- سندھ میں امتحانات آؤٹ سروس کرنے کیلیے کام شروع کر دیا گیا
- بیرونی قرضوں اور سود کی مد میں پہلی ششماہی میں 10.21ارب ڈالر ادا کیے گئے
- سعودی ایران تعلقات کی بحالی؛ چینی صدر کا ولی عہد محمد بن سلمان کو ٹیلی فون
- حکومت کی کراچی کیلیے بجلی 6روپے فی یونٹ مہنگی کرنے کی درخواست
- شاداب خان نے ٹی20 میں 100 وکٹ لینے کو خواب قرار دے دیا
- وزیراعظم کا چیف جسٹس کے اختیارات میں کمی کیلیے قومی اسمبلی سے قانون سازی کا مطالبہ
- سرکاری اراضی پر بزدار ہاؤس کی تعمیر؛ عثمان بزدار اینٹی کرپشن پنجاب میں طلب
- امریکی اسکول میں طلبا سمیت 6 افراد کو قتل کرنے والی لڑکی ٹرانس جینڈر نکلی
- سندھ میں کل سے 15.6 ارب روپے کی سبسڈی کی تقسیم شروع ہوگی
- بھارت میں علیحدگی پسندوں کی کارروائی؛ پولیس اہلکار ہلاک
- حارث رؤف اسلام آباد پولیس کے خیرسگالی سفیر مقرر
- بینکنگ فراڈ میں مجرم کو 10سال قید اور 2کروڑ روپے جرمانہ
- دہشت گردی کا مسئلہ 90ء سے ہے دوسری جنگ عظیم میں بھی انتخابات ہوئے تھے، چیف جسٹس
- جعلسازی کیس؛ عمر سرفراز چیمہ آج ہی اینٹی کرپشن پنجاب میں طلب
- اظہر مشوانی کی مبینہ گمشدگی، اینٹی کرپشن پولیس کا گرفتاری سے اظہار لاعلمی
- حکومتی اتحاد کا انتخابات کیس میں فریق بننے کا فیصلہ
- عمران خان کیخلاف اسلام آباد میں درج مقدمات کی تفصیلات سامنے آگئیں
- شمسی توانائی سے بجلی کی پیداوار میں 34.1 فیصد اضافہ
- پھل بائیکاٹ، فلاحی اسٹال اور عوام کی لوٹ مار
- چائے کی درآمدات میں 5.61 فیصد کمی
ہرے پتوں والی سبزیاں بڑھاپے میں حافظے کو کمزور ہونے سے روک سکتی ہیں

شیکاگو: ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ جو لوگ فلیونول کی حامل غذائیں زیادہ کھاتے یا پیتے ہیں وہ بڑھاپے میں حافظے کے تیزی سے کمزور ہونے کی شکایت سے بچ سکتے ہیں۔
فلیونول ایسا مرکب ہوتا ہے جو مخصوص پھل اور سبزیوں میں موجود ہوتا ہے جن میں ایک قسم کی بند گوبھی، ٹماٹر، سیب، اور نارنگی شامل ہیں۔
امیریکن اکیڈمی آف نیورولوجی کے جرنل نیورولوجی میں شائع ہونے والی تحقیق کے سربراہ مصنف ڈاکٹر تھامس ایم ہالینڈ کے مطابق زیادہ پھل اور سبزیاں کھانا اور زیادہ چائے پینا جیسے آسان اقدام اپنے دماغ کو صحت مند رکھنے کے لیے ایک آسان طریقہ ہوسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تحقیق میں معلوم ہوا کہ وہ لوگ جنہیں پورے ہفتے میں اوسطاً سات بار یا روزانہ ایک بار ہرے پتوں والی سبزی دی گئی، ان کے دماغی کی کارکردگی میں تنزلی کی شرح 32 فی صد کم دیکھی گئی۔
تھامس ہالینڈ کا کہنا تھا کہ ابتدائی زندگی میں غذا اور طرزِ زندگی میں لائی جانے والی تبدیلیوں کے ممکنہ طور پر بہتر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
ایسا ہونے کی وجہ دماغ میں پیش آنے والی تبدیلیاں ہیں جو الزائمرز کی مطبی علامات سامنے آنے سے 10 سے 20 سال قبل ہونا شروع ہوتی ہیں۔
تاہم، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صحت مندانہ رویے، بالخصوص کھانے پینے کے معاملے میں، ہمیشہ معقول ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ طرزِ زندگی میں صحت مندانہ تبدیلیوں کے آغاز کے لیے کوئی لمحہ جلد یا دیر نہیں ہوتا بالخصوص جب بات غذا کی ہو۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔