- وہاڑی، چلتی بس میں بس ہوسٹس کے ساتھ زیادتی
- پاکستان مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم پرخاموش تماشائی نہیں بنے گا، بلاول بھٹو
- لاہور کے 84 تھانوں کے ایس ایچ اوز تبدیل
- نئی دہلی میں سجائے گئے سالانہ چیئرٹی بازار میں پاکستانی کھانوں کی دھوم
- 27 سال بعد کوئٹہ میں کر کٹ کی واپسی ہو رہی ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- اے سی سی اجلاس، پاکستان میں ایشیا کپ کے انعقاد کا فیصلہ نہ ہوسکا
- کراچی: جیولری شاپ سے ڈاکو 50 لاکھ نقدی اور زیورات لوٹ کر فرار
- پشاور پولیس لائنز دھماکا؛ شہدا کی تعداد 84 نکلی حتمی فہرست جاری
- ویمنز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ؛ ٹرافی کی تقریبِ رونمائی کا انعقاد
- کراچی میں مشتعل شہریوں نے دو ڈاکوؤں کو زندہ جلادیا
- شاہین آفریدی نکاح کی تصاویر وائرل ہونے پر خفا
- پشاور پولیس لائنز دھماکا کیس کی تحقیقات میں بڑی پیشرفت
- اسلام آباد کے ایف نائن پارک میں مسلح افراد کی لڑکی کے ساتھ اجتماعی زیادتی
- شیخ رشید کی حوالگی کیلیے کراچی کا ایس ایچ او صحافی بن کر اسلام آباد کی عدالت پہنچ گیا
- بھارت کا روسی پیٹرول کی ادائیگیاں ڈالر کے بجائے درہم میں کرنے کا فیصلہ
- کراچی کے طلبہ نے اسٹریٹ کرائمز کا حل پیش کردیا
- شیخ رشید کو سندھ منتقل کرنے کی درخواست مسترد
- آواز دہرے طریقے سے سرطان کا علاج کرسکتی ہے
- 500 لڑکیوں کے درمیان امتحان دینے والا واحد لڑکا پرچہ دیتے ہوئے بے ہوش!
- 133 نوری سال دور ستارے کے گرد رقص کرتے سیاروں کی ویڈیو جاری
فیفا ورلڈکپ؛ مہسا امینی والی شرٹ پہننے پر ایرانی خواتین کو اسٹیڈیم سے نکال دیا گیا

دونوں خواتین کی شرٹس اور پرچم پر آزادی سے متعلق نعرے درج تھے (فوٹو: ایکسپریس ویب)
دوحا: قطر میں فیفا ورلڈکپ کے دوران ایران کی دو خواتین کو اسٹیڈیم میں داخلے سے روک دیا گیا۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق گزشتپ روز ایران اور ویلز کے درمیان میچ کے آغاز سے قبل سیکورٹی اسٹاف نے ایک خاتون مہسا امینی کی شرٹ اور پرچم پر “سیاسی، جارحانہ، یا امتیازی پیغامات” کے باعث اسٹیڈیم میں داخلے سے روک دیا تھا۔
اسی طرح اسٹیڈیم میں موجود ایک خاتون اور مرد کو مہسا امینی کی شرٹ لانے اور پرچم پر خواتین کی آزادی کے نعرے درج ہونے پر اسٹیڈیم سے نکال دیا گیا۔
مزید پڑھیں: فیفا ورلڈکپ؛ قطر میں شائقین مختصر لباس نہیں پہن سکیں گے
میچ سے قبل اسٹیڈیم کے اندر ایک خاتون جس کی آنکھوں سے گہرے سرخ آنسو نکلے ہوئے تھے، فٹ بال کی جرسی کو اونچا تھامے ہوئے تھی جس کی پشت پر مہسا امینی کا نام درج تھا جبکہ مرد نے ایران کا جھنڈا تھام رکھا تھا جس پر امتیازی پیغامات لکھے تھے۔
مہسا امینی کی دو ماہ کی پولیس حراست میں موت ہوئی تھی، جس کے بعد سے ملک بھر میں مظاہرے پھوٹ پڑے تھے۔
قبل ازیں قطر نے اسٹیڈیم میں شائقین کو مختصر لباس یعنی (کندھوں کو کُھلا رکھنے یا گھٹنے سے اوپر) کپڑے پہن کر میچ دیکھنے پابندی عائد کررکھی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔