہے۔ یہاں تک کہ دھاگے کو براہِ راست کپڑے پر ڈال کر اسے سے کشیدہ کاری کی جاسکتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔