- وزیراعظم نے آل پارٹی کانفرنس طلب کرلی، عمران خان کو بھی شرکت کی دعوت
- ملکی برآمدات میں 7.16 فیصد کمی
- جواد سہراب ملک وزیراعظم کے معاون خصوصی مقرر
- حکومت کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے ملک بھرمیں 80 فیصد اینٹوں کے بھٹے بند
- مزاحمت پر ڈاکوؤں کی فائرنگ سے زخمی نوجوان شرجیل دم توڑ گیا
- ملکی زرمبادلہ کے ذخائر دس سال کی کم ترین سطح پر آگئے
- چالان کیوں کیا؟ لاہور میں درجن بھر افراد کا ٹریفک اہلکاروں پر تشدد
- گاڑی روکنے پرخاتون کی ڈی ایس پی ٹریفک سے بدتمیزی، تھپڑ مار دیا
- ہماری خوش قسمتی ہے اس بار کوئٹہ گلیڈی ایٹرز میں اچھے کھلاڑی ہیں، سرفراز احمد
- 90 روز میں انتخابات نہ کرائے تو نگراں وزرائے اعلیٰ پر آرٹیکل 6 لگے گا، فواد چوہدری
- مزید 3 فارماسیوٹیکل کمپنیز نے پاکستان سے کاروبار بند کرنے کی تیاری شروع کردی
- ڈالر کی پرواز جاری، پہلی بار انٹربینک قیمت 271 روپے تک پہنچ گئی
- شیخ رشید دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
- بیرسٹر شہزاد عطا الہٰی اٹارنی جنرل آف پاکستان تعینات
- پاک فضائیہ کے 8 افسران کی ائیر وائس مارشل کے عہدے پر ترقی
- چینی کمپنی نے 9 کروڑ ڈالر کے بقدر نوٹوں کا پہاڑ، ملازمین میں بانٹ دیا
- دباؤ والے دستانے جو مردہ بچوں کی پیدائش کم کرسکتے ہیں
- گھرکے کمرے کو فلمی سیٹ بنانے والی آسان ایپ
- ایف آئی اے نے ’عمران ریاض کو حراست‘ میں لے کرسائبر کرائم کے حوالے کردیا
- توقع ہے کابل پاکستان اور عالمی برادری سے اپنے وعدے پورے کرے گا، ترجمان دفتر خارجہ
ہرے پتوں والی سبزیاں بڑھاپے میں حافظے کو کمزور ہونے سے روک سکتی ہیں

شیکاگو: ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ جو لوگ فلیونول کی حامل غذائیں زیادہ کھاتے یا پیتے ہیں وہ بڑھاپے میں حافظے کے تیزی سے کمزور ہونے کی شکایت سے بچ سکتے ہیں۔
فلیونول ایسا مرکب ہوتا ہے جو مخصوص پھل اور سبزیوں میں موجود ہوتا ہے جن میں ایک قسم کی بند گوبھی، ٹماٹر، سیب، اور نارنگی شامل ہیں۔
امیریکن اکیڈمی آف نیورولوجی کے جرنل نیورولوجی میں شائع ہونے والی تحقیق کے سربراہ مصنف ڈاکٹر تھامس ایم ہالینڈ کے مطابق زیادہ پھل اور سبزیاں کھانا اور زیادہ چائے پینا جیسے آسان اقدام اپنے دماغ کو صحت مند رکھنے کے لیے ایک آسان طریقہ ہوسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تحقیق میں معلوم ہوا کہ وہ لوگ جنہیں پورے ہفتے میں اوسطاً سات بار یا روزانہ ایک بار ہرے پتوں والی سبزی دی گئی، ان کے دماغی کی کارکردگی میں تنزلی کی شرح 32 فی صد کم دیکھی گئی۔
تھامس ہالینڈ کا کہنا تھا کہ ابتدائی زندگی میں غذا اور طرزِ زندگی میں لائی جانے والی تبدیلیوں کے ممکنہ طور پر بہتر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
ایسا ہونے کی وجہ دماغ میں پیش آنے والی تبدیلیاں ہیں جو الزائمرز کی مطبی علامات سامنے آنے سے 10 سے 20 سال قبل ہونا شروع ہوتی ہیں۔
تاہم، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صحت مندانہ رویے، بالخصوص کھانے پینے کے معاملے میں، ہمیشہ معقول ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ طرزِ زندگی میں صحت مندانہ تبدیلیوں کے آغاز کے لیے کوئی لمحہ جلد یا دیر نہیں ہوتا بالخصوص جب بات غذا کی ہو۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔