- شیخ رشید کی گرفتاری پر عمران خان کی شدید مذمت
- شیخ رشید کا گرفتاری کے بعد میڈیا کے سامنے اہم بیان
- سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید کو گرفتار کرلیا گیا
- پی سی بی نے نئی سلیکشن کمیٹی کا اعلان کردیا
- آئی ایم ایف کی شرط پوری؛ بینکوں کوسرکاری افسران کے اثاثہ جات کی تفصیلات تک رسائی
- شاہین آفریدی اپنے نکاح کیلئے اہلخانہ کے ہمراہ کراچی پہنچ گئے
- شاہد آفریدی نے پی سی بی منیجمنٹ کمیٹی سے استعفیٰ دیدیا
- سندھ میں 3 دن سی این جی اسٹیشنز بند رہیں گے، سوئی سدرن
- مغربی کنارے میں اسرائیلی جارحیت میں مزید 2 فلسطینی نوجوان شہید
- فلم ’پٹھان‘ کی غیرقانونی نمائش: سندھ سینسر بورڈ کا ایکشن
- عمان؛ جھولا گرنے سے 7 بچے اور ایک خاتون شدید زخمی
- بابر اعظم نے سال کے بہترین کرکٹر کی ٹرافی وصول کرلی
- گورنر پنجاب کا صوبائی اسمبلی کے انتخابات کی تاریخ دینے سے انکار
- بھارت؛ تاجر نے فیس بک لائیو آکر خودکشی کرلی
- متحدہ عرب امارات میں رہائشی ویزے کے حامل افراد کیلیے خوش خبری
- باچا خان انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر مسافر سے بھاری مقدار میں منشیات برآمد
- پاکستان ریلوے نے کرایوں میں اضافہ کر دیا
- ممنوعہ فنڈنگ کیس میں ای سی پی کے فیصلے کیخلاف اپیل؛ عدالت کل فیصلہ سنائے گی
- پی ٹی اے کا توہین آمیز مواد نہ ہٹانے پر وکی پیڈیا کیخلاف بڑا ایکشن
- دماغی امواج میں تبدیلی سے سیکھنے کا عمل تین گنا تیز ہوسکتا ہے!
مسلم لیگ ن پنجاب میں حکومت بنانے کیلیے متحرک، جوڑ توڑ پر غور شروع

فوٹو فائل
لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے ملک کی تمام اسمبلیوں سے استعفے دینے کے عندیے کے بعد مسلم لیگ ن پنجاب میں حکومت بنانے کے لیے متحرک ہوگئی ہے۔
ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کی جانب سے پنجاب میں حکومت سازی کیلئے مشاورت شروع کردی گئی ہے، پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ ن کی 372میں سے 167نشتیں ہیں جبکہ ایک اتحادی ان کے ساتھ ہے، اسی طرح پیپلزپارٹی کے پاس 7 نشستیں ہیں، یوں کُل نشستیں 174 تک بن جاتی ہیں۔
پنجاب اسمبلی میں پانچ آزاد امیدوار، مسلم لیگ ق کی دس نشتیں، راہ حق پارٹی ایک نشت کے ساتھ پی ٹی آئی کی اتحادی ہے یوں 180 نشستوں کے ساتھ پی ٹی آئی صوبے کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے۔
ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن پانچ آزاد اور ایک راہ حق پارٹی کی حمایت حاصل کرنے کے لیے متحرک ہوگئی ہے، ایسا ہونے کی صورت میں ن لیگ صوبے میں حکومت قائم کرسکتی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب میں حکومت سازی کے لیے مسلم لیگ ن کی قیادت اتحادیوں سے مشاورت کے بعد آزاد امیدواروں سے رابطے کرے گی۔
مزید پڑھیں: عمران خان کے کہتے ہی پنجاب اسمبلی توڑ دی جائے گی، مونس الہیٰ
اُدھر مسلم لیگ ن کا دعویٰ ہے کہ پی ٹی آئی کے تمام امیدواروں کی جانب سے استعفے نہیں دیے جائیں گے یوں حکومت سازی کے لیے اپوزیشن مزید مضبوط ہوجائے گی۔
ذرائع کے مطابق پنجاب اسمبلی میں اجلاس جاری ہے اس لیے وزیراعلیٰ پنجاب اور اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک جمع کروائی جاسکتی ہے، جس کے بعد ووٹنگ کیلئے علحیدہ اجلاس بلایا جائے گا۔
دوسری جانب وزیراعظم کے معاون خصوصی اور ن لیگ کے رہنما ملک احمد خان نے کہا ہے کہ مشاورت کے بعد آئندہ پنجاب میں مسلم لیگ ن کی حکومت ہوگی۔
قبل ازیں وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ پنجاب حکومت سپریم کورٹ کے حکم پر قائم ہے جس پر آئینی ماہرین بھی اعتراض کیا، اگر ق لیگ کے اراکین ووٹ دیں تو پنجاب حکومت ختم ہوجائے گی اور وزیراعلیٰ پنجاب کا فیصلہ پی ڈی ایم قیادت کرے گی۔
اُدھر وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا ہے کہ جب تک اللہ نہ چاہیے پنجاب حکومت کو کچھ نہیں ہوگا، ہم جتنے عرصے بھی اقتدار میں رہیں گے دعوے نہیں عوام کی خدمت کریں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔